بھارتی فوج جس قسم کی کارروائی کرے گی بھرپور جواب دیا جائے گا لیکن معصوم لوگوں کو ٹارگٹ کرنا مناسب نہیں ،جنرل عبدالقادر بلوچ، اگر پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہوگا تو پھر اس سے تباہی مچ جائے گی،آصف حسنین،یہ کیسا تضاد ہے کہ ایک طرف امن کی آشا ہے اور دوسری طرف مودی بھاشا ہے؟خسرو بختیار،بھارت وزیرستان آپریشن سے فائدہ اٹھانے کا سوچ رہاہے تو 21 لاکھ آئی ڈی پیز بارڈر کے محافظ ہیں،جی جی جمال

منگل 21 اکتوبر 2014 04:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء)وفاقی وزیر ریاستوں و سرحدات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے فائرنگ کرنا کوئی بہادری نہیں،اس میں صرف معصوم لوگوں کی جانیں گئیں،بھارتی فوج جس قسم کی کارروائی کرے گی اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا لیکن معصوم لوگوں کو ٹارگٹ کرنا مناسب نہیں چاہے ہندو ہو یا مسلمان ، یہ کارروائی کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانے پر دباؤ ڈالنے کیلئے کی جارہی ہے لیکن ہم کشمیر کو کبھی بھی اکیلے نہیں چھوڑیں گے یہ جنگ کا سبب نہیں بننا چاہیے معصوم شہریوں کو بھی ٹارگٹ نہیں بنانے دیں گے۔

وہ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کی خلاف و رزیوں کے خلاف تحریک التواء کی منظوری کے بعد بحث میں حصہ لے رہے تھے، یہ تحریک وفاقی وزیر زاہد حامد نے پیش کی۔

(جاری ہے)

بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم آصف حسنین نے کہا کہ بھارت کی جانب سے یہ سلسلہ وقتاً وقتاً جاری رہتا ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ ہی پاکستانی جنگ چاہتے ہیں لیکن پڑوسی کبھی نہیں بدل سکتے۔

وہ پڑوسی ہی رہیں گے اس بات کو کمزوری نہ سمجھا جائے پاکستان کی فوج بہادر فوج ہے اور ملک کی سلامتی کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں دونوں ایٹمی ممالک ہیں اگر پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہوگا تو پھر اس سے تباہی مچ جائے گی۔ لائن آف کنٹرول پر حکومت پڑوسی ملک سے ٹیبل ٹاک کرے اور کشمیر کے مسئلے کو بھی مذاکرات سے حل کریں۔ بھارت یہ سمجھ لے کہ وہ طاقت کے ذریعے کچھ بھی نہیں کر سکتے کیونکہ پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے ۔

پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں کی شہادت اور معصوم نہتے شہریوں کی شہادت پر افسوس ہے‘ بھارت کی جانب سے بار بار لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔ اس وقت ملک میں پہلے ہی پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہے اور بھارت اس پر ایک نیا محاذ کھول رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے خسرو بختیار نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج نے کبھی بھی کشمیر کے نہتے معصوم لوگوں پر فائرنگ نہیں کی ہے، مودی حکومت اور انڈیا میڈیا پراپیگنڈا کررہے ہیں کہ پاک فوج نے نہتے لوگوں پر فائرنگ کی ہے یہ کیسا تضاد ہے کہ ایک طرف امن کی آشا ہے اور دوسری طرف مودی بھاشا ہے؟ ۔

ہندوستان کسی بھی قسم کی خوش فہمی میں نہ رہے پاک فوج کیلئے سیاچن ایک آرام دہ جگہ ہے اور ہندوستان کی فوج کیلئے سخت ترین جگہ ہے پاک فوج اپنے ملک کا دفاع کرنا خوب جانتی ہے ۔ پورے ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر ایک ملین مارچ کرنا چاہیے تاکہ دنیا کو میسیج دیا جائے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے یہ ایک انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اس پر اقوام متحدہ سے بات کرنا چاہیے۔

صاحبزادہ یعقوب نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر بھارت سے حکومت اپنے تمام اثر و رسوخ استعمال کرکے مودی حکومت سے اس مسئلے کو حل کیا جائے جس میں بین الاقوامی حکومتوں کو بھی شامل کرکے پر امن حل نکالا جائے۔ ڈاکٹر جی جی جمال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پر بار بار اٹھایا جائے جب تک اس کا کوئی موضوع حل نہیں نکلتا اگر بھارت پاکستان کو کمزور سمجھتا ہے تو یہ ان کی خام خیالی ہے وہ اگر شمالی وزیرستان کے آپریشن سے فائدہ اٹھانے کا سوچ رہے ہیں تو اکیس لاکھ آئی ڈی پیز بھارت اور بارڈر کے محافظ ہیں وہ کسی دھوکے میں بنہ رہے اس مسئلے کو پر امن طریقے سے دونوں ممالک کو حل کرنا چاہیے لاکھوں لوگ بھارت میں بے روزگار ہیں اس پر توجہ دیں بلکہ اس طرح پراپیگنڈے نہ کریں۔

ثریا اثر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پہلی بار نہیں بلکہ ہمیشہ معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے یہ مسئلہ تب تک حل نہیں کیا جاسکتا جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کیا جاتا۔ ہیومن رائٹس والے صرف واویلا کرتے ہیں لیکن کوئی بھی وہاں پر نہیں جاتے اور ان لوگوں کی طرف سے کوئی بھی جانے کو تیار نہیں اس مسئلے کا حل فوراً نکالا جائے اور ان معصوم لوگوں کو جلد از جلد آزاد کیا جائے۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ میں سب سے پہلے پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جس نے فوراً جوابی کارروائی کی اور زخمیوں کو بھرپور مدد کرکے سی ایم ایچ پہنچاتے رہے جس کو مقامی لوگوں نے بھی سراہا ‘ بارڈر پر رہنے والے لوگوں نے رات کو گھر چھوڑ دیئے ہیں کیونکہ رات کو ہی بھارت کی جانب سے فائرنگ کی جاتی ہے جس پر صوبائی حکومت نے ان کیلئے پانچ کلومیٹر اندر کیمپ بنائے ہیں اس کے علاوہ ان کیلئے پلاٹ کا بندوبست کرنے کیلئے ضلعی حکومت سے کہا کہ اس طرح کا کوئی منصوبہ بنا کردیں اس کے علاوہ سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی خط لکھا ہے ۔

لائن آف کنٹرول کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا ہے۔