کوئی فرد، فوج یا عدلیہ تنہا ملکی مسائل حل نہیں کر سکتا، سب کو ایک ہونا ہو گا: چوہدری شجاعت حسین ،پاسپورٹ میں مذہبی خانہ، اوورسیز کی میت مفت پاکستان پہنچانا، مفت تعلیم، ادویات، 1122، رنگ روڈ، کسانوں کو مراعات، پرویزالٰہی اور میں نے انقلابی کام کیے ،غریب اور مظلوم کیلئے ہمارے 10 نکاتی ایجنڈا پر منہاج القرآن میں خونریزی پر ہم حکمرانوں کے سامنے آ گئے، دھرنوں سے ظلم و ناانصافی کیخلاف جذبہ پیدا ہوا ،پاک فوج کو اسمبلی میں گالی، بھارت کیخلاف نرم بات، وزیراعظم کا رویہ پاکستان اور فوج کیلئے بہت نقصان دہ ہے: مینار پاکستان پر جلسہ سے خطاب

پیر 20 اکتوبر 2014 08:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اکتوبر۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ایک آدمی، ایک جماعت، ایک فوج، ایک عدلیہ ملک کے مسائل حل نہیں کر سکتی، سب کو مل جل کر اپنے ذاتی مفادات چھوڑ کر اور ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ہونا پڑے گا، تبھی ہم پاکستان کی بقا و سالمیت کی ضمانت دے سکتے ہیں، پاسپورٹ میں مذہب کا خانہ، اوورسیز کی میت مفت لانے کی سہولت، مفت تعلیم، ادویات، 1122، رنگ روڈ، کسانوں کیلئے مراعات سمیت چودھری پرویزالٰہی نے پنجاب میں اور میں نے اپنی مختصر وزارت عظمیٰ کے دوران غریب اور عام آدمی کیلئے انقلابی کام کیے جن میں عراق میں فوج نہ بھیجنے اور زخمی کو پولیس رپورٹ سے قبل فوری طبی امداد کا قانون بھی شامل ہے۔

وہ یہاں مینار پاکستان پر طارق بشیر چیمہ، چودھری ظہیر الدین، احمد یار ہراج، حلیم عادل شیخ، اجمل وزیر، ذوالفقار گھمن، خدیجہ عمر فاروقی، آمنہ الفت، سیدہ ماجدہ زیدی، کنول نسیم اور دیگر مسلم لیگی رہنماؤں کے ہمراہ عظیم الشان تاریخی جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے جس میں ہزاروں مسلم لیگی کارکن بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اس تاریخی جگہ پر ہونے والے فیصلہ پر ہم نے ملک اور آزادی تو حاصل کر لی لیکن افسوس کہ غریب آدمی کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوئے، پاکستان کو مزید بری حالت سے بچانے کیلئے انقلاب کی ضرورت ہے جس کا مطلب خونی انقلاب نہیں بلکہ غربت، ظلم، مہنگائی، بدامنی، دہشت گردی، بے روزگاری کا خاتمہ، لوگوں کو ان کے حقوق دلانا اور غریب آدمی کی بھلائی اور اللہ کے قانون اور قرآنی اصولوں پر عمل ہونا ہر ایک کا فرض ہونا چاہئے یعنی پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے 10 نکاتی ایجنڈے سے گھبرا کر حکومت نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھایا اور منہاج القرآن میں خونریزی کی، 15 شہید بہت سے زخمی، بیشتر تاحیات مفلوج ہوئے، لیکن ہم مظلوموں کا ساتھ دینے نکلے، تمام معاملات کو سنبھالا اور حکمرانوں کو بتا دیا کہ ہم ظلم کے خلاف میدان میں آ گئے ہیں، ہم ظلم کے خلاف آواز مسلسل بلند کر رہے ہیں، صرف اخلاقی مدد ہی نہیں بلکہ عملی طور پر بھی کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ 65 دن کے دھرنوں سے ظلم و ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنے کا جذبہ پیدا ہوا، ہم نے صرف وعدے نہیں کیے بلکہ ہمارے ایجنڈا کے 10 میں سے 5 نکات پر چودھری پرویزالٰہی نے پنجاب میں اپنی حکومت کے دوران حقیقی معنوں میں عملدرآمد کروایا جو باقی ہیں ان پر بھی انشاء اللہ عمل کریں گے، ہمارے کاموں کا محور عام اور غریب آدمی تھا، جس رنگ روڈ سے آپ آئے ہیں یہ بھی چودھری پرویزالٰہی نے بنوائی، 1122 منصوبہ پر دن رات محنت کی جو آج بھی کامیابی سے چل رہی ہے، چولستان سمیت 80 ہزار ایکڑ زمین غریب کسانوں میں تقسیم کی، ٹیوب ویل کی بجلی کے آدھے بل حکومت دیتی تھی، وزارتِ عظمیٰ میں پہلی دفعہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ڈیڈ باڈی مفت لانے کے فیصلہ سے ان کی 5 سے 6 لاکھ روپے کی بچت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چودھری پرویزالٰہی نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو اپنی 5 سالہ اور ان کی 15 سالہ کارکردگی پر ٹی وی پر مناظرہ کا چیلنج دیا ہے، میں تو یہ کہوں گا کہ مینار پاکستان آ کر، عوام کے سمندر کے سامنے مناظرہ کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو صرف اپنا بھائی سمجھتے ہوئے استعفیٰ نہیں لیا بلکہ پارلیمنٹ سے خطاب میں سانحہ پر اظہار افسوس تک نہیں کیا۔

انہوں نے پاک فوج کی قربانیوں اور خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ڈیفنس منسٹر اسمبلی کے فلور پر اپنی فوج کو گالی گلوچ کا نشانہ بناتے رہے لیکن یہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندوستان کے خلاف ہمارے وزیراعظم اور وزیردفاع نرم بات کرتے ہیں، نوازشریف کی مجرمانہ خاموشی پاکستان اور پاک فوج کیلئے بہت نقصان دہ ہے۔