کچھ ظالم قوتیں سپریم کورٹ آف پاکستان اور افواج پاکستان کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنا چکی تھیں میں نے استعفیٰ دیکر افواج پاکستان اور جمہوریت کی جنگ لڑی ہے ، جاوید ہاشمی،یہ وقت تحریک انصاف کو مٹانے کا نہیں بلکہ اس کو مضبوط کرنے کا ہے اس سے ملک میں جمہوریت مستحکم ہوگی، میں جانتا تھا کہ اکیس سے پچیس پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اپنے انگوٹھوں کی تصدیق نہیں کرینگے اب یہ بات سامنے آگئی ہے اور سپیکرکو لکھ کر دے رہے ہیں کہ ہمارے استعفے منظور نہ کئے جائیں،چین روانگی سے قبل پریس کانفرنس

ہفتہ 8 نومبر 2014 09:13

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8نومبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے سابق صدر اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ کچھ ظالم قوتیں سپریم کورٹ آف پاکستان اور افواج پاکستان کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنا چکی تھیں مگر میں نے استعفیٰ دیکر افواج پاکستان اور جمہوریت کی جنگ لڑی ہے ، میرا موقف یہ ہے کہ یہ وقت تحریک انصاف کو مٹانے کا نہیں بلکہ اس کو مضبوط کرنے کا ہے اس سے ملک میں جمہوریت مستحکم ہوگی ، یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر چین جانے سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ میں تحریک انصاف میں تھا تو میں نے ایمانداری سے اپنی رائے کا اظہار کیا تھا اور اپنے نفع نقصان کی بجائے پارٹی کے نفع نقصان کو مدنظر رکھا تھا اور عمران خان کو مخلصی کے ساتھ رائے دی تھی اور کہا تھا کہ وہ ارکان قومی اسمبلی کو دباؤ میں لیکر استعفے نہ دیں اگر آپ نے ان سے دباؤ میں استعفے لئے تو یہ ان کو تسلیم نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ عمران خان اور میرا تو عملی طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ تھا اور میں مستعفی ہوا انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان سے یہ بھی کہا تھا کہ آپ کے ساتھ رہنے والے استعفے تو دے دینگے مگر سپیکر کے پاس جا کر کوئی اور اظہار کرینگے میں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس سے پارٹی میں بغاوت ہوجائے گی اور پارٹی کاپارلیمانی چہرہ وہی رہے گا مگر لو گ فارورڈ بلاک کی طرف چلے جائینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ استعفے دباؤ کے تحت دیئے گئے تھے اور استعفے دینے والے اس دباؤ کو محسوس کررہے تھے میں جانتا تھا کہ اکیس سے پچیس پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اپنے انگوٹھوں کی تصدیق نہیں کرینگے اب یہ بات سامنے آگئی ہے اور سپیکرکو لکھ کر دے رہے ہیں کہ ہمارے استعفے منظور نہ کئے جائیں انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اپنے اجتماعی استعفے قبول کرلیتے تو سراج محمد خان اور دوسرے افراد اس دباؤ کے ساتھ اسمبلیوں سے باہر نکل جاتے انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ میرا خیال ہے عمران خان اسمبلی میں نہیں جائینگے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ پارٹی کی کور کمیٹی میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ اکثریت 2013ء میں دھاندلی کو ماننے کو تیار نہیں تھی اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے صوبائی اراکین ٹھیک ہیں توقومی اسمبلی میں کیسے دھاندلی ہوگئی پرویز خٹک نے صاف کہہ دیا تھا کہ استعفیٰ نہیں دونگا شاہ محمود قریشی نے پارٹی میں کہا تھا کہ پنجاب میں دھاندلی نہیں ہوئی شاہ محمود نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم ان استعفوں پر عملدرآمد نہیں کرنے دینگے سپیکر قومی اسمبلی کا اب الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کی کوئی حیثیت نہیں ہے انہوں نے دیکھنا تھا کہ یہ استعفے صحیح ہیں یا غلط سپیکر اس کی تصدیق کردے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپیکر کے استعفوں کو بحران بنانے کی بجائے واضح پالیسی بنائے ملک میں سیاست نے نظام کو بہتر بنانا چاہیے اور ابھرتی ہوئی پارٹیوں کو مٹانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے تحریک انصاف میں دھاندلیاں ہوسکتی ہیں مگر کسی پارٹی کو پانی کا بلبلہ نہیں سمجھنا چاہیے ہمیں عوامی تحریک کی بھی مدد کرنی چاہیے عمران خان آج بھی پارٹی میں عزت رکھتے ہیں اور ان کی پارٹی کو ختم نہیں کرنا چاہیے ہمیں اپنی ذاتی انا کیلئے نہیں پاکستان کیلئے سوچنا چاہیے انہوں نے کہا کہ عمران خان دھاندلی بارے سپریم کورٹ سے تحقیقات کا مطالبہ جائز ہے اور یہ مطالبہ حکومت نے اس وقت بھی مان لیا تھا بار بار کے انتخابات میں ملک میں جمہوریت مستحکم ہوگی معاشی ترقی آئیگی میرا پی ٹی آئی سے اب کوئی تعلق نہیں ہے نہ مجھے اس میں شامل ہونا ہے مگر میں بات اصولی کرتا ہوں میں اپنی سیاست اپنی شکست تسلیم کرتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ میں پاکستان کی شکست نہیں اپنی سیاست کی شکست تسلیم کرلوں ۔

دھرنے کے بعد نواز شریف کے پاس بہتر موقع ہے وہ عوام کے مسائل حل کرے اور ملک میں جو مہنگائی بے روزگاری اور لاقانونیت ہے اس کو ختم کرے میں دھرنے کو پہلے بھی غلط سمجھتا تھا اب بھی غلط سمجھتا ہوں مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ نہیں عمران کے دھرنے کو اٹھا کر پھینک دیا جائے میں تحریک انصاف کو بیلٹ پیپر پر لانا چاہتا تھا انہوں نے ووٹ مانگے اور مجھے ہرایا اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ اگر نواز شریف کی نشست سے بھی دھاندلی نکل آئے تو نواز شریف استعفیٰ دے دینگے ۔