ایوان بالا میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ پر اپوزیشن کا شدید احتجاج،بھارتی فائرنگ سے 24 افراد شہید ہوگئے حکومت نے تعزیت کے لئے ایک لفظ نہیں کہا ۔ با بر اعوا ن، بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا ہے اس حوالے سے دئیے جانے والے حکومتی بیانات ایوان بالا میں پیش کریں گے،راجہ ظفرالحق

ہفتہ 18 اکتوبر 2014 08:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اکتوبر۔2014ء) ایوان بالا میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ پر اپوزیشن کا شدید احتجاج‘ بابر اعوان نے کہا ہے کہ 32 روز سے بھارتی فائرنگ سے 24 افراد شہید ہوگئے ہیں لیکن حکومت نے ایک لفظ تک نہیں کہا‘ اگر شہداء سے اظہار ہمدردی کیاگیا ہے تو اس کا بیان ایوان میں پیش کیا جائے جبکہ قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ وزیراعظم اور مشیر خارجہ مذمت کرچکے‘ بھارتی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کرتے ہیں‘ پاک افواج نے بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا ہے اس حوالے سے دئیے جانے والے حکومتی بیانات ایوان بالا میں پیش کریں گے‘ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے افراد‘ سینیٹر فرحت اللہ بابر کی والدہ اور حاصل بزنجو کے بھائی کی وفات پر فاتحہ خوانی بھی کرائی گئی۔

(جاری ہے)

جمعہ کو ایوان بالا کا اجلاس تلاوت کلام پاک سے چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ جیسے ہی تلاوت کلام پاک کے بعد وقفہ سوالات کیلئے کارروائی کا آغاز کیا گیا تو سینیٹر بابر اعوان نے نکتہ اعتراض پر ایوان کی توجہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر کی جانے والی بلااشتعال فائرنگ کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 32 روز میں بھارت نے 36 ہزار گولے فائر کئے۔

بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے ایک دن میں تین مرتبہ پاکستان کو دھمکیاں دیں لیکن پاکستان کے وزیر دفاع اور مشیر خارجہ نے خاموشی اختیار کئے کھی اور ایک لفظ بھی بھارت کی مذمت کیلئے نہیں کہا جبکہ انہوں نے پاکستان کو سبق سکھانے جیسے الفاظ استعمال کرکے دھمکیاں دی ہیں۔ نارووال اور سیالکوٹ میں ابھی تک ایک وزیر بھی شہداء کے ورثاء کے پاس نہیں گیا اسلئے ایوان کی معمول کی کارروائی کو معطل کرکے اس ایشو پر بحث کروائی جائے جس کا جواب دیتے ہوئے قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں اس معاملے پر بحث کا فیصلہ ہوا ہے۔

اس کی تاریخ مقرر کرکے اس پر ایوان میں بحث کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر بھارتی فائرنگ پر مذمتی بیانات سرتاج عزیز اور دیگر وزراء کی جانب سے ریکارڈ پر ہیں اور وزیراعظم میاں نواز شریف نے بھی اس معاملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اگر کہا جائے تو ان بیانات کا ریکارڈ ایوان بالا میں پیش کردیا جائے گا البتہ یہ کہنا کہ بھارتی فائرنگ کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا‘ بے بنیاد ہے۔

بعدااں چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ اس معاملے پر تحریک التواء بھی ایوان میں پیش ہوچکی ہے جس پر بحث کرائی جائے گی۔ بعدازاں ایل او سی پر شہید ہونے والے شہداء‘ حاصل بزنجو کے بھائی اور فرحت اللہ بابر کی والدہ اور آپریشن ضرب عضب کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کروائی۔