پاکستان اور چین آئندہ ماہ پاور پلانٹس کے منصوبوں پر دستخط کر یں گے، حکومت چین سے ایک پیسہ کا بھی قرضہ نہیں لے رہی،دھرنوں کا مقصد ملک میں سستی بجلی کی پیداوار کو روکنا تھا، دھرنوں کے زریعے ملک میں10 ہزار میگا واٹ بجلی کے پیداواری منصوبوں منصوبوں کو روک کر قومی خزانہ کو اربوں روپے کے نقصانات سے دوچار کرنا تھا ، دھرنوں سے پاک - چین تعلقات کوخراب کر کے ملک دشمنوں کوفائدہ پہنچانے کی بھی کوشش کی گئی،،، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کی پریس کانفرنس

ہفتہ 18 اکتوبر 2014 08:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اکتوبر۔2014ء ) وفاقی وزیر دفاع و پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے پاکستان تحریکِ انصاف کو مہنگی بجلی اور شارٹ فال کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا ہے کہ کہ تیل کی مخصوص لابی سستی بجلی کے حصول کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے،سیاسی مقاصد کیلئے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا اور دھرنوں سے ایسے حالات پیدا کئے گئے جس سے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا، چندعناصر دھرنوں کے ذریعے پاک چین تعلقات خراب کرکے دشمن کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں، چین کے صدر ضرور پاکستان آئیں گے،آئندہ ماہ پاکستان اور چین کے درمیان پاور پلانٹس کے منصوبوں پر دستخط ہو جائیں گے، حکومت ان پاور پلانٹس کے لئے چین سے ایک پیسہ کا بھی قرضہ نہیں لے رہی ہے،یہ صرف الزام ہی ہے کہ یہ کمپنیاں جعلی ہیں اور ہم نے خود چین میں لگائی ہیں،ا یک مرتبہ معاہدوں پر دستخط ہو جائیں تو عوام اور میڈیا کو ان کمپنیوں کے نام اور دیگر معلومات فراہم کر دیں گے،10 ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لئے 14 ارب ڈالر آئے گا اور چینی کمپنیاں اپنے بنکوں سے خود قرضے لے کر یہاں سرمایہ کاری کریں گی،پاکستان تحریک انصاف کے سیاستدانوں نے عوام کے سامنے بجلی کے غلط اعداد و شمار پیش کئے ہیں اوران کو گمراہ کرنے کی کوشیش کی ہے،نیپراء نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست کو مسترد کر دی ہے، تھر کول توانائی منصوبہ پر کام کرنے والوں کی راہ میں بھی رکاوٹ ڈالی گئی ہے،اگر کوئی ریٹرن زیادہ بھی دے دیا گیا تو کوئی بات نہیں یہ تو ملک کے لئے ہی تھا، توانائی کے بحران کے خاتمہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ ڈالنا ملک دشمنی ہے اور ایسی حالات پیدا کر کہ ملک دشمنوں کی خدمت کی جا رہی ہے، دھرنوں کا مقصد ملک میں سستی بجلی کی پیداوار کو روکنا تھا، دھرنوں کے زریعے ملک میں10 ہزار میگا واٹ بجلی کے پیداواری منصوبوں منصوبوں کو روک کر قومی خزانہ کو اربوں روپے کے نقصانات سے دوچار کرنا تھا ، دھرنوں سے پاک - چین تعلقات کوخراب کر کہ ملک دشمنوں کوفائدہ پہنچانے کی بھی کوشیش کی گئی، دھرنوں سے ملک کو اربوں ڈالرز کے نقصانات پہنچانے کی کوشیش کی گئی، حکومت تیل سے بجلی کی پیداوار پر 100 فیصد سبسڈی دے رہی ہے،تیل کی بجائے گیس کے زریعہ بجلی کی پیداوار زیادہ بہتر اور سستی ہے، حکومت نے گذشتہ ایک برس سے بجلی کے نرخوں میں کسی قسم کا کوئی اضافہ نہیں کیا،جس ماہ میں عوام کو بجلی کے زیادہ بل آئے ہیں اس ماہ صارفین نے عید رمضان اور موسم کے گرم ہونے کے باعث لوگوں نے بجلی زیادہ استعمال کی تھی، پنکھوں اور ائر کنڈیشنروں اور بجلی سے چلنے والے دیگر آلات میں خاصا اضافہ ہوا تھا، اگر بجلی زیادہ استعمال کریں گے تو بجلی کا ٹیرف زیادہ ہی آئے گا ، ملک میں لوڈ شیدنگ نہ ہونے کے باعث بھی بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا تھا،جمعہ کے روز وزارت پانی و بجلی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع و پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے پاکستان تحریکِ انصاف کو مہنگی بجلی اور شارٹ فال کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا ہے کہ کہ تیل کی مخصوص لابی سستی بجلی کے حصول کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے ، سیاسی مقاصد کیلئے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا اور دھرنوں سے ایسے حالات پیدا کئے گئے جس سے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا، چندعناصر دھرنوں کے ذریعے پاک چین تعلقات خراب کرکے دشمن کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں، ایک لابی نے چین کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی کوشیش کی ہے اور ایسے حالات پیدا کر کہ چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی کروایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چین کے صدر ضرور پاکستان آئیں گے اورآئندہ ماہ پاکستان اور چین کے درمیان پاور پلانٹس( بجلی کارخانوں) کے منصوبوں پر دستخط ہو جائیں گے اور اس حوالے سے حکومت پاکستان کسی قسم کا کوئی قرض نہیں لے رہی ہے، پیر کے روز پاکستانی ماہرین کی ایک ٹیم چین کا دورہ کر رہی ہے تا کہ ان منصوبوں کے معاہدوں پر جلد از جلد دستخط کو ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے راہنماء اسد عمر نے یہ کہا کہ مذاکرات اچھے انداز میں نہیں ہوئے جوکہ غلط بات ہے، ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں ہم نے ان کے مطابق مذاکرات کئے ہیں، بھارت میں توانائی پلانٹ کا ایک بڑاحصہ ملک میں ہی تیار کیا جاتا ہے تاہم پاکستان کو پاور پلانٹ مکمل طور پر باہر سے منگوانا پڑتا ہے۔

