الطاف حسین کا ملک میں فوری طورپر فوج کی نگرانی میں مردم شماری اورالیکشن کمیشن کے ذریعے نئی حلقہ بندیوں کا مطالبہ ، ہمارے ساتھ ظلم اور ناانصافیوں کا سلسلہ نہ روکا تو اسکا شدید عوامی ردعمل سامنے آسکتاہے ،گورنر سندھ وفاق کے نمائندے ہیں متحدہ کے کارکن نہیں ،وفاق کی مرضی ہے وہ انہیں رکھے یا نہ رکھے،خورشید شاہ کے معاملے کو اللہ پر چھوڑ دیا جائے وہ اللہ کے حضورگڑ گڑا کر معافی مانگیں، ایم کیوایم کے ذمہ داران اور کارکنا ن اس معاملے کو نہ بڑھائیں،اگر سیاست دان پیسے لیتے ہیں تو میڈیا کے لوگ بھی پیسے لیتے ہیں خرابی ہر جگہ موجود ہے،فوج کے پاس طاقت ہے جب چاہئے مارشل لا ء لگاسکتی ہے اسے کسی سے پوچھے کی ضرورت نہیں ،وفاقی حکومت اور سندھ حکومت میں شمولیت کی باتیں افواہیں ہیں،نہ ہی تحریک انصاف سے کوئی رابطہ ہواہے، لندن سے پریس کانفرنس

جمعرات 30 اکتوبر 2014 06:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ملک میں فوری طورپر فوج کی نگرانی میں مردم شماری اورالیکشن کمیشن کے ذریعے نئی حلقہ بندیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے ہمارے ساتھ ظلم اور ناانصافیوں کا سلسلہ نہ روکا تو اسکا شدید عوامی ردعمل سامنے آسکتاہے ،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان وفاق کے نمائندے ہیں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن نہیں ،وفاق کی مرضی ہے وہ انہیں رکھے یا نہ رکھے،خورشید شاہ کے معاملے کو اللہ پر چھوڑ دیا جائے وہ اللہ کے حضورگڑ گڑا کر معافی مانگیں اور ایم کیوایم کے ذمہ داران اور کارکنا ن اس معاملے کو نہ بڑھائیں،اگر سیاست دان پیسے لیتے ہیں تو میڈیا کے لوگ بھی پیسے لیتے ہیں خرابی ہر جگہ موجود ہے،فوج کے پاس طاقت ہے جب چاہئے مارشل لا ء لگاسکتی ہے اسے کسی سے پوچھے کی ضرورت نہیں ،وفاقی حکومت اور سندھ حکومت میں شمولیت کی باتیں افواہیں ہیں اور نہ ہی تحریک انصاف سے کوئی رابطہ ہواہے ایم کیوایم کے ارکان اسمبلی کی کارکردگی سے خوش نہیں نئے لوگ لاوں گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو سے متصل خورشید بیگم سیکرٹریٹ میں لندن سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کے علاوہ ارکان اسمبلی بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہامجھے بہت سارے سندھی بولنے والوں نے بتایاہے کہ جب ہم اپنے اپنے گاؤں ، گوٹھوں، شہروں ، قصبوں میں گھروں سے نکلتے ہیں تو ہمارے بچوں کو ایم کیوایم کے پرچم تلے کام کرنے کی پاداش میں غدار غدار کے نام سے پکارا جاتا ہے اور ایک انتہائی افسوسناک واقعہ کہ ایک طالب علم کو صرف اس لئے اسکول سے نکال دیا گیا کہ تمہارا باپ ایم کیوایم کیلئے کام کرتا ہے ،میں پاکستان کی فوج ، فوج کے سربراہ راحیل شریف ،کور کمانڈر کراچی ، ڈی جی رینجرز کراچی ، ایم آئی اور آئی ایس آئی کے چیف صاحبان کی توجہ اس جانب کراتا ہوں کہ اگر اسٹیبلشمنٹ، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی انصاف سے کام نہ لیا اور ظلم کرنے والوں کو نہیں روکا تو اس کا جب عوامی ممکنہ ردعمل ہوگا تو اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان کی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں جو ہیں وہ ردعمل پر پھر واویلا نہ مچائیں اور واویلا مچانے پر خدا نہ خواستہ رددعمل تیز ہوگیا اور کراچی ، حیدرآباد ، سکھر ، میر پور خاص اور جہاں جہاں ایم کیوایم کی عددی طاقت اتنی ہے کہ اپنے زور بازو سے اس ظلم اوربربریت کو روک کر سندھی بولنے والے سندھیوں کی جان و مال کا تحفظ کریں اور ان کی حفاظت کریں لیکن اگرجہاں جہاں اکثریت ہے وہاں پر بھی کبھی آگ لگانے کیلئے بڑی بڑی جنگیں جو ہیں وہ جنگ عظیم کا نقشہ نہیں بدلتی میں تبدیل نہیں ہوتی لیکن بسا اوقات ایک چھوٹی سی چنگاری جو ہے ورلڈ وارجنم دے ڈالتی ہے اگر ایسے سر پھیرے نوجوان جو کروڑوں میں ہیں انہوں نے جہاں ان کا بس چلے وہاں سے سندھی طلباء کو ، بچوں کے ساتھ وہی سلوک کرنا شروع کیا جو بعض سندھی حضرات کررہے ہیں تو پھر میں سوال کرتا ہوں کہ قصور کس کا ہوگا ؟ ،

