خیبرپختونخوااسمبلی اجلاس میں بدترین ہنگامی آرائی، نعروں کے باعث ایوان مچھلی بازاربن گئی، اپوزیشن کی جانب سے رو عمران رو کے نعروں اسمبلی ہال گونج اٹھا، حکومتی واپوزیشن اراکین کے درمیان ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی، بدترین ہنگامہ آرائی کے باعث سپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا

جمعہ 31 اکتوبر 2014 08:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اکتوبر۔2014ء)خیبرپختونخوااسمبلی اجلاس میں بدترین ہنگامی آرائی اور نعروں کے باعث ایوان مچھلی بازاربن گیااور حکومتی ارکان کی جانب سے گونواز گو جبکہ اپوزیشن کی جانب سے رو عمران رو کے نعروں اسمبلی ہال گونج اٹھا جبکہ حکومتی واپوزیشن اراکین کے درمیان ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی بدترین ہنگامہ آرائی کے باعث سپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا۔

جمعرات کے روز سپیکر اسدقیصر کی صدارت میں اسمبلی اجلاس شروع ہواتو جے یوآئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمن نے تحریک التواء پر بحث کرتے ہوئے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد میں دھرنوں پر صوبائی حکومت کے تمام وسائل استعمال کیے جارہے ہیں اور دھرنوں میں ناچ گانوں کے علاوہ مجرے ہورہے ہیں جس پر حکومتی اراکین شاہ فرمان اور شوکت یوسفزئی نے احتجاج کرتے ہوئے مولانا لطف الرحمن کی طر ف بڑھنے لگے اور اجلاس میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی ۔

(جاری ہے)

حکومتی اراکان نے گو نواز گو کے نعرے شروع کردیئے جبکہ جے یوآئی (ف) کی طرف رو عمران رو کے نعرے شروع ہوگئے۔ حکومتی اراکین کی جانب سے ڈیزل اور اپوزیشن کی جانب سے یہودی ایجنٹوں کے نعروں کے باعث اجلاس ہنگامہ آرائی کی نظر ہوگیا۔ اس دوران سپیکراسدقیصر باربار اراکین کو چھپ کرانے کی کوشش کرتے رہے

تاہم ہنگامہ آرائی بڑھتی گئی اور ہاتھاپائی کی کوشش میں اپوزیشن کے اراکین عوامی نیشنل پارٹی کے سردار حسین بابک ، پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر نے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مابین ہاتھاپائی کی کوشش ناکام بنادی تاہم ہنگامہ آرائی ختم نہ ہونے کے باعث سپیکر اسدقیصر نے اسمبلی اجلاس ملتوی کردیا۔

اجلاس ملتوی ہونے کے بعد اسمبلی ہال سے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے کہا ہے کہ اسمبلی اجلاس میں جے یو آئی نے وہی زبان استعمال کی جو کہ مولانا فضل الرحما ن جلسوں میں استعمال کرتے ہیں آئین میں کہیں نہیں لکھ کہ خواتین احتجاج نہیں کر سکتیں اسمبلی کے اندر ہم غیر پارلیمانی الفاط کا جواب نہیں دے سکتے ۔

شاہ فرمان نے کہا کہ آج اسمبلی مین جو الفاظ استعمال کیے گئے ہم حیران ہیں کہ یہ کیسے سیاستدان اور پختون ہیں آج جو کچھ ہوا اس کا نہ ہی اسلام نہ ہی اس صوبے کے پختون روایات سے کوئی تعلق ہے اپوزیشن کا رقیہ دیکھ کر افسوس ہوا غیر پارلیمانی الفاط کا ہم اسمبلی کے اندر جواب نہیں دے سکتے ہم نے خاموش احتجاج کیا جے یو ائی کے اراکین اسمبلی نے جو الفاظ استعمال کیے وہ مولانا جلسوں میں استعمال کرتے ہیں اپوزیشن کا رویہ مایوس کن رہا ۔