ملک کے 70 فیصد عوام پر بجلی کے بلوں کے حوالے سے ایک پیسے کا بھی بوجھ نہیں ڈالا گیا ، مصدق ملک،آبادی کا 68 فیصدحصہ 200 یونٹ سے بھی کم بجلی استعمال کر رہے ہیں لہذا ان کے لئے مسائل میں اضافہ نہیں ہوا،ملک میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے کافی حد تک اندازے پر بلننگ کی جا رہی ہے، وزیر اعظم کے مشیر برائے توانائی کا اعتراف

جمعہ 7 نومبر 2014 08:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7نومبر۔2014ء )وزیر اعظم کے مشیر برائے توانائی اور ترجمان وزیر اعظم آفس مصدق ملک نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے کافی حد تک اندازے پر بلننگ کی جا رہی ہے،اگر ہم بجلی مہنگی بناتے ہیں اور سستی بیچتے ہیں تو اس کا ایک حل یہ ہے کہ غریب آدمی کو بچا کر دوسروں پر اس کا حق ادا کرنے کا فیصلہ کیا جائے،بجلی کے بلوں پر آڈٹ کمپنیوں نے کابینہ کے گذشتہ اجلاس کے دوران آڈٹ کے لئے دو ہفتے کی مہلت طلب کی جس کے بعد وہ آئندہ ہفتے تفصیلی آڈٹ رپورٹ وزیراعظم کوان کے دورہ سے واپسی کے بعد پیش کریں گی۔

انہوں نے کہا ملک کے 70 فیصد عوام پر بجلی کے بلوں کے حوالے سے ایک پیسے کا بھی بوجھ نہیں ڈالا گیا اور ملک کی آبادی کا 68 فیصدحصہ 200 یونٹ سے بھی کم بجلی استعمال کر رہے ہیں لہذا ان کے لئے مسائل میں اضافہ نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز وزیر اعظم آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران بجلی کے اضافی بلوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے توانائی اور ترجمان وزیر اعظم آفس مصدق ملک نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے کافی حد تک اندازے پر بلننگ کی جا رہی ہے، عوام بجلی کے اضافی بل اقساط میں جمع کروا سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا بجلی کی اوور بلننگ یا اضافی بل اس مرتبہ بلوں میں آ چکا ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے توانائی کا کہنا تھا کہ رواں برس بجلی کے زائد بلوں کے حوالے سے ایک غیر معمولی تبدیلی دیکھنے کو ملی جس کا فوری نوٹس لیا گیا اور کابینہ کے حالیہ اجلاس میں بھی سب سے پہلے بجلی کے اضافی بلوں یا اوور بلنگ پر بات ہوئی،انہوں نے کہا کہ جمعرات کوع ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران گزشتہ اجلاس میں بنائی جانے والی تین آڈٹ کمیٹیوں کی کارکردگی پر غور کیا گیا،ان آڈٹ کمپنیوں نے کابینہ کے گذشتہ اجلاس کے دوران آڈٹ کے لئے دو ہفتے کی مہلت طلب کی جس کے بعد وہ آئندہ ہفتے تفصیلی آڈٹ رپورٹ وزیراعظم کوان کے دورہ سے واپسی کے بعد پیش کریں گی۔

انہوں نے کہا ملک کے 70 فیصد عوام پر بجلی کے بلوں کے حوالے سے ایک پیسے کا بھی بوجھ نہیں ڈالا گیا اور ملک کی آبادی کا 68 فیصدحصہ 200 یونٹ سے بھی کم بجلی استعمال کر رہے ہیں لہذا ان کے لئے مسائل میں اضافہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا اگر ہم بجلی مہنگی بناتے ہیں اور سستی بیچتے ہیں تو اس کا ایک ھل یہ ہے کہ غریب آدمی کو بچا کر دوسروں پر اس کا حق ادا کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں تاہم اس کارکردگی کو بہتر بنانا چاہتی ہے،لوگوں کو دئیے جانے والے ریلیف سے مطمئن نہیں اور مزید ریلیف دینا چاہتے ہیں،رواں برس لوڈشیڈنگ کے اوقات کار میں ایک گھنٹے کا ریلیف دیا تاہم ابھی ہم اس ریلیف سے بھی مطمین نہیں ہیں ۔

متعلقہ عنوان :