مکمل اتفاق رائے کے بغیر حکومت کسی ڈیم کی تعمیر کو شروع کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی،خواجہ آصف، بجلی کی قیمتوں میں نیٹ اضافہ کیا گیا نہ ہی بجلی کے نیٹ ٹیرف کو بڑھایا گیا ہے، اس طرح کی کوئی شہادت یا ثبوت نہیں کہ بھارت کی جانب سے کوئی آبی جارحیت ہوئی ہے،گردشی قرضوں کی مد میں زیادہ ادائیگی پی ایس کو کی گئی ۔، عوام صبر سے کام لیں دو سے تین برس میں معاملات بہتر ہوجائینگے ، دھرنے والے وزیراعظم سے استعفیٰ تو نہیں لے سکے تاہم ملکی معیشت کو اربوں روپے نقصان پہنچا دیا ہے ،ایوان بالا میں حالیہ سیلابوں سے پیدا شدہ صورتحال اور اس سے نمٹنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

منگل 21 اکتوبر 2014 04:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء) ایوان بالا میں پیر کے روز سینیٹر محمد محسن خان لغاری کی ملک میں حالیہ سیلابوں سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس سے نمٹنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع و پانی و بجلی سینیٹر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ مکمل اتفاق رائے کے بغیر حکومت کسی ڈیم کی تعمیر کو شروع کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ۔

بجلی کے نرخوں میں اضافے کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں نیٹ اضافہ نہیں کیا گیا نہ ہی بجلی کے نیٹ ٹیرف کو بڑھایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم کو بارشوں اور سیلابی پانی کی مدد سے ہی بھرا گیا تھا ۔ قبل ازیں پانچ لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا جس کے باعث جہلم میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی تاہم اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا بھارت نے مقبوضہ کشمیر یا دیگر علاقوں میں پانی نہیں چھوڑا اور یہ آبی دہشتگردی والی بات بھی غلط ہے اس طرح کی کوئی شہادت یا ثبوت نہیں کہ بھارت کی جانب سے کوئی آبی جارحیت ہوئی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں کوئی ایسا ڈیم نہیں ہے جس سے پانی چھوڑا جاتا خواجہ آصف نے کہا کہ چودہ اور پندرہ اکتوبر کو عالمی بینک نے دیامر بھاشا ڈیم کانفرنس کا انعقاد کیا جو کہ کامیاب رہی پہلے عالمی بینک کاارادہ تھا کہ یا تو داسو ڈیم بنایا جائے یا پھر دیامر بھاشا ڈیم داسو ڈیم پر ان کی جانب سے 60-65فیصد فنانسنگ کی بھی حامی بھری ہے بلکہ ساتھ ساتھ دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے بھی فنڈز پیدا کرنے پر اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا ہے انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب و سندھ کے شہری علاقوں میں سیلابوں کی بنیادی وجہ کنٹونمنٹعلاقوں میں ناجائز تجاوزات کی موجودگی ہے جو کہ پانی کے راستہ میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں سیلابوں سے بچنے کے لیے ملک میں جنگلات کی بھاری پیداوار کی ضرورت ہے یہ صوبائی مضمون ہے تاہم وفاق بھی اس کو سنجیدہ لے رہاہے ہم ہر برس سیلاب اور ان کے ہاتھوں ہونے والی تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے حکومت آئندہ برس سیلاب سے بچنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے تاہم اس قدرتی آفت سے قبل صرف تین سے چار گھنٹے ہی ملتے ہیں اور اس سے قبل کوئی پیشنگوئی کرنا ممکن نہیں ہے انہوں نے پھر واضح کیا کہ ٹیرف میں کسی قسم کا کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جہاں اضافہ کیا گیا وہاں دوسری جانب سے سرچارج فیول ایڈجسٹمنٹ و دیگر مد میں کمی کردی گئی ہے اس پر سینیٹرکامل علی آغا نے ان کو آڑھے ہاتھوں لیا اور ان کو حقائق چھپانے پر ہدف تنقید بنایا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر کامل علی آغاز نے کہا کہ وفاقی وزیر مان رہے ہیں کہ 43پیسے کا اضافہ ہوا ہے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں لائی جانے والی کمی تو پہلے ہی عالمی منڈی میں ایندھن کی قیمتیں کم تھیں تو فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی ہر صورت ہوتی تھی موجودہ حکومت آئی پی پیز کو فائدہ دے رہی ہے ۔ وفاقی وزیر ایوان میں تضاد بیانی سے کام لے رہے ہیں اس پر وفاقی وزیر خواجہ آصف نے بتایا کہ ٹیرف میں ہونے والے اضافے کو سرچارج کم کرکے برابر کیا گیا ہے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑا تیل کی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی کمی کا کوئی فوری فائدہ نہیں ہوا یہ طویل المدتی معاہدے ہوتے ہیں جس کے دور رس نتائج ہوتے ہیں اس کا فوری طور پر عوام کو فائدہ پہنچایا نہیں جاسکتا ایسا نہیں ہوتا کہ رات کو عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں اور صبح نرخ کردیئے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ یا گردشی قرضوں کی مد میں حکومت کی جانب سے زیادہ ادائیگی پی ایس کو کی گئی ۔ گردشی قرضہ میں اضافہ کی وجوہات پوری ہونے میں ایک برس لگے گا اور انتظار کرنا پڑے گا ۔ ایوان کی وساطت سے عوام کوبھی درخواست ہے کہ صبر سے کام لیں دو سے تین برس میں معاملات بہتر ہوجائینگے چینی صدر کے آنے سے ہونے والے معاہدے تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں دھرنوں والے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ تو نہیں لے سکے تاہم ملکی معیشت کو اربوں روپے نقصان پہنچا دیا ہے ملک کی معیشت دھرنوں کے باعث کئی برس پیچھے چلی گئی ہے بجلی کا اوسط خسارہ کم ہوکر دو ہزار تک رہ گیا ہے ۔

