وزیراعظم نہ مانے یا وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے خلاف مطلوبہ نمبرز مولاناکے پاس نہ تھے، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے پرویز خٹک کیخلاف تحریک عدم اعتماد موخر کردی،مقصد پورا ہوگیا، اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا،مولانافضل الرحمن،پرویز خٹک کا سول نافرمانی میں شریک ہونا سول نافرمانی کے زمرے میں آتاہے،دھرنوں کو سیاسی محاذ پر ناکام بنادیا، کے پی کے میں آج بھی ذبح شدہ لاشیں مل رہی ہیں،موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں انتہائی نا اہل ہے ،وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس

بدھ 22 اکتوبر 2014 08:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اکتوبر۔2014ء)وزیراعظم نہ مانے یا وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے خلاف مطلوبہ نمبرز مولاناکے پاس نہ تھے، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے پرویز خٹک کیخلاف تحریک عدم اعتماد موخر کردی، کہتے ہیں مقصد پورا ہوگیا، اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا، پرویز خٹک کا سول نافرمانی میں شریک ہونا سول نافرمانی کے زمرے میں آتاہے،دھرنوں کو سیاسی محاذ پر ناکام بنادیا، کے پی کے میں آج بھی ذبح شدہ لاشیں مل رہی ہیں ۔

منگل کے روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم میاں نوازشریف سے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی،جمعیت علمائے اسلام ف کے سینئر رہنما لطف الرحمن، مولانا گل نصیب خان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“کو بتایاکہ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران صوبہ خیبرپختونخواہ کے آمدہ اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کرنا تھا جس پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے مولانافضل الرحمن پر واضح کیا کہ پہلے ہی حکومت بہت سے محاذوں پر نبرد آزما ہے ایسے حالات میں تحریک عدم اعتماد لاکر ایک اور محاذ نہیں ہونا چاہیے نا ہی یہ دانشمندانہ کااقدام ہے اس لئے اس معاملے پر صبر کا مظاہرہ کیا جائے۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ ملاقات کے دوران ملک کی موجودہ سیاسی و امن وامان کی صورتحال بھی زیر غور آئی۔

ادھر اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہاکہ صوبہ خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی ناقص کارکردگی کے باعث تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس سلسلے میں وزیراعظم میاں نوازشریف، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، پختونخواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حیدر خان ہوتی سے مشاورت کی اور مشاورت میں فیصلہ کیاگیا کہ فی الوقت سیاسی صورتحال کے پیش نظر تحریک عدم اعتماد کو موخر کیا جائے ۔

مولانافضل الرحمن نے مزید کہاکہ تحریک عدم اعتمادپیش کرنیکامقصدحاصل ہوگیا، جس کے بعد تحریک عدم اعتماد موخرکی گئی ۔انہوں نے صوبائی حکومت پر تنقیدکرتے ہو ئے کہا کہ صوبے کے وسائل عوام پرخرچ نہیں کیئے جارہے،صوبے کے وسائل کادھرنوں میں بے دریغ استعمال کیاگیا۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ صوبہ خیبرپختونخواہ کی حالت انتہائی ابتر ہے گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ ہونے کو ہے کوئی ترقیاتی کام شروع نہیں ہوسکے نہ ہی کوئی میگا پراجیکٹ لگایا جاسکتاہے فنڈز ضائع کئے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جو پیسہ عوام کی امانت ہے اور عوامی فلاح و بہبود پر خرچ ہونا چاہیے وہ دراصل دھرنوں اور مارچوں پر خرچ کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ سول نافرمانی کی تحریک ریاست کے خلاف اقدام ہے کیا وزیراعلیٰ پختونخواہ اس تحریک کا حصہ بن کربغاوت کے زمرے میں نہیں آتے کیونکہ سول نافرمانی کی تحریک ملک کی تباہی کا سبب بن سکتی ہے جبکہ وزیراعلیٰ کا عہدہ ایک بڑا منصب ہے اور صوبہ وفاق کی اکائی ہے انہوں نے کہاکہ ان حالات میں گورنر کے پی کے کو اپنا آئینی اختیار استعمال کرنا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانافضل الرحمن نے کہاکہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے آج بھی لوگوں کی ذبح شدہ لاشیں مل رہی ہیں جبکہ ترقیاتی کاموں کا دور دور تک نشان نظر نہیں آتا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں انتہائی نا اہل ہے ۔