وفاقی حکومت نے کبھی بھی صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تعصب کی عینک پہن کر فیصلہ نہیں کیا، عمران خان کی اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو پنجاب کے اندر لگانے کی بات بے بنیاد ہے، دھرنے اور لانگ مارچ موجودہ دورمیں اقتصادی دہشت گردی ہے، طاہرالقادری نے قومی مفاد میں دھرنا چھوڑکر انتخابات کے ذریعے سسٹم تبدیل کرنے کا اچھا فیصلہ کیا، وفاقی وزیر پلاننگ، ڈویلپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال کی میڈیا سے گفتگو

پیر 3 نومبر 2014 10:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3نومبر۔2014ء) وفاقی وزیر پلاننگ، ڈویلپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے کبھی بھی صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تعصب کی عینک پہن کر فیصلہ نہیں کیا، عمران خان کی اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو پنجاب کے اندر لگانے کی بات بے بنیاد ہے،توانائی کے منصوبے صرف پنجاب میں نہیں پورے ملک میں شروع کیے جا رہے ہیں،صوبوں کی طرف سے آنے والے ترقیاتی منصوبوں کو پاکستان کے مفاد میں پرکھا جاتا ہے،عمران خان اپنی سیاست کو سیاست رہنے دیں ملک کے مفاد سے نہ کھیلیں،سڑکوں اور چوراہوں پر سیاست کی بجائے عمران خان پارلیمنٹ میں آکر بات کریں ،عمران خان کا کاروبار چندہ پر چل رہا ہے انہیں چندہ اکٹھا کرنے کا نوبل انعام ملنا چاہیے، دھرنے اور لانگ مارچ موجودہ دورمیں اقتصادی دہشت گردی ہے،طاہرالقادری نے قومی مفاد میں دھرنا چھوڑکر انتخابات کے ذریعے سسٹم تبدیل کرنے کا اچھا فیصلہ کیا ہے،۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز انسٹیٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں سے 6600میگاواٹ کا انرجی پارک تھر میں بنایا جائیگا جس سے قحط زدہ علاقہ ملک کا خوشحال ترین علاقہ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان منفی سیاست کے ذریعے وفاق کو بھی داوٴ پر لگا رہے ہیں، وہ کسی پلیٹ فارم پر بیٹھ کر بات کریں تو انہیں ہم بتائیں گے کہ ان کی کارکردگی کیا ہے اور ہماری کارکردگی کیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے خیبر پختونخواہ کے دو منصوبوں گورتن متلتان اور لوائی پراجیکٹ کی 2012کے مقابلے میں لاگت بہت زیادہ بڑھ جانے کی وجہ سے کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں خیبر پختونخواہ کے نمائندے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت کیخلاف من گھڑت باتیں اور جھوٹ بول کر سیاست کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں اور کنٹینر پر کھڑے ہو کر روز زہر گھولتے ہیں، ان کی سازش کو عوام نے ناکام بنا دیا ہے جبکہ جمہوری قوتوں نے بھی متحد ہو کر جمہوریت پر حملے کو ناکام بنایا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں 2ماہ کے دوران سیاسی بے یقینی کی فضا نے ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا جھٹکا لگایا جس کا مقصدحکومت کی اقتصادی حکمت عملی کو ناکام بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یہ خطرہ لاحق ہو چکا تھا کہ اگر موجودہ حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے منصوبے مکمل ہو گئے تو 2018ء کے انتخابات میں بھی ان کی ناکامی ہو گی۔ وہ صرف سیاست کو بچانے‘ وزیر اعظم بننے کے خواب کو ٹوٹتا دیکھ کر پورے ملک کو سزا دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور لانگ مارچ کی سیاست کو موجودہ مقابلے کے دور میں اقتصادی دہشتگردی قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک کے اندر سیاسی افراتفری‘ انتشار ہو گا‘ وہاں سے سرمایہ کار بھاگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال کے اندر پاکستان کی کارکردگی کو دنیا کے مستند اداروں نے نہ صرف سراہا ہے بلکہ انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ پاکستان اب درست سمت پر چل پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی نیا پاکستان بنانا چاہتا ہے یابہتر پاکستان‘ روشن پاکستان بنانا چاہتا ہے یا توانا پاکستان‘ اس کا راستہ قومی یکجہتی اور اتحاد کے دروازے سے ہی نکلتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ا گر ہم آپس میں ہی دست و گریبان ہوتے رہیں گے تو پھر نیا پاکستان نہیں بن سکے گا، ہمیں ملک کو درپیش چیلینجز سے نمٹنے کیلے اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہو گا جس کیلئے ہمیں سڑکوں کی سیاست کی بجائے جمہوری ایوانوں میں سیاست کرنا ہو گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سسٹم کا حصہ نہ ہونے کے باوجود ملک کو درپیش چیلنجز کو سمجھا اور اپنے موقف میں تبدیلی پیدا کی۔ ا نہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جو لوگ سسٹم سے باہر تھے وہ سسٹم میں داخل ہونا چاہتے ہیں اور عمران خان سسٹم میں اندر ہوتے ہوئے باہر جانے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان خیبر پختونخواہ میں ممبر قومی اسمبلی سے تو استعفیٰ لے لیتے ہیں مگر اسی حلقہ کے ممبر صوبائی اسمبلی سے استعفیٰ نہیں لیتے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اس سیاست کی سزا مزدور اور کسان کو مل رہی ہے کیونکہ دھرنوں کی سیاست کی وجہ سے ایکسپوٹرز کو آرڈر نہیں مل سکے جو جی ایس پی پلس سٹیٹس ملنے کے بعد زیادہ ملنے چاہئیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایکسپورٹرز کو آرڈر نہیں ملیں گے تو مزدور بے روز گار ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ حکومت اقتصادی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے معیشت کے پہیے کو زیادہ زور سے چلائے گی اور 3ماہ میں ہونے والے نقصان کا ازالہ کرے گی علاوہ ازیں اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے عمران خان کے اس تاثر کوبے بنیاد قرار دیا کہ کوئلے کے منصوبوں کیلئے کو ئلے کی ٹرانسپورٹیشن سے سڑکیں خراب ہو جائیں گی ،انہوں نے کہا کہ کوئلے کی ترسیل سڑکوں کے ذریعے نہیں بلکہ ریلوے ٹریک کے ذریعے ہو گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخواہ میں 144میگاواٹ کے شوشگئی زاندالی ہائیڈروپاورپراجیکٹ ‘ 132میگاواٹ کے شوگوسن ‘ 150میگاواٹ کے شرمئی جبکہ 31میگاواٹ کے کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام ہو رہا ہے جن کی وفاقی حکومت نے 2013ء میں منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ 84میگاواٹ کے گورتن متلتان‘ 69میگاواٹ کے لوائی پراجیکٹ کے لئے کمیٹی بنائی گئی ہے کیونکہ جب ان منصوبوں کی 2012ء میں ایکنک کی طرف سے منظوری دی گئی تھی تو اس وقت ان کی لاگت بالترتیب 15.14بلین اور 12.235بلین لاگت تھی لیکن اب یہ لاگت بڑھ کر بالترتیب 22بلین اور 26بلین ہو چکی ہے۔