اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مندوبین کے درمیان ایک بار پھر زبردست نوک جھونک،کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے،دیار خان،کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، مائیک اجوشی

جمعرات 6 نومبر 2014 10:38

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6نومبر۔2014ء)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے مندوبین کے درمیان زبردست بحث ہوئی ہے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک مباحثے کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو لیکر زور دار بحث ہوئی ہے اور دونوں ممالک نے کشمیر کے بارے میں اپنے روایتی موقفوں پر ڈٹے ہوئے ایک دوسرے کے بیانات کی نفی کرنے کی کوشش کی ہے ۔

جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی کے اجلاس میں بحث ومباحثے کے دوران کمیٹی پاکستان کے نمائندہ دیار خان نے تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہ کبھی تھا اور نہ ہی ہے ۔انہوں نے خطے کے اندر سلامتی کونسل نے متعدد بار جموں و کشمیر کے عوام کا حق خود ارادیت قبول کر لیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو اس حق خود ارادیت کے استعمال سے محروم رکھا گیا ہے جس کی ضمانت سلامتی کونسل نے متعدد بار فراہم کی ہے ۔

پاکستانی نمائندے نے اس کی بھی وضاحت کی کہ اسلام آباد تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے امن ذرائع استعمال کرنے کے اپنے وعدے پر کاربند ہیں۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ کشمیری عوام کو خود ارادیت کا حق ایک غیر جانبدار اور شفاف ماحول میں فراہم کیا جائے کیونکہ بقول ان کے غیر ملکی قبضے کے تحت کسی بھی قسم کے انتخابات کشمیری عوام کے جذبات کی ترجمان نہیں کرتے۔

اس موقع پر بھارت کے نمائندے مائیک جوشی نے پاکستانی بیان کو سختی کے ساتھ رد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی طرف سے اٹھائے گئے نکات غیر متعلق اور بلا جواز ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی نمائندوں کو بتا دیا چاہتا ہوں کہ کشمیر بھارت کا ایک اٹوٹ انگ ہے ۔بھارت اپے آئین کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کو تمام بنیادی حقوق دے رکھے ہیں۔یہاں تک کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے بھی وقتا فوقتاً منعقد ہونے والے الیکشن میں حصہ لیکر بھارت کے ساتھ رہنے کے فیصلے پر تصدیق کی مہرثبت کر دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ریاست بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور پاکستان غیر ضروری طور پر مسئلہ کشمیر کو چھیڑ کر بحث کو کہیں سے کہیں موڑنے کی کوشش کرتا ہے ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اندر بھارت اور پاکستان کے مستقل نمائندوں کے درمیان جموں و کشمیر کو لیکر بحث و تحیض کا یہ سلسلہ طویل وقت تک جاری رہا جس کے دوران دونوں نے ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ۔