واہگہ بارڈر کے قریب خودکش حملہ، رینجرز اہلکاروں سمیت کم ازکم 59 افراد جاں بحق،120 سے زائد زخمی ،دھماکا زیرو پوائنٹ سے ڈیڑھ کلو میٹر اندر کی جانب ہوااور عین اس وقت ہوا جب واہگہ پر فلیگ میٹنگ کی تقریب اختتام پذیر ہو ئی،سرکاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کرد ی گئی ،صدر مملکت ،وزیراعظم ،وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگر سیاسی ومذہبی رہنماؤں کی دھماکے کی شدید مذمت ،وزیر اعظم،وزیر اعلی پنجاب اور وفاقی وزیر داخلہ نے رپورٹ طلب کرلی ، وزیراعلیٰ پنجاب کا جاں بحق افرادکے لواحقین کیلئے 5,5لاکھ ،زخمیوں کیلئے 75ہزارروپے فی کس امدادکااعلان، دھماکے میں 10سے 15کلومیٹر دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ،وزارت داخلہ کی رپورٹ،کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی شاخ جماعت الاحرار نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

پیر 3 نومبر 2014 09:57

لاہور،اسلام آباد ،پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3نومبر۔2014ء)صوبائی دارالحکومت لاہور کے قریب پاک بھارت مشترکہ چیک پوسٹ واہگہ قریب مارکیٹ میں خودکش حملہ آور کے دھماکے سے کم ازکم 59کے قریب افراد جاں بحق اور120سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں‘جاں بحق و زخمیوں میں رینجرز اہلکار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،دھماکا زیرو پوائنٹ سے ڈیڑھ کلو میٹر اندر کی جانب ہوااور عین اس وقت ہوا جب واہگہ پر فلیگ میٹنگ کی تقریب اختتام پذیر ہو ئی‘اتوار کے روزچھٹی کی وجہ سے پرچم اتارنے کی تقریب میں لوگوں کی تعداد معمول سے زیادہ تھی ،صدر مملکت ممنون حسین،وزیراعظم محمد نوازشریف،وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگر سیاسی ومذہبی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے،جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی شاخ جماعت الاحرار نے لاہور واہگہ بارڈر پر خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق لاہور میں واہگہ بارڈ کے قریب رینجرز مارکیٹ میں ایک زور دار دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 59 افراد جاں بحق اور 120 زخمی ہوگئے، رینجرز اہلکار، خواتین اور بچے بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق واہگہ بارڈر پر پریڈ ختم ہونے کے بعد رینجرز مارکیٹ میں ہوٹل کے قریب دھماکا ہوا، اتوار کے باعث لوگوں کا شدید رش تھا، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی، دھماکے میں کئی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

ڈائریکٹر گھرکی اسپتال نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 44 افراد کی لاشیں جبکہ 40 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا ہے، ذرائع کے مطابق واہگہ دھماکے میں 3 رینجرز اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوئے ہیں، سروسز اسپتال میں 34 جبکہ شالیمار اسپتال بھی 11 زخمی منتقل کئے گئے۔دھماکے میں فیصل آباد کے علاقے سمندری کے ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی جاں بحق ہوئے جبکہ ایسے کئی خاندان ہیں جن کے متعدد افراد زخمی ہیں، جبکہ ایک اور خاندان کے 6 افراد بھی واقعے میں لقمہ اجل بن گئے۔

ابتدائی طور پر دھماکا گیس سلنڈر کا بتایا جارہا تھا تاہم ہلاکتوں میں اضافے اور تباہی کے مناظر دیکھ کر دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا گیا، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اور ڈی جی رینجرز نے خودکش حملہ کی تصدیق کردی۔ ، کئی افراد کی حالت تشویشناک اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا پرچم اتارنے کی تقریب کے بعد ہوا، لوگ واپس آرہے تھے کہ ایک زور دار دھماکا ہوگیا، عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے کے بعد ہوٹل میں آگ بھی لگ گئی تھی، کئی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

