اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس،3لاکھ85ہزار ٹن یوریا جلد درآمد کرنے کی منظوری،اوگرا کے اختیارات میں اضافہ اور اس کو بااختیار بنانے کے لئے اوگرا آرڈنینس 2002 میں ترامیم کی منطوری دے دی گئی ، بیرون ممالک ایکوئٹی سرمایہ کاری کے لئے مخصوص پیکیجزکے حوالے سے تجویز منظور،پورٹ قاسم اتھارٹی کو اپنے وسائل سے چار ایل این جی سے متعلقہ ٹگ بوٹس خریدنے یا ان کو لیز پر حاصل کرنے کی اجازت دے دی گئی، پاکستان میں ٹیکس کلچر کا فروغ چاہتے ہیں لہذا ہم اس حوالے سے ایل این جی کی درآمد کو مکمل طور پر ٹیکس سے چھوٹ فراہم نہیں کر سکتے وفاقی وزیر خزانہ کا ای سی سی میں فیصلہ

جمعرات 30 اکتوبر 2014 06:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء )اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایل این جی کی درآمد کو بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی محصول سے مستثنیٰ قرار دینے ، آئندہ ربیع کی فصل کے لئے پندرہ دسمبر تک ایک لاکھ85 ہزار ٹن یوریا کھاد خریدنے کی منظوری د ے دی ہے۔بدھ کے روز وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ سینیٹراسحا ق ڈار کی صدارت میں پرایم منسٹر آفس میں منعقد ہوا۔

اجلاس کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی ایک تجویزپر غور کیا جس میں ایل این جی کی درآمد کو جرنل سیلزٹیکس اور جی آئی ڈی سی سے مستشنی قرار دیا جائے، اس موقع پر وزیر خزانہ نے شرکاء کو مطلع کیا کہ درآمدات پر ی آئی ڈی سی کا انعقاد نہیں ہوتا کیونکہ اس بات کی سفارش سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹر ی وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی زیر صدارت ایک خصوصی کمیٹی نے کر دی تھی اور اس کے اراکین میں ایف بی آر کے ممبران بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

تاہم ای سی سی نے ایل این جی کی درآمد پر 5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ اس موقع پر اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ یہ فیصلہ ایل این جی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے فروغ اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے،چونکہ ہم پاکستان میں ٹیکس کلچر کا فروغ چاہتے ہیں لہذا ہم اس حوالے سے ایل این جی کی درآمد کو مکمل طور پر ٹیکس سے چھوٹ فراہم نہیں کر سکتے۔

اگر اس کاروبار کو فروغ حاصل ہو رہا ہے تو اس میں سے تھوڑی سی شرح قومی خزانہ میں جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کی جانب سے اوگراآردینینس 2002 ء میں ترامیم کے ایک منصوبہ پر نظر ثانی کے بعد اس کی بھی منظوری دے دی جس کے تحت ملک بھر میں صاف شدہ تیل (ریفائنڈآئل) کی تمام مصنوعات کی قیمتوں کا تعین اور ان کی نگرانی ممکن ہو سکے گی۔

تاہم اس حوالے سے قانون ، انصاف و انسانی حقوق ڈویژن نے رائے دی تھی کہ اس تجویز کو پہلے مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھیجا جائے جس پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے اس تجویز کے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کئے جانے سے قبل اس کا بغور تفصیلی جائزہ لیا تھا،ان ترامیم کے مطابق تیل کے شعبہ کی ریگوکیشنز میں تبدیلی و ترامیم تجویز کی گئی تھیں جن کی منظوری سے مارکیٹ میں تیلاور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں کا تعین کیا جا سکے گا،آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے گیس بشمول درآمد شدہ گیس، قدرتی گیس کے نرخوں میں تعین کے حوالے سے اختیارات، کردار اور فعالیت اور مخصوص حالات میں عوامی کچہری کے بغیر قیمتوں کے تعین اختیارات کا اضافہ کیا گیا ہے۔

ترامیم میں جرمانوں اور سزاؤں اور لائسنس رکھناے والوں کی جانب سے زیادہ سے زیادہ سی این جی کی قیمتوں کے تعین،سمیت اوگرا کے انتظامی دھانچے اور اختیارات میں اضافہ کے حوالے سے شقیں بھی شامل ہیں۔

اجلاس میں فنانس ڈویژن کی جانب سے بیرون ممالک ایکوئٹی سرمایہ کاری کے لئے مخصوص پیکیجزکے حوالے سے بھی ایک تجویز کی منظوری دی گئی تاہم اس حوالے سے ای سی سی نے واضح ہدایت جاری کی کہ سرمایہ کاری کی شرح 15 ملین امریکی ڈالرز سے زیادہ نہیں بڑھنی چاہئے۔

وزارت صنعت و پیداوار کی ایک منصوبہ کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت آئندہ ربیع کی فصلوں کے لئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو ایس اے بی آئی سی کے تحت0.185 ملین ٹن یوریا کھاد 15 دسمبر تک محفوظ کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ اس حوالے سے اوپن انٹرنیشنل مارکیٹ سے تین لاکھ پچاسی ہزار ٹن یوریا جلد درآمد کرنے کی منظوری دی گئی،جس پر 123.92 ملین امریکی ڈالرز کا خرچ آئے گااور اس حوالے سے 4.19 ارب روپے کی سبسڈی بھی فراہم کی جائے گی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی جانب سے ایل این جی کے تناظر میں گیس پائپ لائن انفراسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبے پر اوگرا اور وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل ایک ہفتہ کے اندر متفقہ طور پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔وزارت بندرگاہ و جہاز رانی کی ایک تجویز پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اراکین نے پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو اپنے وسائل سے چار ایل این جی سے متعلقہ ٹگ بوٹس خریدنے یا ان کو لیز پر حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ان ٹگ بوٹسکی لاگت ان کے استعمال کے زریعہ پوری کی جائے اور ان کو دیگر متعلقہ مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا جائے۔

کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ ان ٹگ بوٹس کی خریداری کے عمل کو آئندہ برس جنوری کی 7 تاریخ سے پہلے مکمل کیا جائے کیونکہ اس عرصہ میں ایل این جی کی شپمنٹس آنا شروع ہو جائیں گی، جبکہ ان ٹگ بوٹس (کشتیوں ) کے استعمال کے اخراجات اور کرایہ کا تعین وزارت بندرگاہ و جہاز رانہ، وزارت پیٹرولیم وقدرتی وسائل اور پورٹ قاسم اتھارٹی مشترکہ و باہمی مشاروت سے طے کریں گی ۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایل این جی کی درآمد کو بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی محصول سے مستثنیٰ قرار دینے کی منظوری بھی دی تاکہ اس شعبے میں لوگوں کو سرمایہ کاری کرنے کے لئے سہولت دی جاسکے ' تاہم یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایل این جی کی درآمد پرپانچ فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