شاہراہ دستور کو ہائی سکیورٹی زون قرار دینے پر مجوزہ آرڈیننس کی تیاری پر پاکستان تحریک انصاف نے اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی ‘ وزارت قانون نے آرڈیننس کا مجوزہ ڈرافٹ تیار کرکے وزیراعظم ہاؤس بھیج دیا،د صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا،مجوزہ سکیورٹی زون کی نگرانی اسلام آباد پولیس ‘ رینجرز ‘ ایف سی کے پاس ہوگی‘ داخلے کا حق صرف سرکاری ملازمین کو ہوگا،تحریک انصاف کی جانب سے مجوزہ آرڈیننس کو مجاز عدالت میں چیلنج کرنے کا امکان

ہفتہ 8 نومبر 2014 09:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8نومبر۔2014ء) شاہراہ دستور کو ہائی سکیورٹی زون قرار دینے پر مجوزہ آرڈیننس کی تیاری پر پاکستان تحریک انصاف نے اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی کیونکہ اس مجوزہ آرڈیننس میں تجویز کیا گیا ہے جو شخص بھی اس ہائی سکیورٹی زون میں احتجاج کی کوشش کرے گا 10 سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزا رکھی گئی ہے‘ وزارت قانون نے آرڈیننس کا مجوزہ ڈرافٹ تیار کرکے وزیراعظم ہاؤس بھیج دیا اور جلد صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔

مجوزہ سکیورٹی زون کی نگرانی اسلام آباد پولیس ‘ رینجرز ‘ ایف سی کے پاس ہوگی‘ داخلے کا حق صرف سرکاری ملازمین کو ہوگا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے شاہراہ دستور سکیورٹی زون قرار دینے پر مجوزہ آرڈیننس کے بارے میں اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی ہے۔

(جاری ہے)

جس میں مجوزہ آرڈیننس کے بارے میں آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور اس مجوزہ آڑڈیننس کو مجاز عدالت میں چیلنج کرنے کا امکان ہے مجوزہ آڑڈیننس کے نفاز کا فیصلہ وزیراعظم کی ہدایت پر کیا گیا ہے اور اسے ہائی سکیورٹی زون آرڈیننس کے تحت جن کی نشاندہی چیف کمشنر اسلام آباد کی جانب سے سرکاری گزٹ میں کی جائے گی ۔

ہائی سکیورٹی زون کا حصہ ہوں گی ریڈ زون میں ایوان صدر وزیراعظم ہاؤس پی ایم سیکرٹریٹ ‘ پارلیمنٹ ہاؤس ‘ سپریم کورٹ ‘ فیڈرل شرعی کورٹ‘ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ‘ ایف بی آر ‘ ریڈیو پاکستان ‘ وزارت خارجہ‘ پاکستان ٹیلی ویژن ‘ پاک سیکرٹریٹ کابینہ ڈویژن ‘ کوہسار کمپلیکس‘ جوڈیشل کالونی ‘ ڈپلومیٹک انکلیو بلوچستان ہاؤس ‘ کے پی کے ‘ پنجاب ‘ سندھ ہاؤسز کے علاوہ متعلقہ حکام کی جانب سے نشاندہی کرنے والے عمارتیں اور تنصیبات شامل ہوں گی ‘ میرٹ اور سرینا ہوٹلوں کو بھی ہائی سکیورٹی زون کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ آرڈیننس پاکستان تحریک انصاف کے 30 نومبر کے اجتماع کو روکنے کے سلسلے میں جاری کیا جارہا ہے جس کیلئے پی ٹی آئی قانونی راستہ اختیار کرے گی۔