آپریشن ضرب عضب کے خاتمے اور تمام علاقہ کلیئر ہونے تک آئی ڈی پیز کی واپسی کا ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا،عبدالقادر بلوچ،بلوچستان میں وزیراعظم سے مزید 8 ہزار لیویز بھرتی کرنے کی درخواست کی گئی ہے، سب سے زیادہ پاکستانی اومان‘ سعودی عرب‘ یوای اے سے ڈی پورٹ ہوئے ، خرم دستگیر، ایشین گیمز میں سکوائش میں پاکستان کا گولڈ میڈل یقینی تھا لیکن نہیں ملا، کرکٹ بورڈ میں خاندانی بنیادوں پر کھلاڑیوں کو منتخب کیا جاتا ہے (ن) لیگ حکومت نے یہ سلسلہ ختم کردیا، پردے کی وجہ سے بہت سی خواتین عالمی مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکتیں،ریاض پیرزادہ،بھارت سے آنے والے سوتی دھاگے پر پانچ منفرد ڈیوٹیز لگارہے ہیں،عباس آفریدی، قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

جمعرات 30 اکتوبر 2014 07:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء)ریاستوں اور سرحدی علاقہ جات کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے خاتمے اور تمام علاقہ کلیئر ہونے تک آئی ڈی پیز کی واپسی کا ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا۔بلوچستان میں وزیراعظم سے مزید 8 ہزار لیویز بھرتی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔وزیرتجارت خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستانیوں کو جہاں سے ویزے میں آسانی ہوتی ہے وہاں جاکر چھپ جاتے ہیں جہاں سے سب سے زیادہ ڈی پورٹ کیا گیا ہے ان میں اومان‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ سپورٹس فیڈریشنوں میں سیاست‘ دھڑے بندی اور اقرباء پروری عروج پر ہے جسے ختم کرنے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ایشین گیمز میں سکوائش میں پاکستان کا گولڈ میڈل یقینی تھا لیکن نہیں ملا۔ کرکٹ بورڈ میں خاندانی بنیادوں پر کھلاڑیوں کو منتخب کیا جاتا ہے (ن) لیگ حکومت نے یہ سلسلہ ختم کردیا۔

پردے کی وجہ سے بہت سی خواتین عالمی مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکتیں۔ وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس آفریدی نے ایوان کو بتایا کہ بھارت سے آنے والے سوتی دھاگے پر پانچ منفرد ڈیوٹیز لگارہے ہیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران صاحبزادہ محمد یعقوب کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعظم پیکیج کے تحت ہر گھرانے کو 37 ہزار روپے نقد امداد دی گئی خیبر پختونخوا حکومت بھی اس حوالے سے امداد دے رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کے خاتمے اور تمام علاقہ کلیئر ہونے تک آئی ڈی پیز کی واپسی کا ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا۔ حکومت پوری کوشش کررہی ہے کہ قوم کے مستقبل کیلئے قربانی دینے والے آئی ڈی پیز کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس وقت خیبر ایجنسی سے 16 آئی ڈی پیز 16 جلوزئی آئے ہیں۔ خیبر ایجنسی کے جتنے بھی لوگ آرہے ہیں ان کیلئے چیکنگ کا بندوبست کیا گیا ہے اور جہاں پر نہیں وہاں پر بھی بندوبست کیا جائے گا اس کے علاوہ جو سہولیات شمالی وزیرستان کیلئے آئی ڈی پیز کو دی گئی ہیں وہی ان آئی ڈی پیز کو بھی دی جائیں گی اور اس میں کسی قسم کی کمی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ لیویز کی تعداد اس وقت دیر میں اسلئے کم کی گئی ہے کہ وہاں پر سکیورٹی خدشات کے باعث پولیس کو تعینات کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ تعداد کم کردی گئی ہے۔ بلوچستان میں پانچ فیصد علاقے میں پولیس ہے جبکہ باقی علاقے میں لیویز کو ذمہ داری سونپی گئی ہے جس میں 12 ہزارر لیویز صوبائی ہیں جو یہاں پر سکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ وزیراعظم سے مزید 8 ہزار لیویز بھرتی کرنے کی درخواست کی گئی ہے جوکہ بلوچستان حکومت کیساتھ مشاورت کے بعد کی جائے گی۔

