اب سیاست اس نہج پر لے آئے ہیں کہ تمام سیاسی قوتیں اس سے متفق نظر آتی ہیں کہ پارلیمنٹ کو نہیں ٹوٹنا چاہیے،آصف زرداری، یہ شہید بے نظیر بھٹو کی مفاہمت کی پالیسی جیت ہے،انکی مفاہمت کی پالیسی کی انکی لکھی ہوئی کتاب آج دنیا میں اسکی پذیرائی ہو رہی ہے،رواداری کی سیاست نہ کرنیوالوں کو ان کی زبان میں جواب دیں گے ،سیاست میں سیاسی مخالفت ہوتی ہے نہ کہ سیاسی دشمنی، ہم پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر ایشوز کی سیاست کریں گے، ہر اس حکومتی اقدام کی مخالفت کریں گے جو کہ عوام کے مفاد میں نہیں ہوگی، بھٹو ازم مسلسل جدوجہد ، مسلسل جدوجہد کا نام ہے،ہمیں اقتدار اور کرسی کی کوئی خواہش نہیں ہے اور ہم اپوزیشن کا رول زیادہ اچھے طریقے سے کرتے ہیں،ساہیوال ڈویثرن کے عہدیداروں ، کارکنوں اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز اور ضلعی صدور سے خطاب

منگل 14 اکتوبر 2014 09:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اکتوبر۔2014ء)سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چےئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اب ہم ملک میں سیاست اس نہج پر لے آئے ہیں کہ تمام سیاسی قوتیں اس سے متفق نظر آتی ہیں کہ پارلیمنٹ کو نہیں ٹوٹنا چاہیے جو کہ شہید بے نظیر بھٹو کی مفاہمت کی پالیسی جیت ہے،انکی مفاہمت کی پالیسی کی انکی لکھی ہوئی کتاب آج دنیا میں اسکی پذیرائی ہو رہی ہے،سیاست میں سیاسی مخالفت ہوتی ہے نہ کہ سیاسی دشمنی، ہم پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر ایشوز کی سیاست کریں گے اور ہر اس حکومتی اقدام کی مخالفت کریں گے جو کہ عوام کے مفاد میں نہیں ہوگی، رواداری کی سیاست نہ کرنیوالوں کو ان کی زبان میں جواب دیں گے ،بھٹو ازم مسلسل جدوجہد ، مسلسل جدوجہد کا نام ہے،ہمیں اقتدار اور کرسی کی کوئی خواہش نہیں ہے اور ہم اپوزیشن کا رول زیادہ اچھے طریقے سے کرتے ہیں پنجاب پیپلز پارٹی کا گڑھ رہا ہے، 18 اکتوبر کے بعد دوبارہ پنجاب آئیں گے اور اسکے بعد ضلعی اور یونین کونسل کی سطح پر عہدیداروں سے براہ راست رابطہ کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساہیوال ڈویثرن کے عہدیداروں ، کارکنوں اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز اور ضلعی صدور سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آصف علی زرداری نے نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ملک میں پانچ سال حکومت کرنے کا موقع ملا اور آج ہم قومی زندگی کے ہر شعبہ میں بھٹو ازم کی چھاپ نظر آتی ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پچھلی پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت کے دوران ایک دجال نے حکومت کے لیے بے پناہ مشکلات پیدا کیں جسکی وجہ سے حکومت اس سطح پر ڈلیور نہیں کر سکی جیسے وہ کر سکتی تھی۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ کشمیر پیپلز پارٹی کی بنیاد ہے اور جب بھی کشمیر میں کچھ ہوتا ہے تو پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور قیادت کو بڑا دکھ ہوتا ہے کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہوشمندی اور سمجھداری سے مقابلہ کرتے ہوئے ہمیں پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کی راہیں تلاش کرنی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارا ہمسایہ افغانستان میں بھی آکر بیٹھ گیا ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے آؤٹ آف باکس سلوشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مہاتیر نے ملائیشیا کو ترقی یافتہ ملک بنا دیا اور دبئی کے حکمران نے دبئی کو ترقی دے کر دنیا کے سامنے ترقی کا ایک نیا ماڈل پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے جسکی 25 سال کے بعد ڈیڑھ ارب آبادی ہو جائے گی جو اس ملک کی پانچ فیصد شرح نمود کے باوجود لوگوں کے مسائل کم نہیں ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ اسکے برعکس پاکستان مقابلتاً چھوٹا ملک ہے اور یہاں قدرتی وسائل بیشمار ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل سے صحیح ترجیحات متعین کر کے قوم کو ترقی دی جائے جو کہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پیپلز پارٹی کا گڑھ رہا ہے اور ہم تنظیمی امور پر بھر پور توجہ دے کر اس صوبے کو پنجاب کا دوبارہ پیپلزپارٹی کا گڑھ بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ 18 اکتوبر کے بعد دوبارہ پنجاب آئیں گے اور اسکے بعد ضلعی اور یونین کونسل کی سطح پر عہدیداروں سے براہ راست رابطہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں وہ ایک اانفارمیشن ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ایک نظام وضع کریں گے جسکے تحت وہ براہ راست ہر یونین کونسل کے عہدیداروں سے رابطہ قائم کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انکی خواہش ہو گی کہ وہ ہر عہدیدار انکو اور وہ ہر عہدیدار کو نام سے جان سکیں۔

انہوں نے یونین کونسل کی سطح پر تنظیمی امور کو مکمل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ترقی کے لیے صحیح منصوبہ بندی کرنی ممکن ہو گی۔ اس سے قبل پنجاب پیپلز پارٹی کی صدر میاں منظور احمد وٹو نے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بعد ڈویثرنل لیول پر پنجاب کی 7 ڈویثرن کے عہدیداروں اور کارکنوں سے آپ کی ملاقات کا سلسلہ مکمل ہو جائے گا۔

انہوں نے اتنا وقت دینے پر پیپلز پارٹی پنجاب کی طرف سے کو چےئرمین کی دلی شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ آپ کے بعد چےئرمین بلاول بھٹو کے لاہور کے دورے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے عہدیداروں اور کارکنوں کی درخواست کی کہ وہ پارٹی کے تنظیمی معاملات اور کراچی کے 18 اکتوبر کے جلسے کے حوالے سے اپنی اپنی تجاویز کوچےئرمین کو دیں۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ ساہیوال ڈویثرن پنجاب کی اہم ڈویثرن ہے جو زرعی شعبے میں اپنی مثال آپ ہے۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، جہانگیر بدر، تنویر اشرف کائرہ، غلام فرید کاٹھیا، صمصام بخاری، خرم جہانگیر وٹو، فائزہ ملک ایم پی اے بھی موجود تھیں۔