مہاجرین کو مبینہ طور پر گالی دینے پرقومی اسمبلی میں رشیدگوڈیل نے توہین رسالت قانون کے تحت کارروائی کا مطالبہ کر دیا ،ایوان سے بائیکاٹ کرگئے،آئی ڈی پیز کو پولیو ڈراپس لینے تک پیسے نہیں دیں گے،عبدالقادر بلوچ، پولیو کیسز 210 تک پہنچ چکے جس میں کے پی کے اور بلوچستان اور فاٹا میں یہ تعداد زیادہ ہے،علماء کو بھی مہم میں شامل کیا گیا ہے،اسمبلی میں جواب

منگل 21 اکتوبر 2014 04:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء)قومی اسمبلی میں مہاجرین کو مبینہ طور پر گالی دینے پر رشیدگوڈیل نے توہین رسالت قانون کے تحت کارروائی کا مطالبہ کر دیا اور ایوان سے بائیکاٹ کرگئے،وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پولیو کیسز 210 تک پہنچ چکے جس میں کے پی کے اور بلوچستان اور فاٹا میں یہ تعداد زیادہ ہے، آئی ڈی پیز کو پیسے اس وقت تک نہیں دیئے جائیں گے جب تک وہ پولیو ڈراپ نہ لیں علماء کو بھی مہم میں شامل کیا گیا ہے ۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر رشید گوڈیل نے کہا کہ پاکستان اگست 1947 ء کو آزاد ہوا اور آزادی کے بعد آنے والوں کو مہاجرین کہا جاتا رہا چار صوبوں پر مشتمل پاکستان کی آبادی اس وقت چار کروڑ تھی لیکن آج 24 کروڑ ہے لیکن کوئی نیا صوبہ نہیں بنایا گیا جبکہ مہاجرین کو گالیاں دی جاتی ہیں اور مرسوں مرسوں سندھی مرسوں کا نعرہ لگایا جاتا ہے یہ کیسے انصار ہیں جو مہاجرین کو گالی دیتے ہیں ان پر توہین رسالت کا قانون نافذ کرنا چاہیے کیونکہ مہاجرین سنت رسول ہیں اور اس کے باعث وہ اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کرتے ہیں بعد ازاں پارلیمانی امور نکتہ اعتراض پر عبدالستار بچانی نے کہا کہ 1947 ء کے بعد آج تک یہ اپنے آپ کو مہاجر کہیں گے اگر کہتے ہیں ہم مہاجر ہیں تو پھر واپس چلے جائیں اگر بلاول بھٹو نے اتنا کہا کہ کراچی شہر پر قبضہ کیا ہے تو کونسی غلط بات ہے کراچی میں از سر نو حلقہ بندیاں کرائی جائیں پیپلزپارٹی وفاق کی علامت ہے جس میں ساری قومیں ہیں

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں توجہ مبذول کراؤ نوٹس پرنگہت پروین مہر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بیرسٹر عثمان ابراہیم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کے حالات اتنے بدلے بھی نہیں ہیں جس وقت بنا تھا اس وقت اتنا رش نہیں تھا لیکن اب سال میں پچیس لاکھ لوگ آتے ہیں اور روزانہ آٹھ ہزار لوگوں کا علاج معالجہ کیا جاتا ہے بیڈ شیٹس کو روزانہ کیمیکل سے دھویا جاتا ہے جبکہ صفائی کا انتظام روزانہ کیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

فضلہ کا معاملہ قابل غور ہے جس کیلئے باقاعدہ انتظام کیا گیا ہے اور اب فرم میں یہ فضلہ بھیجا جاتا ہے اور نئے انسی لیٹر کیلئے بھی منظوری دی گئی ہے پولی کلینک کی توسیع کے منصوبے کیلئے ارجنٹائن پارک کیلئے ترقیاتی فنڈ کی رقم بھی مختص کر دی گئی ہے اور سمری صرف وزیراعظم کی منظوری باقی ہے پولی کلینک کے تمام شعبہ جات کو اپ گریڈیشن کیلئے جاپان سے معاہدہ کیا گیا ہے جس میں لاء ڈویژن کے کچھ اعتراض ہیں جس کے بعد دوبارہ کام شروع کیا جائے گا۔

ڈاکٹر عذرا پیچو ہو کے توجہ مبذول برائے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پولیو کیسز 210 تک پہنچ چکے جس میں کے پی کے اور بلوچستان اور فاٹا میں یہ تعداد زیادہ ہے جس میں شمالی وزیرستان آپریشن کی وجہ سے بھی پولیو مہم متاثر ہوئی لیکن حکومت نے یہ اعلان کیا کہ آئی ڈی پیز کو پیسے اس وقت تک نہیں دیئے جائیں گے جب تک وہ پولیو ڈراپ نہ لیں اس کے علاوہ علماء کو بھی اس مہم میں شامل کیا گیا ہے اس کے علاوہ تمام مکتب فکر کے لوگوں کی خدمات بھی لی جارہی ہیں اور اس پر بہت جلد کنٹرول حاصل کیاجائے گا۔

اس وقت پولیو کا مسئلہ حکومتی نہیں بلکہ ملکی سطح کا مسئلہ ہے اس کو سب نے مل جل کر حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کا حکومت کو احساس ہے اور سنجیدگی سے اس پر کام کیا جارہا ہے۔