ذرائع کے مطابق گھرکی اسپتال میں عملے اور سہولیات کی کمی کے باعث زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، ڈاکٹرز اور عملے کو فوری طور پر اسپتال پہنچنے کی ہدایت کردی گئی ۔اسپتال میں افراتفری کا عالم رہا لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں جبکہ زخمیوں کی آہ و بکا سے قیامت کا منظر بپا ہوگیا ، گھرکی اسپتال زخمیوں سے بھر گیا ہے، اسپتال کے صحن میں بیڈ لگادیئے گئے ہیں، شدید زخمیوں کے آپریشن جاری ہیں۔

دھماکے کے باعث واہگہ بارڈر چیک پوسٹ کے ارد گرد موجود متعدد عارضی دکانوں اور گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا جبکہ رینجرز اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا‘دھماکے کے بعدشہر کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ کئی زخمیوں کوشالامار ہسپتال منتقل کردیا گیا ، ‘ایمبولینسیں مسلسل زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر تی رہیں اور زخمیوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے ا مدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پولیس کے مطابق خودکش حملہ آور کی عمر20سے25سال کے درمیان بتائی گئی ہے، خودکش حملہ آور کے اعضاء معائنے کیلئے فرانزک لیبارٹری بھجوادئیے گئے ۔وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 10سے 15کلومیٹر دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ۔آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرانے تصدیق کی کہ یہ دھماکہ خودکش تھا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا کہ پریڈ گراؤنڈ سے پہلے دو بیرےئر قائم ہیں،لوگ پریڈدیکھ کر واپس آرہے تھے کہ دوسرے بیرےئر پر خودکش حملہ آور نے خودکو دھماکے سے اڑا دیا،جب لوگ واپس آرہے تھے تو اس دوران خودکش حملہ آور داخل ہوا اوراس نے موقع کا فائدہ اٹھا کر دھماکہ کردیا۔

آئی جی کے مطابق خودکش حملے میں دو رینجرز اہلکار بھی شہید ہوئے ہیں،تمام زخمیوں اور لاشوں کو گھرکی ہسپتال منتقل کردیاگیا ہے،واہگہ بارڈر کے حوالے سے دہشتگردی کی رپورٹس تھیں، ۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور رینجرز کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور علاقے کی طرف آنے والے تمام راستوں کو سیل کردیاگیا۔ واضع رہے کہ واہگہ بارڈر کے قریب قومی پرچم اتارنے کی تقریب میں روزانہ سینکڑوں افراد شرکت کرتے ہیں۔

شہریوں کی آمد کے پیش نظر قریب ہی کھانے پینے کی دکانیں بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں جہاں دھماکہ ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق پریڈ جیسے ہی ختم ہوئی اس کے فوری بعد دھماکا ہوگیا۔ واقعہ کی صورتحال کے پیش نظر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے حادثہ کی فوری طور پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جبکہ رینجرزحکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ دھماکہ خودکش تھاڈی جی رینجرزپنجاب طاہرخان نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ پریڈختم ہونے کے بعدلوگ جارہے تھے کہ خودکش حملہ ہوا،خودکش حملے میں 3رینجرزاہلکاروں سمیت 5زخمی ،تین اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں ،خودکش حملہ سیکورٹی کی حصارکے باہرہوا،بہترسیکورٹی انتظامات کے باعث کم نقصان ہوا۔

نہوں نے کہاکہ دھماکے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کاامکان ہے ۔دھماکہ خودکش تھا،حملہ آوروں کادھڑاورٹانگیں ملی ہیں ،خود کش حملہ آوراندرداخل ہوناچاہتاتھادھماکہ اس جگہ پرہواجہاں تجارتی سامان ہوتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ سات سے آٹھ ہزارافرادتقریب دیکھنے آئے تھے۔دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین،وزیراعظم میاں محمد نوازشریف،وزیراعلیٰ پنجاب،سابق صدر آصف علی زرداری ،جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان،تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان،ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین،اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی،آفتاب احمد خان شیرپاؤ،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحقسمیت دیگر سیاسی ومذہبی رہنماؤں ،چاروں صوبوں کے گورنرز ووزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزراء نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

