اصل سماعت کااختیاراورمشاورتی حدودکاتعین سپریم کورٹ کے پاس ہے ،جسٹس ناصرالملک،عدالت حکومتوں کے مابین تنازعات میں اصل حدودکاتعین کرتی ہے ،چاہے یہ تنازعے وفاق اورصوبائی حکومتوں کے مابین ہوں یاصوبائی حکومتوں کے مابین چیف جسٹس نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکاء کے وفدسے خطاب

جمعہ 31 اکتوبر 2014 08:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اکتوبر۔2014ء)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک نے کہاہے کہ سماعت کااختیاراورمشاورتی حدودکاتعین سپریم کورٹ کے پاس ہے ،عدالت حکومتوں کے مابین تنازعہ میں اصل حدودمتعین کرتی ہے ،چاہے یہ تنازعے وفاق اورصوبائی حکومتوں کے مابین ہوں یاصوبائی حکومتوں کے درمیان ہوں ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے 101ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکاء کے 65رکنی وفدسے ملاقات کے دوران کیا۔

وفدتدریسی ممبران اورکورس کے شرکاء پرمشتمل تھا۔چیف جسٹس سے ملاقات وفدسٹڈی دورہ کاحصہ ہے ۔وفدسے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس جسٹس ناصرالملک نے شرکاء کوسپریم کورٹ کی تشکیل ،طریقہ کاراوردائرہ کاربارے بتایا۔انہوں نے کہاکہ عدالت بنیادی حقوق پرعملدرآمدکے لئے اصل حدودکاتعین بھی کرتی ہے ،جہاں پرعوامی اہمیت کاسوال ہووہاں سپریم کورٹ عموماًسوموٹولیتی ہے ۔

(جاری ہے)

عدالت کوسول اورمجرمانہ معاملات کی سماعت کااختیارہے اس کے علاوہ سپریم کورٹ قانون کے معاملے پرحکومت کومشاورتی حدودمیں رائے دیتی ہے ۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 187کے تحت اس کے سامنے کسی بھی معاملے پرمکمل انصاف کے لئے ضروری ہدایات حکم یاڈگری جاری کرنے کاخصوصی اختیارحاصل ہے ۔انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی کاایک فورم ہے ۔

چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ اورتمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان فورم کے ممبران ہیں ۔فورم انصاف کے حصول کیلئے انتظامیہ کی قابلیت اورکارکردگی بہتربنانے کیلئے عدالتی پالیسی تیارکرتاہے اوراس پرعملدرآمدکراتاہے سیشن کے اختتام پرنیشنل مینجمنٹ کالج نے چیف جسٹس کوشیلڈپیش کی اورچیف جسٹس نے خیرخواہی کے طورپرانہیں سوینیئرپیش کیا۔