میں بھتیجے بلاول کی پوری تقریر سن نہیں سکا ان کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہوں کہ واقعی لوگ آنکھیں بند کرکے نہیں سوچ سمجھ کر ووٹ کاسٹ کریں، سراج الحق ،پچھلے پانچ سالوں مرکز ، سندھ، گلگت بلستان اور آزاد کشمیر میں بھی ان کی حکومت ہے، مگر جب غریبوں کے دکھ سنائے گئے اور جلسے کو شامِ غریباں بنانے کی کوشش کی گئی تو ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ حکومت بھی ان کی ہو اور پھر غریبوں کے مسائل کی بات کرتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غریبوں کے مسائل کوں حل کرائے گا؟ 65سال سے مغلوں اور انگریزوں کے نوازے ہوئے لوگ باری باری حکومت کرتے آرہے ہیں، پاکستان کے غریب ان کے غلام بنے ہوئے ہیں، یہ سیاست برائے تجارت ہے، خدمت ہرگز نہیں ہے، شکارپور میں جلسہ سے خطاب

پیر 20 اکتوبر 2014 08:56

شکارپو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اکتوبر۔2014ء) جماعت اسلامی کے امیر مولانا سراج الحق نے کہا ہے کہ میں بھتیجے بلاول بھٹو کی پوری تقریر سن نہیں سکا ان کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہوں کہ واقعی لوگ آنکھیں بند کرکے نہیں سوچ سمجھ کر ووٹ کاسٹ کریں، پچھلے پانچ سالوں مرکز ، سندھ، گلگت بلستان اور آزاد کشمیر میں بھی ان کی حکومت ہے، مگر جب غریبوں کے دکھ سنائے گئے اور جلسے کو شامِ غریباں بنانے کی کوشش کی گئی تو ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ حکومت بھی ان کی ہو اور پھر غریبوں کے مسائل کی بات کرتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غریبوں کے مسائل کوں حل کرائے گا؟ 65سال سے مغلوں اور انگریزوں کے نوازے ہوئے لوگ باری باری حکومت کرتے آرہے ہیں، پاکستان کے غریب ان کے غلام بنے ہوئے ہیں، یہ سیاست برائے تجارت ہے، خدمت ہرگز نہیں ہے، جب یہ لوگ ٹی وی میں نظر آتے ہیں اور آپس میں گپ شپ کرتے نظر آتے ہیں تو یہ غریب کے مسائل کی بات نہیں کرتے بلکہ آپنے گھوڑوں اور کتوں کے اعلیٰ نسلوں اور آمریکی سینیٹروں کی دوستی کی باتیں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

شکارپور میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن کے پیسے 200بلیں ڈالر باہر کے ملکوں میں رکھے ہوئے ہیں، ڈیڑھ ہزار بلیں ڈالر سالانہ کرپشن ہورہی ہے، ہم قائد اعظم والا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں اور غریب اور امیر کا بچہ مساوی تعلیم دلانے کے حق میں ہیں، انگریزوں کے نوزاے ہوئے خاندان خود سیاست دان اور ان کی اولاد بیروکریٹ اور جنرل بن رہی ہے، اسلامی پاکستان بنانے کی ہم جدوجہد کررہے ہیں اور 21نومبر سے تحریک اسلامی پاکستان کا آغاز مینارہ پاکستان لاہور سے کرینگے،

انہوں نے کہا کہ مجھے یہاں بتایا گیا کہ قبائلی جگھڑے سیکڑوں لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں ، بد امنی اور غربت عروج پر ہے میں آصف علی زرداری سے اپیل کرونگا کہ وہ وزیرِ اعلی ٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ کو ساتھ لیکر یہاں شکارپور پہنچے تاکہ لوگوں میں جرگہ کرکے امن قائم کروائیں، مجھے ایک ہندو ڈاکٹر نے کہا کہ ہمادے ساتھ ظلم ہورہا ہے ہمیں لوٹا جارہا ہے اور میرا بیٹاماردیا گیا ہے، جب میں نے ان کا نام لکھا اور ان کو تسلی دلائی کہ میں وزیرِ داخلہ اور وزیرِاعلیٰ سندھ سے بات کرونگا، تو تھوڑی دیر کے بعد پیغام آیا کہ میرا نام نہ بتایا اس کا مطلب کہ لوگوں میں خوف چھایا ہوا ہے ان پر ظلم بھی ہوتا ہے اور شور بھی نہیں کرتے ، 1987ء میں جب میں طالبِ علم تھا تومیں شکارپور آیا تھا اور آج امیر جماعت کی صورت میں آیا ہوں مگر شکارپور پہلے سے زیادہ کھنڈر بن چکا ہے، سندھ کے نوجوانوں کو کبھی جمہوریت اور پاکستان کے نام پر دھوکہ دیا گیا، اب اس بربریت کے نظام کو نوجوانوں نے مسترد کردیا ہے، آج بھی میڈیا پرگھنٹو ں کی تقاریر کی جارہی ہیں مگر غریبوں کے مسائل کا حل اس میں نہیں ، پیسے سے پولنگ ایجنٹ اور ووٹر خریدے جارہے ہیں ان حالات میں اگر مڈٹر م انتخابات بھی ہوں کو فائدہ نہیں، جلسہ کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علامہ طاہرالقادی جب لاہور سے چلے تھے تو ان کا مقصد مقدمہ درج کروانا تھا، ایک نہیں بلکہ اب تین مقدمے درج ہوچکے ہیں، ہم چاہتے تھے کہ ماحول خراب نہ ہوبات چیت کی راہ ہمرار ہو، مارشلہ نہ لگے اور پر امن طور پر ہم نے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی، انہوں نے مزید کہا کہ اس نظام میں دو گروپ ہیں ایک ظالموں کا اور ایک مظلوموں کا، ہماری جدوجہد ظالم کا خاتمہ اور مظلوموں کو حق دلانہ ہے ، جس میں اقلتی برادری کو بھی تحفظ کی ضمانت ہوگی، جلسہ سے امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ نے خطاب کرتے کہا کہ غریب عوام کو انصاف نہیں مل رہا، اس نظام میں ٹھیکیداروں کو اولیت دی جارہی ہے، ان تمام مسائل کا حل صرف امیر جماعت اسلامی کے پاس ہے، کیونکہ وہ پیدا ہوتے سونے کا چمچہ لیکر نہیں پیدا ہوا، وہ ننگے پیر اسکول جاتا تھا ان کو تھیلہ نہ ہونے کے باعث اسکول سے نکال دیا گیا، انہوں نے مزدوری کرکے اپنی تعلیم ھاصل کی اور ان مقام پر پہنچے، میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اس مردِ قلندر کا ساتھ دیں۔

جلسہ میں جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے جنرل سیکریٹری ممتاز حسین سہتو، نائب امیر سندھ محمد حسن محنتی،عبدالفتاح سہندڑو، قاری نثار احمد ، محمدابراہیم بروہی اور مولانا صدرالدیں مہرسمیت و دیگر افرادبھی موجود تھے