عمران خان، طاہرالقادری سے پہلے ہی متوسط طبقے کو اسمبلیوں میں بھیج دیا تھا، الطاف حسین

اتوار 2 نومبر 2014 11:00

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2نومبر۔2014ء )متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ آج غریب، مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس کے لئے آواز اٹھانے والے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے سیاست میں قدم رکھنے سے قبل ہی میں نے غریب، مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے پڑھے لکھے نوجوانوں کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پہنچادیا تھا۔

ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر شعبہ جات کے ارکان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ میں نے سیاست کا آغاز طلبا تنظیم ”آل پاکستان مہاجر اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن“ سے کیا تھا لیکن میرا منشور پہلے دن سے جاگیردارانہ، وڈیرانہ اور اسٹیٹس کو کے خاتمے اور عدل وانصاف کے قیام کے لئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا منشور دہرے نظام تعلیم اور کرپشن کا خاتمہ اور غریب، مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس عوام کی ملک کے اعلیٰ ایوانوں میں نمائندگی تھا، میں نے ملک کے پڑھے لکھے باشعور اور باصلاحیت نوجوانوں کو ایوانون میں بھیجنے کی جدوجہد شروع کی تو یہ بات لوگوں کو انتہائی انہونی اور انوکھی محسوس ہوئی، کچھ لوگوں نے میرے منشور اور باتوں پر میرا مذاق اڑایا، طعنے دیئے اور کہا کہ سیاست کرنا اور اسمبلیوں میں پہنچنا غریبوں کے بس کی بات نہیں، آپ بلاوجہ تگ و دو کر رہے ہیں لیکن میں تمام تر مخالفتوں، تنقیدوں وطعنوں کے باوجود اپنے منشور و مقاصد پر ڈٹا رہا، جدوجہد کرتا رہا، سندھ کے شہری علاقوں میں ووٹ کے ذریعے عملا یہ انقلاب برپا کیا اور ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب، ورکنگ کلاس اور مڈل کلاس کے افراد کو ایوانوں میں بھیجا۔

(جاری ہے)

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے آج ملک کے بیشتر تجزیہ نگار، صحافی اور اینکر پرسن اس بات کو کہتے ہوئے شرماتے ہیں کہ ایم کیو ایم اور الطاف حسین نے سب سے پہلے غریب متوسط طبقے کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو سیاست میں لاتے ہوئے ایوانوں تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ افراد عمران خان اور طاہر القادری کے بارے میں یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ یہ غریب و متوسط طبقپ اور پڑھے لکھے نوجوانوں کپ لئے کوششیں کر رہے ہیں مگر وہ یہ بات کیسے بھول جاتے ہیں کہ غریب، مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس کے لئے آوازیں اٹھانے کا دعویٰ کرنے والے عمران خان اور طاہر القادری نے سیاست میں اس وقت قدم تک نہیں رکھا تھا اس سے قبل ہی میں نے غریب، مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو ملک کی پارلیمنٹ میں پہنچادیا تھا۔