الیکشن کمیشن نے 11 مئی 2013ء کے عام انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات اور دھاندلی بارے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، دھاندلی کے الزامات درست نہیں ،ی پرنٹنگ پریس سے اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھپوائے‘ مقناطیسی سیاہی کی عدم دستیابی پر انتخابی عمل کو غیر شفاف قرار نہیں دیا جاسکتا، الیکشن کمیشن

پیر 13 اکتوبر 2014 08:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اکتوبر۔2014ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 11 مئی 2013ء کے عام انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات اور دھاندلی بارے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن دھاندلی کے تمامتر الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ نجی پرنٹنگ پریس سے اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھپوائے‘ مقناطیسی سیاہی کی عدم دستیابی پر انتخابی عمل کو غیر شفاف قرار نہیں دیا جاسکتا‘ عملہ پی ٹی آئی کی درخواست پر تبدیل کیا گیا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ 8 کروڑ 61 لاکھ ووٹروں کیلئے 17 کروڑ 25 لاکھ بیلٹ پیپر چھاپے گئے تھے۔ ڈبل بیلٹ پیپرز چھپوانے کی وجہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے الگ الگ پرچیاں ہونے کے باعث چھاپے گئے۔ عدالتی حکم کے مطابق انتخابی عملہ تعینات کیا گیا۔

(جاری ہے)

سب سے زیادہ وفاقی ملازمین پنجاب میں تعینات کئے گئے۔ بلوچستان میں ایک سے دو فیصد‘ پنجاب میں 30 فیصد‘ 70 فیصد صوبائی ملازمین‘ کے پی کے میں 6 فیصد وفاقی ملازمین تعینات کئے گئے۔

انتخابی ٹربیونلز نے 405 مقدمات میں سے 350 کا فیصلہ کیا ہے۔ کئی عذرداریوں میں تحریک انصاف نے اپنے گواہ تک پیش نہیں کئے جس کی وجہ سے وہ تاخیر کا شکار ہیں۔ آئندہ کے عام انتخابات میں حاضر سروس ججوں کو انتخابی عذرداریوں کیلئے انتخابی ٹربیونلز میں تعینات کیا جائے گا۔ کیس کی سماعت (آج) پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کرے گا۔