بھارت نے لائن آف کنٹرول پر منی وار مسلط کررکھی ہے‘3 لاکھ گولیاں، 31 ہزار مارٹر فائر کیے گئے،ڈی جی رینجرز، بھارت کا ورکنگ باؤنڈری پر اشتعال انگیزی کا ٹھوس جواز نہیں پاکستان کی جانب سے کسی قسم کی دراندازی نہیں ہورہی، دراندازی صرف اسی صورت ممکن ہے جب بی ایس ایف اہلکار رشوت لے کر سرحد پر گیٹ کھولیں،طاہر جاوید خان کی میڈیا کو بریفنگ

ہفتہ 11 اکتوبر 2014 08:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اکتوبر۔2014ء) ڈی جی رینجرز پنجاب طاہر جاوید خان نے کہا ہے کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر منی وار مسلط کررکھی ہے ، جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی سمجھ نہیں آرہی ، گزشتہ کئی روز سے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی اور بلااشتعال فائرنگ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کا ورکنگ باؤنڈری پر اشتعال انگیزی کا ٹھوس جواز نہیں پاکستان کی جانب سے کسی قسم کی دراندازی نہیں ہورہی بھارت نے لائن آف کنٹرول پر منی وار مسلط کررکھی ہے اتنے مارٹر گولے جنگ کے دوران نہیں مارے جاتے جتنے موجودہ حالات میں مارے جارہے ہیں اکتوبر میں بھارتی فورسز کی جانب سے ایک لاکھ گولیاں اور پندرہ ہزار مارٹر گولے فائر کئے گئے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی بات سمجھ سے نابلند ہے بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے گیارہ عام شہری شہید ہوچکے ہیں جبکہ تین رینجرز اہلکار زخمی ہوئے ۔

(جاری ہے)

طاہر خان نے کہا ہے کہ بھارت ورکنگ باوٴنڈری پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں بلکہ منی وار کر رہا ہے ، بھارتی جارحیت کی کوئی عسکری وجہ نظر نہیں آتی، ان کا کہنا ہے شاید اس کے پیچھے بھارت کی اپنی سیاسی وجوہات ہوں۔ ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ 2010 ء سے 2014 ء کے درمیان بھارت کی طرف سے 3 لاکھ 48 ہزار 461 گولیاں فائر کی گئیں۔ اس دوران 31 ہزار 868 مارٹر گولے فائر کئے گئے۔

اتنی زیادہ تعداد میں تو جنگ کے دوران بھی مارٹر فائر نہیں کیے جاتے۔ ڈی جی رینجرز نے بھارتی حکام کی جانب سے پاکستان پر دراندازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں دراندازی کا کوئی امکان نہیں۔ دراندازی صرف اسی صورت ممکن ہے جب بی ایس ایف اہلکار رشوت لے کر سرحد پر گیٹ کھولیں۔ ان کا کہنا تھا ورکنگ باوٴنڈری پر فائرنگ کو بنیاد بنا کر بھارت اسے بین الاقوامی سرحد ڈکلیئر کرانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا 2010 ء سے 2013 ء تک بھارتی علاقے میں ایک بھی سویلین زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