لاہور، سراج الحق سے شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف کے وفد کے ہمراہ ملاقات، حکومت نے اپنے وعدوں پر عمل نہ کیا تو بحران مزید سنگین صورت اختیار کر جائے گا ، سراج الحق،حکومت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات میں طے شدہ معاملات پر عملدرآمد کرے ، انتخابی اصلاحات پر عملدرآمد کا حکومت کی طرف سے ہمیں ابھی تک کوئی مسودہ ملا ہے اور نہ ہمیں کسی پیش رفت سے آگاہ کیا گیاہے ،حکومت نے اپنے اعلان کردہ جوڈیشل کمیشن کے قیام اور الیکشن کمیشن کی تشکیل نو میں لیت و لعل سے کام لیا تو آئندہ انتخابات بھی متنازعہ ہوں گے،حکومت طاہر القادری کے دھرنا ختم کرنے سے اس خوش فہمی کاشکار نہ ہو کہ اب خطرہ ٹل گیاہے ، حکومت نے اپنے وعدوں پر عمل نہ کیا تو بحران مزید سنگین صورت اختیار کر جائے گا، میڈیا سے گفتگو

منگل 28 اکتوبر 2014 08:19

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اکتوبر۔2014ء) تحریک انصاف کے اعلیٰ سطحی وفد نے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی قیادت میں منصورہ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق سے ملاقات کی ۔ وفد میں وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک ، تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجازاحمد چوہدری و دیگر شامل تھے جبکہ سراج الحق کے ساتھ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم ، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور امیرجماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر تھے ۔

دو گھنٹے کی طویل ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی۔ سراج الحق نے کہاکہ حکومت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات میں طے شدہ معاملات پر عملدرآمد کرے ۔ انتخابی اصلاحات پر عملدرآمد کا حکومت کی طرف سے ہمیں ابھی تک کوئی مسودہ ملا ہے اور نہ ہمیں کسی پیش رفت سے آگاہ کیا گیاہے ۔

(جاری ہے)

حکومت نے اپنے اعلان کردہ جوڈیشل کمیشن کے قیام اور الیکشن کمیشن کی تشکیل نو میں لیت و لعل سے کام لیا تو آئندہ انتخابات بھی متنازعہ ہوں گے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنا ختم کرنے سے اس خوش فہمی کاشکار نہ ہو کہ اب خطرہ ٹل گیاہے ۔اگر حکومت نے اپنے وعدوں پر عمل نہ کیا تو بحران مزید سنگین صورت اختیار کر جائے گا ۔

انہو ں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نے اب تک انتہائی مثبت رویے کا اظہار کیاہے اور آج بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ اب ضروری ہو گیاہے کہ حکومت بھی معاملات کو سدھارنے کے لیے مثبت رویے کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات کا آغاز کرے ۔

سراج الحق نے کہاکہ جرگے کا کام فریقین کے درمیان اعتماد سازی کی فضا پیدا کرنے اور ایک دوسرے کو مذاکرات کی میز تک لاناتھا ۔ جرگے نے اپنا یہ کام انتہائی بہتر انداز میں سر انجام دیا اور فریقین کے درمیان مذاکرات کے 37 دور کروائے ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات نہ کی گئیں تو آئندہ ووٹر کو پولنگ اسٹیشن تک لانا مشکل ہو جائے گا ۔ لوگ اس نظام سے بری طرح مایوس ہو چکے ہیں ۔

یہاں پولینگ بیلٹ بکس تک کچھ بھی آزاد نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ انتخابی سسٹم کے تحت عام آدمی اسمبلی یا پارلیمنٹ تک پہنچنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ سیاست ایک تجارت بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام بار بار ووٹ دیتے ہیں مگر تبدیلی نہیں آتی ۔ اب ضروری ہو گیاہے کہ پارٹی و ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر عام آدمی کے مسائل کا حل تلاش کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے مستقبل کے حوالے سے نئی نسل کو مایوسیوں کے اندھیرے سے نکالنا سیاسی قیادت کافرض ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عام آدمی کا کام ووٹ ڈالنا ، زندہ اور مردہ باد کے نعرے لگانا ، ٹیکس اور بل ادا کرنا رہ گیاہے ۔ سراج الحق نے کہاکہ ہم نے پی ٹی آئی اور پی پی پی کو تجویز دی ہے کہ متناسب نمائندگی کے تحت انتخابات کروانے کے لیے اسمبلی میں بل لایا جائے ۔

انہو ں نے کہاکہ میں نے سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق کے گھرجا کر ان سے تحریک انصاف کے استعفے منظور نہ کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ بحران مزید گھمبیر نہ ہو ۔قبل ازیں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں اتحاد انتہائی مفید رہاہے ۔

ہم امیر جماعت اسلامی کے پاس اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ دونوں جماعتوں کے درمیاں ورکنگ ریلیشن شپ کو مزید بہتر بنایا اور آگے بڑھایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی اس وقت اپنے تین روزہ اجتماع عام کی تیاریوں میں مصروف ہے امیر جماعت نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ اجتماع عام کے بعد وہ ہمارے ساتھ مل بیٹھیں گے اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعاون کے حوالے سے معاملات طے کریں گے ۔