قومی اسمبلی میں حکومتی رویہ پر اپوزیشن کا ایوان سے واک آؤٹ،چودھری نثار کے بیان پر پیپلزپارٹی بپھر گئی،مزدوروں کے حقوق کا تحفظ نہ کیاگیا تو حکومت سے تعاون ختم کردینگے، قائد حزب اختلاف کی دھمکی،دھرنا دینے والوں کو حکومت کچھ نہیں کہتی، ہمت ہے تو تحریک انصاف پر پولیس ریڈ کرکے دکھائے، سکھ پارلیمنٹ کے اندر گھس جاتے ہیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہوتی، نااہل وزراء کی وجہ سے وزیراعظم مشکل صورتحال کا شکار ہیں ، اپوزیشن اور صوبوں کی مشاورت کے بغیر نجکاری نہیں کرنے دینگے، سید خورشید شاہ، لاٹھی چارج پر انتظامیہ نے حد سے تجاوز پھرتیاں دکھائیں، رپورٹ ایوان میں پیش کرینگے، چودھری نثار،احتجاج کی آڑ میں فساد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرینگے ،یقین دلاتا ہوں نجکاری کا اثر مزدوروں پر نہیں پڑیگا،قومی اسمبلی میں وزیر داخلہ کا بیان،”جمشید دستی کا بھی پارلیمنٹ میں دھرنا“ آنسو گیس کے باعث بے ہوش پڑا رہا، حکومت ظلم بند کرے، سپیکر ڈائس کے سامنے مظفر گڑھ کے رکن قومی اسمبلی کی دہائی

جمعہ 31 اکتوبر 2014 08:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اکتوبر۔2014ء)قومی اسمبلی میں اوجی ڈی سی ایل ملازمین پر اسلام آباد پولیس کے لاٹھی چارج پر اپوزیشن کا ایوان سے واک آؤٹ،چودھری نثار کے بیان پر پیپلزپارٹی بپھر گئی، کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مزدوروں کے حقوق کیلئے حکمران جماعت سے عدم تعاون کی دھمکی بھی دے ڈالی ، سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ دو ماہ سے زائد دھرنا دینے والوں کو حکومت کچھ نہیں کہتی، ہمت ہے تو تحریک انصاف کے دھرنے پر پولیس رٹ کرکے دکھائے، سکھ پارلیمنٹ کے اندر گھس جاتے ہیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہوتی، نااہل وزراء کی وجہ سے وزیراعظم مشکل صورتحال کا شکار ہیں ، اپوزیشن اور صوبوں کی مشاورت کے بغیر نجکاری نہیں کرنے دینگے جبکہ چودھری نثار علی خان نے کہاہے کہ کارکنوں پر لاٹھی چارج کے دوران انتظامیہ نے حد سے تجاوز کرکے پھرتیاں دکھائیں، معاملے کی انکوائری کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیدی، رپورٹ ایوان میں پیش کرینگے، احتجاج کی آڑ میں فساد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرینگے ،یقین دلاتا ہوں نجکاری کا اثر مزدوروں پر نہیں پڑیگا”جمشید دستی کا بھی پارلیمنٹ میں دھرنا“ آنسو گیس کے باعث بے ہوش پڑا رہا، حکومت ظلم بند کرے، سپیکر ڈائس کے سامنے مظفر گڑھ کے رکن قومی اسمبلی کی دہائی۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی جاری تھی اور وزیر مملکت برائے کیڈ سائرہ افضل تارڑ ایک توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دے رہی تھیں جیسے ہی انہوں نے اپنی بات مکمل کی تو قائد حزب اختلاف سید خورشیدشاہ نکتہ اعتراض پر اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اس موقع پر انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی عوامی حقوق پر یقین رکھتی ہے ۔ جمہوریت پر بات تو کی جاتی ہے مگر عمل نہیں کیا جاتا ہمارے سامنے مزدوروں کی بہت اہمیت ہے۔

انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد پولیس کی جانب سے اوجی ڈی سی ایل ملازمین پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری ظلم ہے اوجی ڈی سی ایل 135ارب روپے سالانہ منافع کماتاہیغ حکومت بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے منافع بخش اداروں کی نجکاری کررہی ہے مزدوروں اور محنت کشوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیاہے۔ چھوٹے صوبوں کی اجازت کے بغیر نجکاری نہیں ہوسکتی۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں مزدوروں پر لاٹھی چارج کیاگیا جو قابل مذمت ہے۔ دھرنے والوں پر تو لاٹھی چارج نہیں کیا جاتا مگر مزدوروں کو مارا پیٹا جاتاہے حکومت میں جرات ہے تو دھرنے والوں پر لاٹھی چارج کرکے دکھاء۔ پارلیمنٹ میں سکھ داخل ہوئے تھے تب تو انہیں کچھ نہیں کہاگیا حکومت مزدوروں کو کمزور نہ سمجھے یہ طاقت ور ہوتے ہیں۔ اگر حکومت نے مزدوروں، محنت کشوں کو چھیڑا تو اپوزیشن ساتھ چھوڑ دے گی۔

عمران خان کے اڑھائی سو افراد کو تو ہاتھ لگانے کی جرات نہیں ہوتی مگر مزدوروں پر لاٹھی چارج کیاجارہاہے اپوزیشن مزدوروں کے ساتھ کھڑی ہے اور احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہیں بعد ازاں تمام اپوزیشن واک آؤٹ کرکے لابی میں چلی گئی جبکہ جمشید دستی نے احتجاجاً سپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دیدیا جس کے بعد وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے منت سماجت کرکے ان کو اٹھادیا۔

جمیشد دستی نے کہاکہ او جی ڈی سی کے مزدوروں کے ساتھ مجھے بھی مارا پیٹا گیا آنسو گیس چلائی گئی۔ میں بھی آدھ گھنٹہ بے ہوش رہا آئی جی کو معطل کیا جائے دوسری جانب اپوزیشن کو منانے کیلئے ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے وفاقی وزیرامور کشمیر برجیس طاہر، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب کو بھیجا جس کے بعد قائد حزب اختلاف کی قیادت میں تمام جماعتیں واپس آگئیں ۔

جس کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہاکہ ضرورت سے زیادہ انتظامیہ نے پھرتی دکھائی گئی ہے جس کے باعث اس معاملے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائیگی۔ مزدوروں کا احتجاج کرنا اس کا حق ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بطور وزیر داخلہ وہ ملک بھر کی مزدور برادری کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے حقوق کا ہر ممکن تحفظ کیا جائیگا انہوں نے کہاکہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ مسلم لیگ ن کے منشور کا حصہ ہے ۔

ہمارا مزدور ملک کے ماتھے کا جھومر ہے نجکاری کا عمل اپنی جگہ لیکن محنت کشوں کا درجہ افضل ہے۔ سیکورٹی کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں اپوزیشن اور حکومت مل کر احتجاج اور احتجاجی جگہ کی حدود کا تعین کرلے تو بہتر ہوگا البتہ احتجاج اور فساد میں فرق ہونا چاہیے۔ جس پر ایک مرتبہ پھر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور کہاکہ وزراء نا اہل ہیں جن کی وجہ سے نوازشریف پریشان ہیں۔

آج حکومت کو نا اہل وزراء کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑ رہے ہیں وزیر موصوف اپنی بات کر تے ہیں اور چلے جاتے ہیں اور ہماا موقف بھی نہیں سنتے۔ ہم احتجاجاً آج کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ چوہدری نثار نے کہاکہ اپوزیشن ہر بات کا تماشا لگانا چاہتی ہے خدارا ہر بات کا بتنگڑ نہ بنایا جائے دوسری جانب ایم کیو ایم نے بائیکاٹ میں حصہ نہیں لیا البتہ فاٹا اراکین، جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی،اے این پی نے واک آؤٹ میں ساتھ دیا لیکن کارروائی کا بائیکاٹ صرف پیپلزپارٹی نے ہی کیا بعد ازاں پیپلزپارٹی نے ایک دن کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