ڈرنے والا نہیں ،اپنا مشن جاری رکھونگا، آج تک حقائق سے آگاہ نہیں کیاگیا، مولانافضل الرحمن ،مغربی تہذیبی یلغارملک پرمسلط کرکے نئی نسل کو اکابرین سے دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، کسی کو انارکی پھیلانے کی اجازت دینگے نہ اپنی تہذیب پر کوئی سمجھوتہ ہوگا، ہم تلاوت و نعت گوئی کہتے ہیں، مخالفین کے جلسوں میں باجے باجیاں اور گانے چلتے ہیں، دارالحکومت میں جنسی آلودگی پھیلا دی گئی، مغربی ایجنڈے کی ترویج و سٹبلشمنٹ کی ایماء پر تحریک انصاف کو کوریج دی جارہی ہے ، سربراہ جمعیت کی میڈیا کو بریفنگ، دہشت گردی کے تدارک کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا، معاشی نقصان کیساتھ قیمتی جانیں بھی ضائع ہورہی ہیں، بھارت ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتے ہیں، کور ایشو کیلئے بین الاقوامی سطح پر اپنی لابنگ شروع کردی،مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی گفتگو

اتوار 26 اکتوبر 2014 09:29

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اکتوبر۔2014ء)جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ ڈرنے والا نہیں ہوں اپنا مشن جاری رکھونگا، آج تک ہونیوالے حملوں کے حقائق بارے آگاہ نہیں کیاگیا، مغربی تہذیبی یلغارملک پرمسلط کرکے نئی نسل کو اکابرین سے دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، کسی کو انارکی پھیلانے کی اجازت دینگے نہ اپنی تہذیب پر کوئی سمجھوتہ ہوگا، ہم تلاوت و نعت گوئی کہتے ہیں، مخالفین کے جلسوں میں باجے باجیاں اور گانے چلتے ہیں، دارالحکومت میں جنسی آلودگی پھیلا دی گئی، ایسا لگتاہے مغربی ایجنڈے کی ترویج و سٹبلشمنٹ کی ایماء پر تحریک انصاف کو کوریج دی جارہی ہے جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاہے کہ دہشت گردی کے تدارک کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا، معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ قیمتی جانیں بھی ضائع ہورہی ہیں، بھارت ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتے ہیں، کور ایشو کیلئے بین الاقوامی سطح پر اپنی لابنگ شروع کردی۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو مولانافضل الرحمن سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ مولانا فضل الرحمن محفوظ رہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز بلوچستان میں تین واقعات ایک ساتھ رونما ہوئے جن میں ہزار ہ برادری پر ہونیوالے دہشت گردی کے حملے، ایف سی اہلکاروں اور بعد ازاں مولانافضل الرحمن پر ہونیوالے خود کش حملوں نے تشویش میں مبتلا کردیاہے اور یہ خطرناک صورتحال ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس معاملے پر اب تمام سٹیک ہولڈرز کو مشاورت کی ضرورت ہے کیونکہ دہشت گردی کے باعث جہاں معاشی طور پر مشکلات درپیش ہیں وہی قیمتی جانوں کا ضیاع بھی ہورہاہے ۔ انہوں کہاکہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے باعث کافی کامیابیاں ملی ہیں لیکن اس کے رد عمل میں اس طرح کی کارروائیاں ہورہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عسکری اور انٹیلی جنس سطح پر کام ہورہاہے اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ بھارت سے معاملات تین حوالوں سے ہورہے ہیں سب سے پہلے بھارت پر واضح کردیاہے کہ ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور لائن آف کنٹرول پر ہونیوالی کارروائیوں کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب بھی دیا ہے جبکہ دوسرے نمبر پر بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے اور چاہتے ہیں اقوام متحدہ کا آبزرور گروپ اس معاملے پر فعال کردار ادا کرے اور تیسرے نمبر پر مختلف وفود اور سفراء کو بھی ٹاسک دیاہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کریں اور بھارتی پراپیگنڈہ کا موثر جواب دیا جائے۔

اس موقع پر مولانافضل الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دوتین سال پہلے بھی مجھ پر دو حملے ہوئے لیکن تحقیقات بارے آج تک علم نہیں ہوسکا ابھی تک بھی معلوم نہیں کہ مجھ پر ہونیوالے خود کش حملے کی ایف آئی بھی درج ہوئی ہے کہ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک، صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی ، ڈی آئی جی اور ایس ایس پیز نے ملاقاتیں کیں مگر وہ ازراہ ہمدردی کیلئے تھیں انہوں نے کہاکہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں اور سیاسی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے مجھے ہر جگہ جانا ہوتاہے اس لئے ان کارروائیوں کی پرواہ نہیں کرونگا ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ جمہوری و آئینی جدوجہد کا راستہ اختیار کیاہے آج تک مسلح جدوجہد کی حمایت کی ہے نہ ہی ہماری تربیت ایسی ہے معلوم نہیں ہمیں کس گناہ کی سزا دی جارہی ہے جمہوریت پسندی، پاکستان سے محبت، اسلامی قانون سازی، اسلامی تہذیب ، مغرب سے اختلافات ہمارا حق ہیں کیا اختلاف رائے کا حق ہمیں حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے تمام ادارے باعث فخر ہیں لیکن اگر کوئی لڑانے کی کوشش کریگا تو ہمیں اس سے اختلاف ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے خلاف بھی زبان استعمال ہوئی لیکن ہم نے برداشت کا مظاہرہ کیا کوئی انتہاء پسندانہ اقدام نہیں اٹھایا ، آئین و جمہوریت کی حدود میں رہے کیونکہ یہی ہماری تربیت ہے لیکن اگر کوئی ملک کو انارکی کی طرف لے جائیگا تو اس کوناکام بنائینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دنیا میں ملٹی پرپز جنگ جاری ہے اور تہذیبی یلغار بھی اسی کا حصہ ہے ہم اول دن سے کہہ رہے ہیں کہ دھرنا والے مغربی تہذیب کے نمائندے ہیں اور نوجوانوں کو اپنے بزرگوں، والدین اور سیاسی اکابرین سے باغی بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور نئی نسل کو بے راہ روی کی جانب گامزن کرنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے عمران خان کی تنقید بارے سوال پر کہاکہ ہم بھی ماؤں ، بہنوں بیٹیوں والے ہیں جس طرح وفاقی دارالحکومت میں عریانی اور جنسی آلودگی کا مظاہرہ کیاگیااس کا پورا آزاد میڈیا گواہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھی عزت دار بیٹیوں، ماؤں اور بہنوں والے ہیں ایسے گناہ کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے آج تک نہ کبھی ایسی جگہ گیا اور نہ ہی ایسے مناظر دیکھے کیوں کہ انہیں دیکھنا بھی بڑا گناہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایسا لگتاہے کہ میڈیا مکمل طور پر عمران خان کیلئے وقف ہوچکاہے میڈیا اسی وقت فوکس کرتاہے جب اسے مغربی ایجنڈے اور سٹیبلشمنٹ کی ایماء حاصل ہوحالانکہ یہ مجھ غریب جیسوں کو تواتنی کوریج نہیں دیتا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف میں باجے باجیاں اور گانے ہیں ہمارے ہاں تلاوت و نعت گوئی ہوتی ہے ان سے کھلی جنگ ہے اور ہم آئینی وجمہوری انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے واقعات پروزیراعظم سمیت دیگر اداروں کو اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے مجھ پر حملہ کے علاوہ معصوم لوگ بھی مارے جارہے ہیں اگر کوئی اپنی ذمہ داری نہ نبھائے تو اس پر کیا کہا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ آج تک اپنے اوپر ہونیوالے حملوں کی تحقیقات کا معلوم نہیں ہوسکا۔دوسری مولانافضل الرحمن سے ہفتہ کی صبح سے شام تک ملاقاتوں کا تانتا بندھا رہا۔

ہفتہ کی صبح سب سے پہلے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور مولانافضل الرحمن کی خیریت دریافت کرنے آئے کچھ وقفے کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید بھی پہنچ گئے ابھی کچھ ہی لمحے گزرے تھے کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز مولانا فضل الرحمن کا احوال دریافت کرنے آگئے۔ ان کے بعد وزیراعظم کے مشیر سعید کرمانی آئے ۔ بعد ازاں سینیٹر جام کمال، ذوالفقار چیمہ سمیت کئی مذہبی رہنمابھی آئے اور یہ سلسلہ رات تک چلتا رہا۔