ایبولا کی پاکستان منتقلی کے امکانات بہت ہی کم ہیں، حکومت ہر قسم کی احتیاطی تدابیر کر رہی ہیں،سائرہ افضل تارڑ ، وائرس کی روک تھام کے لیے ملک کے تمام بین الاقوامی داخلی اور خارجی پوائنٹس پر عملہ تعینات کر دیا گیا ہے،وزیر مملکت صحت کا بی بی سی کو انٹرویو

جمعہ 17 اکتوبر 2014 09:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اکتوبر۔2014ء) وزیرِ مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ میں تیزی سے پھیلنے والی بیماری ایبولا کی پاکستان منتقلی کے امکانات بہت ہی کم ہیں لیکن حکومت ہر قسم کی احتیاطی تدابیر کر رہی ہیں۔بی بی سی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ مغربی افریقہ کے ایبولا سے متاثرہ ملک لائبیریا میں پاکستان فوج کی دو بٹالین موجود ہیں جنھوں نے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے پاکستان کے لیے نمائندے ڈاکٹر مشیل تھیرن نے بدھ کو کہا تھا کہ جلد یا بدیر ایبولا وائرس پاکستان پہنچ جائے گا جس کے بعد اس انفیکشن کو پھیلنے سے روکنا پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت صحت نے اس تاثر کی نفی کی کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں کوئی تاخیر کی گئی ہے۔اس سوال پر کہ عالمی ادارے صحت نے ایبولا کو ایک عالمی خطرہ اگست میں قرار دیا تھا لیکن احتیاطی تدابیر اب اختیار کی جا رہی ہیں،

انھوں نے کہا کہ اس بارے میں پہلا مشاورتی اجلاس 13 اگست کو منعقد کیا گیا تھا جس میں اس بیماری کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا اور ابتدائی اقدامات کا تعین کیا گیا جبکہ ایبولا سے متعلق تمام صوبائی حکومتوں اور ہوائی اڈوں کو خطوط بھی ارسال کیے گئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج نے پہلے ہی سے اس بارے میں بہترین اقدامات کیے ہیں جس کے تحت ان کا وہاں طیارے پر سوار ہونے سے قبل اور یہاں پہنچ کر بھی سکرینگ کی جاتی ہے۔’ہماری فوج اس سے نمٹنے کی اہل ہے اور اس معاملے سے آگاہ ہے۔ انھوں نے اپنی تمام میڈیکل کور اور سی ایم ایچ میں نظام بنایا ہوا ہے ۔ وزیرِ مملکت نے کہا کہ اس وائرس کی روک تھام کے لیے ملک کے تمام بین الاقوامی داخلی اور خارجی پوائنٹس پر عملہ تعینات کر دیا گیا ہے اور ان کی تربیت اور صلاحیت بڑھانے کے لیے عالمی ادارے صحت سے بھی بات کی گئی ہے جبکہ حکومت نے رابطہ کمیٹی کا فوکل پرسن بھی تعینات کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایبولا سے متاثرہ ممالک سے آنے والے تمام افراد کی اور خصوصاً مشتبہ مریضوں کی تفصیلی طبی ہسٹری لی جائے گی اور ضروری ہوا تو ایسے مسافروں کو 21 دن تک زیرِ مشاہدہ رکھا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :