طاہر القادری اور حکومت کے درمیان سمجھوتے میں اہم کردار طاہر القادری کے خاندان نے ادا کیا،عنقریب وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے افراد سے طاہر القادری کی ملاقات بھی ہوگی،طاہر القادری اور ان کے اہلخانہ کو وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کی طرف سے حلفاً یقین دہانی کروائی گئی کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ میں وزیراعظم ، وزیراعلیٰ کسی بھی صورت میں ملوث نہیں ، کسی بھی وقت یہ بات ثابت ہوجائے تو وہ ہر قسم کی سزا بھگتنے کو تیار ہونگے،رپورٹ

منگل 28 اکتوبر 2014 08:29

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اکتوبر۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اور حکومت کے درمیان سمجھوتے میں اہم کردار طاہر القادری کے خاندان نے ادا کیا جن میں ان کے دونوں بیٹے اور اہلیہ کے علاوہ ان کے قریبی رشتہ دار شامل تھے جبکہ حکومت کی طرف سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور ان کے قریبی دوستوں نے جن کی شہریت کینیڈا ، امریکہ اور برطانیہ کی تھی نے بھی اہم کردار اداکیا،عنقریب وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے افراد سے طاہر القادری کی ملاقات بھی ہوگی، خبر رساں ادارے کے مطابق طاہر القادری اور ان کے اہلخانہ کو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی طرف سے حلفاً اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی کہ ماڈل ٹاؤن کے سانحہ میں وزیراعظم ، وزیراعلیٰ کسی بھی صورت میں ملوث نہیں ہیں اگر کسی بھی وقت یہ بات ثابت ہوجائے تو وہ ہر قسم کی سزا بھگتنے کو تیار ہونگے ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کو معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ضمانت پر طاہر ا لقادری اور اس کے اہلخانہ نے اپنے سابقہ تعلقات جن میں وزیراعظم کے والد میاں محمد شریف مرحوم ، ان کی والدہ اور قریبی رشتہ دار شامل ہیں کی بات پر یقین کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ طاہر القادری اس دھرنے سے دستبردار ہوکر پاکستان سے چلے جائینگے اور آئندہ ضمنی انتخابات میں اپنا امیدواروں کیلئے الیکشن مہم میں حصہ لینگے جبکہ یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ طاہر القادری کسی بھی نشست پر قومی اسمبلی یا سینٹ کے انتخاب میں امیدوار نہیں ہونگے ۔

لاہور ماڈل ٹاؤن واقعہ میں جو مشترکہ کمیشن بنایا جائے گا اس میں پنجاب اور بلوچستان کا کوئی بھی افسر شامل نہیں ہوگا اور جو بھی انکوائری منظر عام پر آئے گی اسے فریقین قبول کرینگے ۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے اپنی جماعت کے اہم رہنماؤں سے مشورہ کے دوران بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت پندرہ ستمبر کو واضح کردیا تھا کہ یورپی ممالک کے سفیروں نے ان کو بتا دیا ہے کہ ملک میں سردست حکومت کی تبدیلی کے کوئی آثار نہیں ہیں لہذا طاہر القادری کو کہا جائے کہ وہ اسلام آباد میں دھرنا ختم کردیں کیونکہ ان کی شہریت کینیڈین ہے جس سے یورپی ممالک کی بدنامی ہورہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ان کے ساتھ بے وفائی کی جب وہ ان کے کنٹینر میں گئے تھے بعد ازاں ان کی ون ٹو ون ان کے کنٹینر میں ملاقات ہوئی اور اس دوران میں نے ان پر بہت سے ایسے راز افشاء کئے تھے جس میں انہیں بتایا تھا کہ اب دھرنا مزید جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں رہا لہذا ہمیں دھرنا ختم کرکے ملکی سطح پر جلسے اور جلوس نکالنے چاہیں مگر عمران خان نے ان کی بات سے اتفاق نہیں کیا بعد ازاں اچانک انہیں بتائے بغیر عمران خان نے جلسے شروع کردیئے جس پر انہیں دلی افسوس ہوا لہذا انہوں نے بھی جلسے کرنا شروع کردیئے مگر میں سمجھتا ہوں کہ اب پاکستان کے عوام کو شعور آگیا ہے اور انشاء اللہ آئندہ بلدیاتی اور قومی اسمبلی کے انتخابات اور ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لیکر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا ۔

انہوں نے اپنی جماعت کے اعلیٰ عہدیداروں کو یہ بھی بتایا کہ وہ حلفاً کہتے ہیں کہ میری کسی قسم کی حکومت سے کوئی ڈیل یا معاہدہ نہیں ہوا میں پاکستان میں آتا جاتا رہوں گا اور ملک کے عوام کی تقدیر بدلنے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا مگر یہ سب کچھ 1973ء کے متفقہ آئین کے مطابق ہوگا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عنقریب وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے افراد سے طاہر القادری کی ملاقات بھی ہوگی ۔