و زیراعظم نوازشریف نے دھماکے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے،وزیراعظم نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں،صدر ممنون حسین نے بھی جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے لاہورخودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ وزارت داخلہ نے واہگہ بارڈرپرممکنہ دھماکے کی وارننگ دی تھی ۔

ایک بیان میں وزیرداخلہ نے کہاہے کہ خبردارکئے جانے کے باوجودسیکورٹی وارننگ کے باوجودسیکورٹی کیوں بہترنہیں کی گئی؟۔ادھر وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف نے لاہوردھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ،جبکہ وزیراعلیٰ نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افرادکے لواحقین کیلئے 5,5لاکھ روپے امدادکااعلان کابھی اعلان کیاہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے شدیدزخمیوں کیلئے 75,75ہزارروپے اورمعمولی زخمیوں کیلئے 25,25ہزارروپے دینے کابھی اعلان کیاہے اورزخمیوں کوبہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں ۔

دوسری جانب میوہسپتال لاہوراورگھرکی ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعدلاشیں ورثاء کے حوالے کرنے کاسلسلہ رات گئے تک جاری رہا،دھماکہ میں ایک ہی خاندان کے جاں بحق ہونے والے 8افرادکاتعلق فیصل آبادکی تحصیل سمندری سے تھاجبکہ جاں بحق ہونے والے ایک ہی خاندان کے 5افرادشالیمارلاہورسے تعلق رکھتے تھے ۔فیصل آبادکے جاں بحق ہونے والے خاندان میں 2سگی بہنیں اوران کی بیٹیاں بھی شامل ہیں ۔

دھماکہ میں جاں بحق دیگرافرادکی شناخت کیلئے کنٹرول روم قائم کیاگیاجس کے ذریعے ورثاء معلومات حاصل کرتے رہے ۔جاں بحق ہونے والے 3افرادکی شناخت ہوئی ہے جوکراچی سے تعلق رکھتے تھے ۔دریں اثناء کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی شاخ جماعت الاحرار نے لاہور واہگہ بارڈر پر خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی اورخبردارکیاہے کہ دھماکہ شمالی وزیر ستان آپریشن کا رد عمل ہے مزید کارروائیاں بھی کی جائیں گی جبکہ جنداللہ گروپ نے بھی لاہور دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔

لاہور میں واہگہ بارڈر پر خود کش حملے کے حوالے سے جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے میڈیا کو بذریعہ فون بتایا کہ سیکیورٹی اہلکار ہمارے نشانہ تھے ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں طالبان کے خلاف جاری آپریشن کے رد عمل میں ہمارے حملے جاری رہیں گے جبکہ واہگہ بارڈر کا انتخاب اس لیے کیا کہ یہ عالمی شہرت کا حامل علاقہ ہے اور یہاں سکیورٹی اہلکار زیادہ ہوتے ہیں۔

احسان اللہ احسان نے کہا کہ ملک کے مختلف جیلوں میں ہمارے ساتھیوں کو مارا جا رہا ہے جبکہ کئی ساتھیوں کو جعلی مقابلوں میں مارا جا رہا ہے جس کے رد عمل میں ہم مذید بھر پور کارروائیاں کریں گے۔جبکہ میڈیاکوجاری بیان میں احسان اللہ احسان نے کہاہے کہ ہمارے دوست حنیف اللہ نے یہ حملہ کیا،یہ تحریک طالبان کے حملوں کاآغاز ہے اورمستقبل میں ایسے حملے جاری رہیں گے ،بعض دیگرگروپ اس کی ذمہ داری قبول کررہے ہیں لیکن یہ دعوے بے بنیادہیں ہم جلداس حملے کی ویڈیوجاری کریں گے ،یہ شمالی وزیرستان آپریشن میں معصوم لوگوں کی ہلاکتوں کابدلہ ہے ، دھماکے کے حوالے سے جنداللہ گروپ کے ترجمان احمداللہ مروت نے کہا کہ وہ بھی اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