انہوں نے کہا کہ ظلم اور زیادتی پر اگر کوئی ردعمل آئے گاتو کیا اس کو جائز قرارد یاجائے گا؟،میں اپنے ساتھیوں اورذمہ داران سے کہتاہوں کہ وہ خاموش رہیں مگر یہ کب تک ممکن ہوسکتاہے ۔

الطاف حسین نے اپنی پریس کانفرنس میں حکومت سے چند مطالبات بھی کئے انہوں نے اپنا پہلا مطالبہ کیا کہ جلد سے جلدفوج کی نگرانی میں مردم شماری مکمل کرائی جائے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کیں سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کو حلقہ بندیاں کرنے سے روک دیا کیونکہ پیپلزپارٹی کی حکومت اندھوں میں بانٹے ریوڑیوں کی طرح من پسند حلقہ بندیاں کررہی تھی ، حکومت سندھ کے بجائے حلقہ بندیوں کا کام الیکشن کمیشن آف پاکستان سے کرایا جائے گا جس کا سپریم کورٹ نے بھی حکم دیا ہے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ آبادیوں کے تناسب سے حلقہ بندیاں کی جائیں وڈیروں اور جاگیرداروں کے لئے جعلی بستیاں نہ بنائی جائیں۔

دنیا بھر میں مردم شماری کی جاتی ہے مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہوا، مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں جو اب سنگین صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نئے انتظامی یونٹس اور سندھ ون اور سندھ ٹو پر اورنئے صوبوں پر کسی کواعتراض ہے تو میں کہتا ہوں انیس سو بہتر میں کوٹہ سسٹم کی بنیاد پر سندھ کو شہری اور دیہی علاقوں میں تقسیم کردیاگیا تھا یہ تقسیم ہم نے تو نہیں کی تھی ؟اور سندھ ون اور ٹو تو آپ نے خود بنادیا تھا اس کو نام بھلے کوئی بھی دے دیاجائے ۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ کہا گیا کہ ملک میں 20نئے انتظامی یونٹس اور صوبے بنائے جائیں لہٰذا اس طرح سندھ میں سندھ ون اور سندھ ٹو کا فارمولا آزما کر سندھ میں نئے سرے سے حقوق کا تعین کیاجائے تو کیا سندھ میں سندھ کے دیہی اور شہری میں 40اور 60ء کی تقسیم کے وسائل کی بہتر تقسیم کرنے کا عمل تصور کیا جاسکتا ہے ۔ سندھ ون اور سندھ ٹو کی بات کی تو آج کی یعنی جب یہ بات نہیں ہوئی تھی اس سے پہلے سندھ ون کا نام استعمال کرکے سندھ ون کو اربن اور رورل کی تقسیم کرکے سندھ ون اور سندھ ٹو کی تقسیم کردی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہم مہذب معاشرے کی طرح ہم اپوزیشن کا احترام ،اپوزیشن کے وجود کو برداشت کرتے ہیں ؟ کیا ہم نکتہ نظر سے اختلاف برداشت کرتے ہیں ؟ کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ جمہوریت کو صحت مند طریقے سے پروان چڑھانے کیلئے ہم اپوزیشن میں رہ کر مخالف برائے مخالفت کا اصول اپنائیں، حکومت کی اچھی تعمیری اورمثبت باتوں کی حمایت کریں اور تعریف کریں اور حکومت کے خلاف عوام کے اقدام پر ان کے اقدامات پربھر پور احتجاج پرامن انداز میں کرنے کیلئے مختلف طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کو وفاقی حکومت یا سندھ حکومت میں دوبارہ شمولیت کی دعوت نہیں ملی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بات چیت ہوئی ہے ایم کیوایم اب دوبارہ سندھ حکومت میں بھی شامل ہونے کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں۔ الطاف حسین نے اپنے خلاف لند ن میں چلنے والے منی لانڈرنگ کیس کے سوال پر کہا کہ دسمبر میں میری تاریخ ہے میں بھی انتظار کررہاہوں اپنی تاریخ کا اللہ مالک ہے ، ہمارا ضمیر صاف ہے ، ہم نے کوئی گناہ نہیں کیا ، ہم نے کوئی خلاف ورزی قانون برطانوی نہیں کی ، لہٰذا ہمیں اللہ کے انصاف پر مکمل یقین ہے ۔

