امداد کا غلط استعمال‘ برطانیہ نے عمران خان کے الزامات مسترد کردئیے ،عمران خان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں‘ پا کستا ن کو دی جا نے والی امداد کی سخت مالی چیکنگ اور مانیٹرنگ کی جاتی ہے امدا د انہی افراد تک پہنچتی ہے جن کو اس کی ضرورت ہے‘ برطانو ی امداد پاکستان کو بہتری میں تبدیل کر رہی ہے، تر جما ن بر طا نو ی حکو مت ،پاکستان میں کرپٹ سیاست دانوں نے کک بیکس سے لاکھوں روپے حاصل کیے،موجودہ حکومت امدادی رقم کو اپنے خاندان کے افراد میں استعمال کر رہی ہے، عمرا ن خا ن کا دعو یٰ

منگل 21 اکتوبر 2014 05:05

لند ن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء) برطانیہ نے عمران خان کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا جن میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کو دی جانے والی برطانوی امداد غلط استعمال ہو رہی ہے۔ برطانوی امداد پاکستان کے کرپٹ سیا ست دانوں کی جیب میں جا رہی ہے اور امیر پاکستانیوں کو ارب پتی بنا رہی ہے۔ موجودہ حکومت امدادی رقم کو اپنے خاندان کے افراد میں استعمال کر رہی ہے۔

برطانوی اخبار”دی میل“ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق کرکٹ اسٹار عمران خان نے کہا کہ پاکستان برطانوی امدادی بجٹ کے ملٹی ملین پونڈ کو غلط استعمال کر رہا ہے۔ برطانوی امدادی رقم امیر پاکستانیوں کو مزید امیر بنانے کے لئے استعمال کی جا رہی ہے۔ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کے محکمے کی طرف سے دیا جانے والا لاکھوں پونڈ بجٹ سے پاکستانی سیاست دان منافع کما رہے ہیں۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ برطانوی امدادی رقم ان لوگوں کے پاس جا رہی ہے جن کو اس رقم کی ضرورت نہیں اور مستحق لوگوں تک یہ رقم نہیں پہنچتی۔ عمران خان کے مطابق امدادی رقم کا غلط استعمال کا مطلب یہ ہے کہ ہمارانظام اس رقم کو ٹھیک استعمال کرنے کے قابل نہیں۔ رقم کوفلاح و بہبود کے منصوبوں کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے لیکن وہ امیر ترین افراد کو مزید ارب پتی بنا رہا ہے۔

عمران خان نے نواز شریف اورآصف علی زرداری کو ہدف تنقید بنایا۔بر طا نیہ کے بین الا اقوا می تر قی با رے ادارے کے ترجمان نے عمران خان کے الزامات کو بے بنیاد قراردیااور کہا کہ عمران خان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہا سخت مالی چیکنگ اور مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور امدای رقم انہیں افراد تک پہنچتی ہے جن کو اس کی ضرورت ہے۔

برطانیہ کی امدادی رقم پاکستان کو بہتری میں تبدیل کر رہی ہے۔

ترجمان نے مثال دیتے ہوئے کہا صرف خیبر پختون خوا میں چار لاکھ بچیاں برطانوی امداد سے اسکولوں میں جا رہی ہیں اور یہ برطانوی مفاد میں ہے کہ ایک فروغ پزیر، مستحکم پاکستان دہشت گردی کے خلاف تحفظ فراہم کرے گااور مستقبل کے لئے ایک تجارتی پارٹنر ہو جائے گا۔برطانوی اخبار ”دی سن “ میں عمران خان کے ریمارکس اس رپورٹ کے انکشاف کے بعد سامنے آئے کہ برطانوی امدادی رقم جن ممالک کو دی جا رہی ہے وہاں کے لوگوں کی اقتصادی اور سیاسی آزادی کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔

برطانوی ٹیکس دہندگان کی طرف سے مالی امداد کا ایک بڑا حصہ کئی ترقی پزیر ممالک کودیا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق28امداد لینے والے ممالک کے جائزے کے بعد یہ صورت حال سامنے آئی کہ امدادی رقم نے ان ممالک کے افراد کی آزادی پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔ ٹیکس دہندگان کے اتحاد کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ کئی ممالک نے امدادی رقم کے بعد سیاسی اور انسانی حقوق کے حالات کی بہتری کی بجائے آزادی کو کھودیا۔

اخبار کے مطابق عمران خان کے ریمارکس نے ان خدشات میں مزید اضافہ کردیا۔برطانیہ نے گزشتہ برس امدادی رقوم میں بارہ ارب پونڈ دیئے۔اس رقم سے پاکستان کو بھی بھاری امداد دی جاتی ہے۔گزشتہ برس253ملین پونڈ پاکستان کو امدادی رقم دی گئی جب کہ آئندہ سال برطانیہ پاکستان کو310ملین پونڈ امداد دے گا۔عمران نے خبردار کیا کہ پاکستان میں کرپٹ سیاست دانوں نے کک بیکس سے لاکھوں روپے حاصل کیے ہیں۔

اخبار کے مطابق پاکستان کا شمارکرپشن انڈیکس پر 174 ممالک میں سے37ویں نمبر پر ہے۔اخبار کے مطابق پاکستان کی ایک فی صد سے کم آبادی انکم ٹیکس دیتی ہے اور صرف 30 فی صد اراکین اسمبلی انکم ٹیکس دیتے ہیں۔

اس خبر کی مزید تفصیل پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں