سیاسی جرگے کی حکومت سے تحریک انصاف کے استعفوں پر فیصلہ موخر کرنے کی اپیل،پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کے معاملے میں عجلت کامظاہرہ نہ کیا جائے اور اگر استعفے منظور کرلئے گئے تو اس عمل سے سمجھا جائے گا کہ حکومت خود وسط مدتی انتخابات کا ماحول بنا رہی ہے،سراج الحقاگر حکومت بات چیت نہیں کرنا چاہتی تو واضح موقف اختیارکرے،سینیٹر رحمان ملک

جمعرات 30 اکتوبر 2014 07:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء) سیاسی جرگے نے حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ اگر تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے منظور کرلئے گئے تو بات یہیں ختم نہیں ہوگی اس لئے اراکین کے استعفوں کی منظوری کا معاملہ موخر کیا جائے۔اسلام آباد میں سیاسی جرگے کے سربراہ سراج الحق نے سینیٹر رحمان ملک سے ملاقات کی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اراکین جرگہ نے حکومت سے اپیل کی کہ تحریک انصاف کے استعفے منظور نہ کئے جائیں اور دھرنوں کے اختتام تک معاملے کو موخر کیا جائے اگر استعفے منظور کرلئے تو بات بہت آگے تک جائے گی۔

اس موقع پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کے معاملے میں عجلت کامظاہرہ نہ کیا جائے اور اگر استعفے منظور کرلئے گئے تو اس عمل سے سمجھا جائے گا کہ حکومت خود وسط مدتی انتخابات کا ماحول بنا رہی ہے اور اس وقت زیادہ ذمہ داری حکومت پرعائد ہوتی ہے اور معاملے کے حل کے لئے اسے ہی پہل کرنی چاہیئے۔

(جاری ہے)

سراج الحق کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پْرامن طورپراپنا احتجاج کررہی ہے حکومت بیٹھ کر مذاکرات کرے کیوں کہ اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کے معاملے پر سیاسی جماعتوں نے دانشمندی کا ثبوت نہ دیا تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں جبکہ آج کل لوگ سانب اور بچھو سے اتنا نہیں ڈرتے جتنا بجلی کے بل سے ڈرتے ہیں اس لئے حکومت کو تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز، بجلی، بے روزگاری، بے امنی اور دیگر عوامی مسائل پر توجہ دے،عوام اتنا سانپ سے نہیں ڈرتے جتنا بجلی کی بلوں سے ڈرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے لئے اناکا راستہ اختیار کرنا مفید نہیں،جو اقدام پانچ، چھ ماہ بعد کرنا پڑے آج کرلیا جائے۔ اب حکومت ایک قدم آگے بڑھ کر مزاکرات کے لئے خود بیٹھ جائے،جو اقدام 5،6ماہ بعد کرنا پڑے آج کرلیا جائے۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی بنگلا دیش کے رہنما مطیع الرحمان کو سزائے موت سنانا بنگلا دیش حکومت کا وحشیانہ اقدام، غندہ گردی اور دہشت گردی ہے، مطیع الرحمان نے قتل کیا نہ ان پر کرپشن کا الزام ہے،اللہ والے لوگ پاکستان سے محبت کے جرم میں جیل میں ڈالے گئے ہیں۔

دوسری جانب سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان اورحکومت آگے بڑھیں اورمذاکرات کریں اور اگر حکومت بات چیت نہیں کرنا چاہتی تو واضح موقف اختیارکرے تاہم تحریک انصاف کے استعفے کے معاملے پر جرگے نے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے جس میں اس بات کو دوہرایا گیا ہے کہ اگر استعفے منظورہوگئے تو سیاسی حالات مزید کشیدگی کی جانب جائیں گے۔