ایم کیوایم سے حکومت سے علیحدگی کے باوجود گورنر سندھ کے عہدے پر برقراررہنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں وہ گورنر بنے سے قبل ایم کیوایم کے فعال کارکن تھے اب وہ وفاق کے نمائندے ہیں وفاق کی مرضی ہے کہ وہ انہیں رکھیں یا نہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیس کو سے تعلق رکھنے والے بعض سیاستدان ضیاء الحق ، پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ ، ایم ایم اے کی حکومت کا حصہ رہے ہیں ایم کیوایم نے ہمشہ اس مورثی سیاست کے خاتمے کے لئے جہدوجہد کی ہے انہوں نے کہا کہ فوج کے پاس طاقت ہے جب اس کا دل چاہے گا وہ مارشل لاء لگانے میں کونسی دیر کریں گے مارشل لاء لگانے میں کیا وہ کسی سے پوچھ کر لگاتے ہیں کیا ان کو آپ سے اجازت لینے کی ضرورت پیش آتی ہے ۔

انہوں نے کہا سیاست دانوں کو تو خراب کہا جاتاہے مگر معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ میڈیا کے لوگوں بھی کچھ لوگ خراب ہیں جو فوج اور سیاست دانوں سے پیسے لیتے ہیں پاکستان میں تبدیلی کے لئے کمال اتاترک جیسے انقلابی شخص کی ضروت ہے پاکستان میں اسوقت انقلاب میں آئے گا جب فوج اور عوام ملکر اس فرسودہ نظام کو تبدیل کریں گے کوئی ایک پارٹی نہیں ملک میں تبدیلی نہیں لاسکتی انہوں نے پاکستان تحریک انصاف سے اتحاد کے سوال پر کہا کہ ابھی تک ایسی کوئی بات نہیں ہوئی ہے جب اتحاد یا بات چیت ہوگی تو اسکا باقاعدہ اعلان کیا جائے گاصوبوں کی تحریک کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک ایک مہاجر اور ہر قومیت کا شخص اس تحریک میں میر اساتھ دے پھر ہم انصاف قانون اور آئین کے مطابق تحریک کو چلائیں گے الطاف حسین نے کہا کہ وہ پارٹی کے ارکان اسمبلی کی کارکردگی سے خوش نہیں انکی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت دیں اور میں انکی جگہ نئے ،باہمت اور مصلحت پسندی کا شکار نہ ہونے والے کارکنا ن کو تلاش کررہا ہوں انکو آگے لایا جائے گاانہوں نے کہا کہ میں علمائے کرام کہتا ہوں کہ اپنی اپنی مساجد اور امام بارگاہوں میں سیکورتی کے مزید موثر اقدامات کئے جائیں ۔