انہوں نے تحریک انصاف کے اس الزام کو بھی سختی سے مسترد کر دیا کہ حکومت ان پاور پلانٹس کے لئے چین سے قرضہ لے رہی ہے ۔

خواجہ آصف نے کہاکہ جو پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں حکومت ان میں کسی قسم کا کوئی قرض نہیں لے رہی، ایک پیسہ بھی قرض نہیں لیا جا رہا ،قرض بنیادی طور پر چینی سرمایہ کار کمپنیاں لے رہی ہیں اور وہ اس قرض سے سرمایہ کاری کریں گیاوہ ان منصوبوں پر 25-30 فیصد ٹیرف ادا کریں گے،یہ الزام صرف الزام ہی ہے کہ یہ کمپنیاں جعلی ہیں اور ہم نے خود چین میں لگائی ہیں،ا یک مرتبہ معاہدوں پر دستخط ہو جائیں تو عوام اور میڈیا کو ان کمپنیوں کے نام اور دیگر معلومات فراہم کر دیں گے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب کسی قیمت (ریٹ )پربات چیت ہو اور ساتھ آپ قرض مانیں یا فنانسنگ کی سہولت کا مطالبہ بھی کریں تو نرخ مختلف ہی ہوتے ہیں، ان قرضوں کو پاکستانی حکومت نہیں بلکہ چینی کمپنیاں برداشت کریں گی،10 ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لئے 14 ارب ڈالر آئے گا اور چینی کمپنیاں اپنے بنکوں سے خود قرضے لے کر یہاں سرمایہ کاری کریں گی۔

وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سیاستدانوں نے عوام کے سامنے بجلی کے غلط اعداد و شمار پیش کئے ہیں اوران کو گمراہ کرنے کی کوشیش کی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ نیپراء نے بجلی کے ٹیرف پر پاکستان تحریک انصاف کی درخواست کو مسترد کر دی ہے، سیاسی مقاصد کے لئے تحریک انصاف نے بجلی کے ٹیرف پر سچ نہیں بولا اوردرخواست میں اور عوام کے سامنے کنٹینروں سے دن رات حقائق کو مسخ کر کہ پیش کیا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کم از کم اسد عمر کو حقائق کا علم تھا تاہم انہوں نے بھی عوام کو گمراہ کیا ، اسد عمر جو کہ خود بھی بڑے کاروباری اداروں کے ساتھ منسلک رہے ہیں ان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔حد یہ ہے کہ اسد عمر نے تھر کول توانائی منصوبہ پر بھی سیاست کرنے کی کوشیش کی ہے اور تھر کول توانائی منصوبہ پر کام کرنے والوں کی راہ میں بھی رکاوٹ ڈالی گئی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ تھر کول پاور منصوبہ میں ریٹرن 17 کی بجائے20 فیصد اینگرو کودیا گیا ہے، اس منصوبہ میں زیادہ ریٹرن دینے کا مقصد اس منصوبہ پر سرمایہ کاروں کو بنیادی ترغیبات دینا تھا کیونکہ تھر میں جو حالات تھے ان میں سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری پر آمادہ کرنے کے لئے زیادہ ترغیبات دینا ضروری تھااگر کوئی ریٹرن زیادہ بھی دے دیا گیا تو کوئی بات نہیں یہ تو ملک کے لئے ہی تھا۔

