39سالوں سے خسارے میں جانے والے ریلوے کو ہم اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، خواجہ سعد رفیق، ریلوے کی بحالی کے لئے تین سال درکار ہیں ڈیڑھ سال کا کا عرصہ کامیابی کے ساتھ گزر گیا 2013-14ء کے درمیان ریلوے نے چوبیس ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا رواں سال کے دوران امید ہے کہ تیس ارب روپے کاریونیو حاصل کرلینگے ۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں ریلوے کی کارکردگی پر بریفنگ

جمعہ 7 نومبر 2014 09:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7نومبر۔2014ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں ریلوے کی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 39سالوں سے خسارے میں جانے والے ریلوے کو ہم اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ریلوے کی بحالی کے لئے تین سال درکار ہیں ڈیڑھ سال کا کا عرصہ کامیابی کے ساتھ گزر گیا 2013-14ء کے درمیان ریلوے نے چوبیس ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا رواں سال کے دوران امید ہے کہ تیس ارب روپے کاریونیو حاصل کرلینگے ۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ جب ہم نے ریلوے کا چارج سنبھالا تو اس وقت ریلوے میں اقربا پروری لوٹ مار اور کام نہ کرنے کا رواج تھا ہم نے ریلوے کا چارج سنبھالتے ہی ریلوے کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے بہترین اور ایماندار افسران کا تقرر کیا افسران اور ملازمین کی تقرری ، پوسٹنگ میرٹ پر کی افسران ہفتے کے دن چھٹی نہیں کرتے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ ہم نے ریلوے کے کرایوں میں کمی کی ہے جس کی وجہ سے ریلوے میں مسافروں کی تعداد میں ایک سال کے دوران 55لاکھ کا اضافہ ہوا کئی نئی ٹرینوں میں اضافے کے علاوہ نئے پروجیکٹس ، کول ٹرانسپورٹیشن برائے پاور پلانٹ ، نئے ریل لنک ، اسلام آباد سے مظفر آباد براستہ مری ریل لنک اور پاک چائنا اکنامک کوریڈور پر کام شروع کردیا ہے 135 لوکو موٹو ،1029 مسافر کوچز ، 4026 فریٹ ویگنز ، 67پاور وینز اور 43 ڈائننگ کاروں کی مرمت اور تزئین و آرائش کے بعد رواں دواں کردیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے آرگنائزیشنل ریسٹریکچرنگ کیلئے سیاست سے مکمل پاک نظام اور انتظامی اصلاحات کے علاوہ آئی ٹی اور لیگل ڈائریکٹوریٹ آف پاور ریونیو بڑھانے کیلئے پسنجر اور فریٹ سیکٹر میں کام جاری ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر قانونی قابضین سے ریلوے نے 518 ایکڑ ااراضی خالی کروا ہے اور مسافروں اور سٹاف کی انشورنش کا معاہدہ پوسٹل لائف انشورنس کے ساتھ آخری مراحل میں ہے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کلچرل ہیریٹیج اور ریلوے میوزیک کی حفاظت اور ترویج کیلئے بھی کئی اقدامات کئے جارہے ہیں اس کے علاوہ انفراسٹرکچر کی بہتری سکیورٹی حفاظتی اقدامات پر بھی کام کیا جارہا ہے ریلوے کو کئی مشکلات کا سامنا بھی ہے جن میں مرحوم ملازمین کے ورثاء کیلئے مالی امداد ، حکومتی ادارے سے وصولی ،ریلوے کی زمین پر غیر قانونی قابضین سرکاری ادارے و غیر سرکاری افراد شامل ہیں ۔

وفاقی وزیر ریلوے نے مزید بتایا کہ ریلوے مستقل میں کراچی سرکلر ریلوے کول ٹرانسپورٹیشن یونٹ ، لوکو موٹیو رسالپور فیکٹری ، سلیپر فیکٹری کوٹری اورکیرج فیکٹری اسلام آباد کو پہلے سے بہتر بنانے پر بھی کام جاری ہے اس کے علاوہ کراچی تا پشاور میں مین لائن کی بہتری اور کوئٹہ سے پشاور براستہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان کی تعمیر وغیرہ شامل ہے کوئٹہ تافتان ریلوے لائن پشاور جلال آباد لنک کی تعمیر حویلیاں خنجراب چمن سپین بلدک قندھار کے پروجیکٹس پر کام کا ارادہ ہے ۔

وفاقی وزیر ریلوے نے مزید بتایا کہ ریلوے پرائیویٹ سیکٹر پارٹنر شپ کے تحت فیکٹریوں میں ڈائننگ کار برانڈنگ اور اپ گریڈیشن آف سٹینشز کول ٹرانسپورٹیشن پر بھی کام کا ارادہ رکھتی ہے ۔ وزیراعظم نے ریلوے کی کارکردگی کو سراہا اور مستقبل میں ریلوے کو مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات پر زور دیا ۔

متعلقہ عنوان :