دو سے تین ماہ کٹھن ہوتے ہیں تاہم بقیہ سال بجلی فراہم کی جاتی ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت مظاہروں اور جلوسوں کا رک جانا ہے صورتحال 2012-13ء سے بہتر ہوچکی ہے ملک میں بجلی کا بہت ضیاع ہورا ہے مساجد میں سترہ ٹن کے اے سی کے بغیر نما ادا نہیں ہوتی نماز سے ایک گھنٹہ قبل ایئر کنڈیشنڈ چلا دیئے جاتے ہیں مارکیٹوں میں رات گئے نیون سائن چل ر ہے ہوتے ہیں دنیا کے کسی ملک میں سات بجے کے بعد دکانیں کھلی نہیں ملتی ہم پانی کی کمی سے پانی کے خاتمہ والا ملک بننے جارہے ہیں جہاں پانی عدم دستیاب ہوگا چوری ہماری ثقافت بن چکی ہے ہر محکمہ اور وزارت میں چوری موجود ہے صرف وزارت پانی و بجلی میں نہیں ہے عدلیہ بیورو کریسی سمیت سارے محکموں میں چوری ہے چوری سے بڑا مسئلہ اصراف اور زیاں کا ہے کمرشل سنٹروں میں رات کو بجلی چوری ہوتی ہے حکومت کمرشل سنٹروں ک بجلی کے کمشرل نرخ بڑھانا نہیں چاہتی تاہم اگر مجبور ہوگئے تو بڑھانے پڑینگے ۔

سینیٹر محسن لغاری کی جانب سے سیلابوں پر بحث کو بجلی کی صورتحال اور اس کے نرخوں کی جانب پھیرنے پر احتجاج کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ ان کی قرارداد سیلابوں سے ہونے والی تباہی اور بحالی و امداد کی اقدامات پر تھی تاہم وفاقی وزیر نے اس کو نظر انداز کرکے بجلی بات چیت کی ۔