آئی ڈی پیز کی فلاح کیلئے حکومت کو ماہانہ 2 ارب روپے درکار ہیں جس میں حکومت کو فنڈز کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں۔ آئی ڈی پیز کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ آپریشن ختم ہونے کیلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے۔ وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا کہ پاکستانیوں کو جہاں سے ویزے میں آسانی ہوتی ہے وہاں جاکر چھپ جاتے ہیں جہاں سے سب سے زیادہ ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔

وہ پانچ ممالک ہیں جن میں اومان‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ جہاں پر پاکستانی شہری کسی اور ویزے پر چلے جاتے ہیں اور پھر وہاں جاکر چھپ جاتے ہیں۔ جن لوگوں کے پاس پاسپورٹ نہیں ہوتے انہیں مکمل چیکنگ کے بعد واپس لایا جاتا ہے لیکن اس کا بہتر جواب وزیر خارجہ ہی دے سکتے ہیں۔ سعودی عرب میں 19 لاکھ پاکستانی مزدور کام کررہے ہیں ان میں سے کوئی بھی لاپتہ نہیں ہے۔

لاپتہ ایک مخصوص طبقہ ہے جبکہ اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن امکان ہے کہ کچھ لوگ لاپتہ ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے دفتر خارجہ میں عوامی مسائل کے حل کیلئے کونسلر جال بنایا ہے جس میں تمام سہولیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام‘ صومالیہ اور دیگر ممالک میں جہاں خانہ جنگی ہورہی ہے وہاں پر موجودہ پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے مفت سہولیات فراہم کررہے ہیں۔

اب تک لیبیا سے چھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کو واپس لایا جاچکا ہے۔ وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا کہ کھیلوں میں نئے قوانین کے مطابق کھلاڑیوں کی تربیت نہیں کی جارہی۔ فیڈریشنوں میں سیاست‘ دھڑے بندی اور اقرباء پروری عروج پر ہے جسے ختم کرنے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔ سکوائش کے حوالے سے انکوائری ٹیم تشکیل دی دی گئی ہے۔

ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ایشین گیمز میں سکوائش میں پاکستان کا گولڈ میڈل یقینی تھا لیکن نہیں ملا۔ کرکٹ بورڈ میں خاندانی بنیادوں پر کھلاڑیوں کو منتخب کیا جاتا ہے تاہم (ن) لیگی حکومت نے یہ سلسلہ ختم کردیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کو کراچی سے اچھا وکٹ کیپر مل گیا۔ پردے کی وجہ سے بہت سی خواتین عالمی مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکتیں۔

خواتین کی کھیلوں میں شرکت کیلئے حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سپورٹس کا شعبہ صوبوں کو منتقل کیا جاچکا ہے اسلئے صوبوں کو فنڈز فراہم نہیں کیا جاسکتا۔ جمشید دستی کے سوال کے جواب میں وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس آفریدی نے ایوان کو بتایا کہ بھارت سے آنے والے سوتی دھاگے پر پانچ منفرد ڈیوٹیز لگارہے ہیں۔ حکومت نے کپاس کی امدادی قیمت تین ہزار روپے مقرر کی ہے اسی قیمت پر ہی خریداری کی جائے۔

رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں سوتی دھاگے کی درآمدات میں بارہ ملین کلوگرام سے 239 ملین کلوگرام اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو مراعات دے رہے ہیں ان کا نقصان نہیں چاہتے۔ عبدالستار بچانی کے سوال کے جواب میں کہا کہ کپاس کی امدادی کی قیمت کا اعلان بعد میں کیا ہے اس کی قیمت ٹھیک ہونی تھی جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ ملک بھر میں کپاس کی قیمت یکساں ہونی چاہئے۔