اسدعمر کوسارے حالات کا پتہ تھا تاہم انہوں نے جان بوجھ کر اس کو بار بار اجاگر کیا جس سے ان کے مقاصد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے،یہ عناصر نہ صرف عوام کو کمراہ کرنے کے لئے حقائق کو مسخ کر کہ پیش کر رہے ہیں بلکہ ان کا مقصد حکومت کی نئے توانائی منصوبوں کو شروع کرنے کی کوشیشوں کو سبوتاژ کرنا بھی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ نیپراء اپنے فیصلوں میں خود مختار اوربا اختیار ہے اور اپنے ٹیرف کے حوالے سے بھی اس کا فیصلہ اس کے اپنے قوانین اور ریگولیشنز کے مطابق تھا۔

انہوں نے کہا توانائی کے بحران کے خاتمہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ ڈالنا ملک دشمنی ہے اور ایسی حالات پیدا کر کہ ملک دشمنوں کی خدمت کی جا رہی ہے، دھرنوں کا مقصد ملک میں سستی بجلی کی پیداوار کو روکنا تھا، دھرنوں کے زریعے ملک میں10 ہزار میگا واٹ بجلی کے پیداواری منصوبوں منصوبوں کو روک کر قومی خزانہ کو اربو ں روپے کے نقصانات سے دوچار کرنا تھا ، دھرنوں سے پاک - چین تعلقات کوخراب کر کہ ملک دشمنوں کوفائدہ پہنچانے کی بھی کوشیش کی گئی ، دھرنوں سے ملک کو اربوں ڈالرز کے نقصانات پہنچانے کی کوشیش کی گئی،اگر بجلی کے یہ منصوبے شروع ہو جات تو ان کا سب سے زیادہ فائدہ عوام کو ہوتا اور ان پر بوجھ کم ہو جاتا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ تیل کے زریعہ بجلی پیدا کرنے میں پلانٹس کی ایفیشینسی بڑھانے پرایندھن یا تیل کی کھپت بھی اتنا ہی بڑھ جاتی ہے تاہم حکومت تیل سے بجلی کی پیداوار پر 100 فیصد سبسڈی دے رہی ہے تاکہ اس کا بوجھ عوام پر نہ پڑے،تیل کی بجائے گیس کے زریعہ بجلی کی پیداوار زیادہ بہتر اور سستی ہے۔وفاقی وزیر نے دعوی کیا کہ حکومت نے گذشتہ ایک برس سے بجلی کے نرخوں میں کسی قسم کا کوئی اضافہ نہیں کیا، ملک بھر میں بجلی کی قیمتیں گذشتہ برس اکتوبر 2013 ء سے لے کرنہیں بڑھائی گئیں اور اس حوالے سے بیانات مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں۔

جس ماہ میں عوام کو بجلی کے زیادہ بل آئے ہیں اس ماہ کا 3 نجی کمپنیاں آڈٹ کر رہی ہیں، اس ماہ میں صارفین میں بجلی کے استعمال میں اضافہ ہوا تھا، عید رمضان اور موسم کے گرم ہونے کے باعث لوگوں نے بجلی زیادہ استعمال کی تھی اور صارفین کے پنکھوں اور ائر کنڈیشنروں اور بجلی سے چلنے والے دیگر آلات میں خاصا اضافہ ہوا تھا، اگر بجلی زیادہ استعمال کریں گے تو بجلی کا ٹیرف زیادہ ہی آئے گا ، ملک میں لوڈ شیدنگ نہ ہونے کے باعث بھی بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا تھا۔

عوام کو بنیادی طور پر جولائی کے بلوں میں شکایت تھی تاہم بعد کے مہینوں میں یہ شکایت نہیں ہوئی۔ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ملک کے توانائی کے مسائل کو طویل المدت حل بجلی کے ہائیڈل منصوبوں میں ہے، بجلی کے تمام منصوبوں کا حکومت آڈٹ کر رہی ہے ۔