عمران خان کا ملتان کا جلسہ تاریخی جلسہ تھا، سانحہ ملتان نے ہمارے جلسے کی خوشی کو غم میں تبدیل کردیا‘مخدوم شاہ محمود قریشی ،یہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا‘ یہ واقعہ اتفاقیہ نہیں بلکہ ڈی سی او کی نااہلی کا ثبوت ہے اور اس کا ذمہ دار ہے شہباز شریف کا منشی ڈی سی او ملتان ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 12 اکتوبر 2014 09:46

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اکتوبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کا ملتان کا جلسہ تاریخی جلسہ تھا اور 1970ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے ملتان میں ہونے والے جلسے سے بڑا جلسہ تھا تاہم سانحہ ملتان نے ہمارے جلسے کی خوشی کو غم میں تبدیل کردیا‘ یہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا‘ یہ واقعہ اتفاقیہ نہیں بلکہ ڈی سی او کی نااہلی کا ثبوت ہے اور اس کا ذمہ دار ہے شہباز شریف کا منشی ڈی سی او ملتان زاہد سلیم گوندل ہے۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کی دوپہر اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ملتان کے جلسے میں سٹیڈیم میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی جبکہ جتنے لوگ اندر تھے اس سے زیادہ لوگ باہر تھے۔

(جاری ہے)

یہ ہمارا کامیاب جلسہ تھا۔ ہم خوشی کی حالت میں تھے کہ اس سانحہ کی خبر آگئی جس سے ہماری خوشیاں غم میں تبدیل ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی او نے اس واقعہ کو اتفاقیہ قرار دیا ہے یہ واقعہ اتفاقی نہیں بلکہ ڈی سی او ملتان کی نااہلی کا ثبوت ہے۔

ہم نے پی ٹی آئی کے ضلعی صدر اعجاز جنجوعہ کی جانب سے ڈی سی او ملتان کو درخواست دی تھی کہ ہمیں قلعہ کونہ قاسم باغ میں جلسہ کرنے کی اجازت دی جائے لیکن ڈی سی او ملتان نے ہمیں سپورٹس گراؤنڈ کا رخ دکھایا اور بعد میں پھر کہنے لگے کہ سپورٹس گراؤنڈ میں سیلاب زدگان کا سامان پڑا ہے لہٰذا پی ٹی آئی اپنا جلسہ قلعہ کونہ قاسم باغ پر کرلے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور قلعہ کونہ قاسم باغ پر جگہ کم تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم ڈی سی او سے معاہدے کے بعد جلسے کا سامان رکھنے سٹیڈیم گئے تو وہاں سامان رکھنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ میں نے ڈی سی او کو فون کیا تو پھر ڈی او سپورٹس کو بلاکر سامان رکھوایا گیا اور اسی دن انہوں نے واپڈا والوں کو بھیج کر سٹیڈیم کی بجلی کٹوادی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب میں نے میپکو چیف سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ وہاں کا بل واجب الاداء ہے جوکہ 90 ہزار ہے اس پر ہم نے بجلی کا 90 ہزار کا بل ادا کیا اور پھر چوبیس گھنٹے بعد ہمیں بجلی ملی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ڈی سی او ملتان کو فون کرکے کہا کہ عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید ہمارے مہمان ہیں ان کے ہوٹل کے باہر مسلم لیگ(ن) والے انڈے مار رہے ہیں اور ہنگامہ کررہے ہیں۔ آپ خاموش تماشائی نہ بنیں اور انہیں تحفظ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ سرکٹ ہاؤس میں کن کے اجلاس ہورہے ہیں اور کون کون سرکاری خرچ پر سرکٹ ہاؤس میں کھانے کھلارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی علم ہے کہ جاوید ہاشمی کے کاغذات پر رات کے ساڑھے نو بجے الیکشن کمیشن کے دفتر جاکر کس نے ریٹرننگ افسر سے فیصلہ کروایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا 2013ء میں بھی یہی رونا تھا اور آج بھی ہے۔ ہمیں ریٹرننگ افسر کا رول اس وقت بھی دکھائی دے رہا تھا اور آج بھی دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کی پریس کانفرنس بارے اگر مسلم لیگ (ن) کو اعتراض تھا تو مسلم لیگ ن کے گلو بٹ ہوٹل آنے کی بجائے ان کے مقابلے میں پریس کانفرنس کرلیتے۔

انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ کا پومی بٹ ملتان کیا لینے آیا تھا اور اس کا ملتان میں کیا اثرو رسوخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی او بتائیں کہ پومی بٹ ملتان کیا لینے آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملتان کے جلسے نے ثابت کردیا ہے کہ عوام عمران خان کیساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے گھر پر بھی بلو بٹ نے حملہ کیا تھا مگر میں نے ان کیخلاف پرچہ واپس لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ سی پی او ملتان سلطان احمد گجر اچھا دیانتدار افسر ہے۔ ان کی ایمانداری اور دیانتداری سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کا مرکزی وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بھی ہوں اور میں نے سی پی او ملتان سے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ عمران خان کو سیکیورٹی فراہم کرنا آپ کی پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے جس پر انہوں نے ایس پی سٹی کو بلاکر روٹس طے کئے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان کی ضلعی انتظامیہ بتائے کہ عمران خان کے انٹری گیٹ پر لوگ کس نے چھوڑے‘ پولیس نے سٹیج پر لوگوں کو کیوں چڑھایا۔ عمران خان کے پہنچنے پر سیڑھی کہاں گئی‘ غائب کیوں ہوگئی۔ ایس پی سٹی کدھر تھے اور عمران خان اور میں کھمبے کے ذریعے سٹیج پر گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان انتظامیہ کو شرم آنے چاہئے کہ انہوں نے قومی ہیرو کیساتھ نارواء سلوک کیا۔

ضلعی انتظامیہ نے عمران خان کی زندگی کو خطرے میں ڈالا اور لوگوں کو حملہ آور ہونے کا موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جلسے سے ایک رات پہلے سی پی او ملتان کو کہا تھا کہ ڈی سی او ملتان زاہد سلیم گوندل ملتان کا ماحول خراب کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ یہ بھی بتائے کہ واپسی پر عمران خان کیلئے سیڑھی کہاں سے آگئی۔ انہوں نے کہا کہ جلسے کی سکیورٹی پی ٹی آئی کی ذمہ داری نہیں تھی اور جلسے کے اندر کوئی واقعہ رونماء نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی سی او ملتان نے جلسہ گاہ کے گیٹوں کو تالے لگوادئیے تھے جبکہ دو گیٹ کھلے تھے جس کی وجہ سے یہ سانحہ رونماء ہوا اور پھر عوام پرپانی پھینکا گیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سات افراد کی ہلاکت دم گھٹنے سے ہوئی اور تمام افراد سٹیڈیم میں ہی ہلاک ہوئے۔ ایمبولینسیں کہاں تھیں۔ ہمیں زخمیوں اور مریضوں کو رکشوں اور گاڑیوں میں ڈال کر ہسپتال پہنچانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر جیلخانہ جات نشتر ہسپتال پہنچے جنہوں نے وہاں زخمیوں اور مریضوں کے ورثاء کو ہمارے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی مگر ہمارے کارکنوں کی مداخلت پر وہ رکشے میں بیٹھ کر بھاگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی او ملتان زاہد سلیم گوندل پریس کانفرنس کرتے ہیں اور سیاستدان بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور جلسے کی سکیورٹی انتظامیہ کی ذمہ داری تھی جو انہوں نے پوری نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر جیل خانہ جات جلتی پر تیل ڈال رہے تھے اور ہم آگ بجھارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جلسے سے ایک رات قبل بھی نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے میرا پیچھا کرکے فائرنگ کی تھی جس کی اطلاع ہم نے پولیس کو دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملتان کی ضلعی انتظامیہ ڈرامہ کررہی ہے اور اب کہہ رہی ہے کہ گیٹ کھلے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان انتظامیہ اور پولیس اگر پی ٹی آئی کا تحفظ نہیں کرسکتی تو ہمیں بتائیں ہم خود کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ پنڈال نہیں بھرے گا لیکن لاکھوں کی تعداد میں لوگ آگئے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملتان کی انتظامیہ غیر جانبدار نہیں ہے اور 16 اکتوبر کو ملتان کے ضمنی انتخاب میں کچھ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ میں الیکشن کمیشن سے کہتا ہوں کہ ان کی یہ قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ 16 اکتوبر کو ملتان کے ضمنی انتخاب کو شفاف اور پرامن بنانے کیلئے فوری طور پر ضروری اقدامات کرے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈی سی او ملتان جھوٹا اور شہباز شریف کا منشی ہے۔ یہ ڈرامے کررہے ہیں۔شہباز شریف کو چاہئے کہ وہ ڈی سی او ملتان کو اپنا پی ایس او لگالیں یا ڈی سی او ملتان چھٹی پر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے حوالے سے کہا کہ رانا ثناء اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار ہے جو چودہ افراد کا قاتل اور پولیس کو مطلوب ہے۔