خواجہ آصف کا سینٹ میں 250 سے 300 سے زائد واٹ کے بلبوں اور 500سے ایک ہزارواٹ کے راڈ ز کے نیچے کھڑے ہو کر قوم کیجانب سے بجلی کے اصراف اور زیاں کا دردمندانہ و جذباتی رونا، تیز روشن و جگمگاتے ہال میں ڈ پٹی چیئر مین سینٹ صابر بلوچ سمیت دیگر سینٹرز حضرات کی بھرپور تائید

منگل 21 اکتوبر 2014 05:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء ) وفاقی وزیر دفاع ، پانی و بجلی ایوان میں 250 سے 300بجلی کے زیادہ واٹ کے بلبوں اور 500سے ایک ہزارواٹ کے40-50 روشنی کے راڈ ز کے نیچے کھڑے ہو کر قوم کی جانب سے بجلی کے اصراف اور زیاں کا دردمندانہ و جذباتی رونا روتے رہے، ڈپٹی چیئر مین سینٹ صابر بلوچ سمیت دیگر سینٹرز حضرات نے بھی روشنی سے بھرپور جگمگاتے ہال میں وفاقی وزیر کے قوم کی جانب سے بجلی ضائع کرنے کے موقف کی تائید کی۔

پیر کے روز سینٹ کے اجلاس کے دوران سینٹر محسن خان لغاری کی جانب سے ملک بھر میں حالیہ سیلابوں سے پیدا ہونے والی صورتحاہل اور اس سے نمٹنے کے لئے حکومتی اقدامات پر بحث کے بعد بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر برائے دفاع ، پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے نہایت جزباتی اور دردناک انداز میں بتایا کہ قوم بجلی کے زیاں اور اصراف میں مصروف ہے جس کے باعث مسائل پیدا ہو رہے ہیں، ملک میں مساجد میں ائر کنڈیشنر کے بغیر نماز ادا نہیں ہوتی حتی کہ نماز سے ایک گھنٹہ قبل ائرکنڈیشنر چلا دئے جاتے ہیں اسی طرح سارے ملک کے بڑے شہروں میں مارکیٹیں رات گئے کھلی رہتی ہیں ماسوائے کراچی اور کوئٹہ کے جہاں بد امنی اور حالات کے باعث لوگ جلدی مرکیٹیں بند ہو جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

لوگوں میں بجلی کے زیاں کا احساس نہیں ہے حتی کہ مارکیٹوں کے نیون سائن بھی رات بھر چلتے رہتے ہیں جس پر دیگر سینیٹر حضرات نے بھی ان کے اس موقف بھرپور تائید کی، تاہم قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب وفاقی وزیر ایوان میں عوام کی جانب سے بجلی کے اصراف اور ضیائع کے گلہ پر مبنی تقریر کر رہے تھے ایوان میں تقریبا 250 سے 300 بلب روشن تھے جن میں سے500 سے ایک ہزارواٹ کے40-50 روشنی کے راڈ تھے جو کہ پوری آب و تاب کے ساتھ ایوان اور سینٹرز حضرات کے سر وں پر روشن تھے۔اس موقع پرڈپٹی چیئر مین سینٹ صابر بلوچ سمیت دیگر سینٹرز حضرات نے بھی روشنی سے بھرپور جگمگاتے ہال میں وفاقی وزیر کے قوم کی جانب سے بجلی ضائع کرنے کے موقف کی تائید کی۔

متعلقہ عنوان :