عمران خان قوم کو وضاحت پیش کریں کہ ان کا پہلا موقف درست تھا یا موجودہ موقف درست ہے، مخدوم جاوید ہاشمی،حکومت کو بھارتی جارحیت کے مسئلے کو اپنی ذمہ داری کے ذریعے اولین ترجیح کی بنیاد پر حل کرنا چاہیے، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 10 اکتوبر 2014 09:21

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اکتوبر۔2014ء)سینئر سیاستدان اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نواز شریف حکومت کے گرانے کی باتیں کرتے تھے اب انہوں نے نواز شریف حکومت نہ گرانے کی باتیں شروع کردی ہیں ، عمران خان قوم کو وضاحت پیش کریں کہ ان کا پہلا موقف درست تھا یا موجودہ موقف درست ہے ، یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

مخدوم جاوید ہاشمی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو کہتا ہوں کہ وہ جو چاہیں میرے مقابلے میں اپنی مرضی کا الیکشن کمیشن طے کرلیں مجھے قبول ہوگا میں اس الیکشن کمیشن کے تحت الیکشن لڑنے کو تیار ہوں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بھی دو فریقوں کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتی شاہ محمود کو بھی چاہیے کہ وہ اس کو رد نہ کریں ۔

انہوں نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہر سال عید کے موقع پر بھارت نے پاکستان کیخلاف جارحیت کی ہے اور ہماری خوشیوں کو پامال کیا ہے انہوں نے ہمیشہ گولیاں چلائیں ہیں بھارتی جارحیت کیخلاف حکومت کا موقف ہے کہ وہ یہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے جانا چاہتی ہے میں کہتا ہوں کہ اقوام متحدہ نے پہلے کون سا مسئلہ حل کیا ہے جو اب یہ مسئلہ حل کرے گی اگر اقوام متحدہ اس مسئلے کو حل کرتی تو کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں موجود ہے اور یہ مسئلہ پنڈت جواہر لال نہرو اقوام متحدہ لے کر گئے تھے حکومت کو بھارتی جارحیت کے اس مسئلے کو اپنی ذمہ داری کے ذریعے اولین ترجیح کی بنیاد پر حل کرنا چاہیے ۔

مسلم لیگ نواز جو پاکستان بنانے کی جماعت ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کو بچائے اور اس مسئلے کو حل کرے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اب بھی اپنے آپ کو وزیر خارجہ کی حیثیت سے وزیر خارجہ سمجھ کر میڈیا سے بات کرتے ہیں ۔نواز لیگ ہو ، پی ٹی آئی ہو ، ایم کیو ایم یا پیپلز پارٹی ان سب کی خارجہ پالیسی ایک ہے جبکہ دینی جماعتوں کا موقف مختلف ہے پی ٹی آئی جو ملتان کا جلسہ انتخابی جلسہ ہے وہ ایک آزاد امیدوار کو سپورٹ کررہے ہیں مجھے اس کی اطلاع ایک ماہ پہلے تھی وہ جس کو چاہیے سپورٹ کریں مگر پی ٹی آئی کی پالیسی میری سمجھ سے بالاتر ہے پچھلوں سے استعفے دلوا رہے ہیں اگلوں کو الیکشن لڑ وا رہے ہیں ایک جلسے سے نتائج نہیں بدلتے الیکشن میرے حق میں ہوچکا ہے وہ یہ نہ سمجھیں کہ ان کا جلسہ اس سے پورا ملتان خوفزدہ ہو جائے گا اب وہ یہ کہتے ہیں کہ ان میں بھی پنکچر لگے گا میرا الیکشن پنکچر والا نہیں ہے ۔

شاہ محمود قریشی پہلے ہی شکست تسلیم کربیٹھے ہیں اور ان کے اس رویئے سے ملتان کے لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے فیصلہ ملتان کے لوگوں نے کرنا ہے ملک کے مفاد میں جو بھی بات ہوئی کرونگا شاہ محمود قریشی اور میں نے 2013ء کے الیکشن جب جیتے تھے تو ہم نے انتخابات کو دھاندلی زدہ نہیں کہا تھا کہ بلکہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی پارٹی میں کہا تھا کہ 2013ء میں زیادہ دھاندلی نہیں ہوئی میں جو باتیں بھی کررہا ہوں ذاتی نہیں کررہا قوم اور ملک کے مفاد میں کررہا ہوں انتخابات میں سب کو زیادہ جیت کی توقع ہوتی ہے 2013ء کے انتخابات میں مولانا فضل الرحمان نے کے پی کے ، اے این پی نے کے پی کے ، پیپلز پارٹی نے پنجاب اور نواز شریف نے سندھ میں دھاندلی کی بات کی تھی ہر الیکشن میں دھاندلی کی بات ہوتی ہے نئی بات نہیں ہے امریکہ میں بھی دھاندلی ہوتی بش کی دھاندلی کو تو امریکی عدالت نے صحیح قرار دیکر بش کو صدر قرار دیدیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ میں دھرنوں کیخلاف تھا میں آج بھی تحریک انصاف کے ارکان سے بیان دلوا سکتا ہوں کہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی پارٹی میں کہا تھا کہ اتنی دھاندلی نہیں ہوئی میں دشمن کا راز بھی نہیں دیتا ۔

متعلقہ عنوان :