پاکستان ، آئی ایم ایف مذاکرات کامیاب، 15 دسمبر سے قبل پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز کی پانچویں قسط ملنے کی توقع، آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ، فی الوقت کافی چیلنجز درپیش ہیں تاہم انتخابی منشور کے مطابق ملک کی اقتصادی ترقی کے منشور پرسختی سے کاربند رہیں گے ، موجودہ حکومت کی جانب سے اختیار کی گئی پالیسیوں سے ملک کی اقتصادی سمت بدل چکی ہے،ہم نے ملک کی معیشت کو بحالی،اعتدال اور اقتصادی خوشحالی کے راستہ پر گامزن کر دیاہے، فاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف مشن چیف برائے پاکستان جیفری فرینک کے ہمراہ دبئی میں مشترکہ پریس کانفرنس

اتوار 9 نومبر 2014 09:57

دبئی /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9نومبر۔2014ء ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان دبئی میں تین سالہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت حالیہ ایک ارب 10 کروڑ امریکی ڈالرز کی حالیہ قسط کی فراہمی کے لئے پاکستانی معیشت کے چوتھے اور پانچویں اقتصادی جائزہ پرمذاکرات کامیاب ہو گئے ہو ئے ہیں، جس کے بعدآئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد اب 15 دسمبر سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف کی پانچویں قسط ملنے کی توقع ہے۔

عالمی مالیاتی فیڈ نے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی پر بھرپور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کا چوتھا اور پانچواں اقتصادی جائزہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے،فی الوقت کافی چیلنجز درپیش ہیں تاہم حکومت پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے2013 ء کے انتخابی منشور کے مطابق ملک کی اقتصادی ترقی کے منشور پرسختی سے کاربند رہیں گے ، موجودہ حکومت کی جانب سے اختیار کی گئی پالیسیوں نے ملک کی اقتصادی سمت بدل چکی ہے اورہم نے ملک کی معیشت کو بحالی،اعتدال اور اقتصادی خوشحالی کے راستہ پر گامزن کر دیاہے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز پاکستان او عالمی مالیاتی فنڈ کے مابین کامیاب مذاکرات کے بعدوفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے پاکستان کے لئے مشن چیف جیفری فرینک کے ہمراہ یہاں حیات پارک دبئی ہوٹل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان دبئی میں تین سالہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت حالیہ ایک ارب 10 کروڑ امریکی ڈالرز کی حالیہ قسط کی فراہمی کے لئے پاکستانی معیشت کے چوتھے اور پانچویں اقتصادی جائزہ پرمذاکرات کامیاب ہو گئے ہو ئے ہیں، جس کے بعدآئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے 15 دسمبر سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان کو آئی ایم ایف کی پانچویں قسط ملنے کی توقع ہے اور آئی ایم ایف آئندہ ماہ وشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے اپنے بورڈ اجلاس میں پاکستان کے لئے آئندہ قسط جاری کرنے کی منظوری دے سکتا ہے، آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے حالیہ مذاکرات کے دوران کامیابی سے پاکستانی معیشت کے چوتھے اور پانچویں اقتصادی جائزہ کو مکمل کر لیا گیا جو کہ ایک ٹیم ورک کا نتیجہ تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو فی الوقت کافی چیلنجز درپیش ہیں تاہم حکومت پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے2013 ء کے انتخابی منشور کے مطابق ملک کی اقتصادی ترقی کے منشور پرسختی سے کاربند رہے گی ، موجودہ حکومت کی جانب سے اختیار کی گئی پالیسیوں نے ملک کی اقتصادی سمت بدل چکی ہے اورہم نے ملک کی معیشت کو بحالی،اعتدال اور اقتصادی خوشحالی کے راستہ پر گامزن کر دیاہے۔

انہوں نے اس موقع پر آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان جیفری فرینک اور ان کے وفد کی جانب سے پاکستانی معیشت کے حالیہ چوتھے اور پانچویں جائزہ کے لئے کی گئی انتھک کاوشوں کو بھی سراہا۔اس موقع پر جیفری فرینک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مشن کے حکام کی حکومت پاکستان کے ساتھ ا یکسٹنڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت پاکستان کی اقتصادی ترقی کے حوالے سے کافی مفید بات چیت ہو ئی ہے اور ملکی پیداوار بڑھانے اورملک میں میکرو اکنامک اعتدال لانے کے حوالے سے پاکستانی حکومت کی جانب سے کی گئی کوشیشوں سے ان کی بھرپور حوصلہ افزائی ہو ئی ہے۔

آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان کا کہنا تھا کہ ان کا متعلقہ حکام سے اقتصادیات اور مالیاتی پالیسیوں کے حوالے سے یاداشت پر اتفاق رائے ہو گیا ہے جوکہ مینجمنٹ کی منظوری سے آئی ایم ایف ایگزیکیٹو بورڈ کے سامنے منظوری کے لئے پیش کی جائیں گی۔انہوں نے مزید مطلع کیا کہ منظوری ملنے کی صور ت میں پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ روپے کی قسط جاری کر دی جائے گی۔

جیفری فرینک کا نے کہا کہ پاکستان کی مضبوط مالیاتی و اقتصادی کارکردگی برائے سال 2013-14 مشن کے اراکین کے لئے نہایت اطمینان بخش ہے اور متعلقہ انتظامیہ نے خسارہ میں رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے مزید 4.7 فصد تک کمی لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستانی حکومت کی کاروباری صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے متعارف کروائے گئے اقتصادی ایجنڈا کی بھرپورحمایت کے عزم کی بھی تجدید کی۔

قبل ازیں وفاقی وزیر نے آئی ایم ایف کے وفد کو پاکستان کی اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری ، پاکستان کے ادئیگیوں کے توازن اور توقعات کے حوالے سے بھی ا عتماد میں لیا۔انہوں نے کہا2013-14 ء میں جی ڈی پی کی مد میں 4.14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جو کہ رواں برس 2014-15 ء میں بڑھ کر 5.1 فیصد ہونے کی امید ہے جبکہ ورکرز کی جانب سے ترسیلات زر میں بہتری ائی ہے جس کے تحت اس حوالے سے گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس 2014-15 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 19.52 فیصد اضافہ ہو ا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ5 نومبر 2014 ء تک اسٹیٹ بنک اور دیگر کمرشل بنکوں کے مشترکہ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 13.339 ارب امریکی ڈالرز تھے، جبکہ دوسری جانب ملک بھر میں افراط زر کی شرح میں بھی خاصی کمی آئی ہے، اس حوالے سے موصول شدہ آخری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر2014 ء میں سی پی آئی افراط زر گزشتہ17 ماہ کی ریکارڈ کم ترین سطح 5.8 فیصد تک رہا۔

جولائی- اکتوبر2014 ء کے عرصہ میں افراط زر (اسی مدت میں گذشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق 8.3 فیصد ) پرقابو پا کر اس کو 7.1 فیصد تک لایا گیا اسی طرح رواں برس2014-15 ء کے لئے نہ صرف افراط زر کو سنگل دیجیٹ ( یک عدد) پرلے آیا جائے گا بلکہ افراط زر کو8 فیصد سے 7 فیصدتک لانے کے ہدف کو بھی حاصل کر لیا جائے گا ۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ رواں برس 2014-15 ء می کی پہلی سہ ماہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی آمدن میں گزشتہ برس اسی مدت کے درمیان ہونے والی آمدن کے مقابلہ میں 13.1 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ 2014-15 ء میں ایس آر اوزکو واپس لینے کے عمل کا آغاز کرنے کا بھی عزم کیا گیا ۔

وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے وفد کو معاشرے کے پسے ہوئے مجبور اور بے کس طبقہ کی امداد کے لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زریعہ اپنی کوشیشیں جاری رکھنے کے عزم کی بھی تجدید کیاور کہا کہ مالی سال برائے 2013-14 ء میں 4.8 ملین خاندانوں کی فلاح و بہبود کا ہدف کامیابی سے حاصل کیا گیا جبکہ رواں بجٹ برائے مالی سال 2014-15 ء میں نہ صرف اس پروگرام کو4.8 میلن خاندانوں سے جون 2015 ء کے اختتام تک 5.3 ملین خاندانوں تک بڑحایا جا ئے گا اور اس دوران غریب ترین خاندانوں کو 3 ہزار 6 سو روپے کا فراہم کیا جانے والا وظیفہ بڑھا کر 4 ہزار 5 سو روپے فی سہ ماہی کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے توانائی کے شعبہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے وفد کو بتایا کہ پاکستان ملک میں توانائی کے شعبہ توانائی کارخانوں کے حوالے سے نجی سرمایہ کاری کے لئے پالیسیوں کو فروغ دے گا جس کے لئے نہ صرف نئے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی بلکہ موجودہ آئی پی پیز کی پیداواری صلاحیت کو بھی بڑھایا جائے گا تاکہ انرجی مکس کے اہداف کے حصول کو یقینی بناتے ہوئے کم لاگتی بجلی کارخانوں کی جانب بھی پیش رفت کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کے باعث ملک میں سال2016 ء تک اضافی 2000 میگا واٹ بجلی کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی فینڈ کے مابین حالیہ مزاکرات کا سلسلہ 29 اکتوبر کو دبئی میں شروع ہو تھا جس کہ 8نومبر تک جاری رہا ۔