ڈی چوک میں طاہر القادری کی اقتداء میں نماز عید ادا کرنے والوں کی نماز عید نہیں ہوئی ، وفاق المدارس،شرعی مسئلہ یہ ہے کہ ایسا امام جو رکوع سجدہ پر قادر نہ ہو اور محض اشارے سے نماز ادا کر رہا ہوتو رکوع سجدے پر قادر لوگوں کی اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں ہوتی ،سیاسی قائدین احتجاج اور سیاست میں مذہب کی حیثیت اور احکامات کو مجروح مت کریں ،دھرنے میں ہونے والی نمازِ عید کے مناظر کروڑوں لوگوں نے دیکھے ہیں اس لیے یہ وضاحت ضروری ہے تاکہ لوگ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں

جمعرات 9 اکتوبر 2014 09:44

اسلام آباد /ملتان /لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اکتوبر۔2014ء )ڈی چوک میں طاہر القادری کی اقتداء میں نماز عید ادا کرنے والوں کی نماز عید نہیں ہوئی ،شرعی مسئلہ یہ ہے کہ ایسا امام جو رکوع سجدہ پر قادر نہ ہو اور محض اشارے سے نماز ادا کر رہا ہوتو رکوع سجدے پر قادر لوگوں کی اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں ہوتی ،سیاسی قائدین احتجاج اور سیاست میں مذہب کی حیثیت اور احکامات کو مجروح مت کریں ،دھرنے میں ہونے والی نمازِ عید کے مناظر کروڑوں لوگوں نے دیکھے ہیں اس لیے یہ وضاحت ضروری ہے تاکہ لوگ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ان خیالات کا اظہار وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری نے تمام مکاتب فکر کے مفتیان کرام سے مشاورت کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مختلف لوگوں نے ٹی وی چینلز پر جب ڈی چوک میں ادا کی گئی نماز ِ عید کے مناظر دیکھے تو انہوں نے علماء کرام سے استفسار کیا کہ کیا اس طرح نماز ادا ہو جاتی ہے ؟

جس پر ہم نے تمام مکاتب فکر کے قابل ذکر مفتیان کرام جن میں مولانا مفتی منیب الرحمن ،مولانا مفتی محمد ابراہیم قادری ،مولانا مفتی محمد عبداللہ سمیت دیگر قابل ذکر مفتیان کرام شامل ہیں ان سے کہا کہ وہ تحقیق کرکے بتائیں۔

چنانچہ ان کی تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے امام کی اقتداء میں نماز درست نہیں ہوتی اس لیے اس عید میں شریک ہو نے والے توبہ واستغفار کریں اور آئندہ کے لیے دینی احکامات پر عمل درآمد سے قبل مستند علماء کرام سے رہنمائی حاصل کر لیا کریں۔مولانا محمد حنیف جالندھری نے نمائشی طور پر نماز عید کی ادائیگی اور دینی معاملات کو مذہب اور سیاست میں گھسیٹنے کے حالیہ افسوسناک طرز عمل کی بھی مذمت کی اور کہا کہ تمام سیاستدانوں اور قومی رہنماوٴں کو چاہیے کہ وہ دینی معاملات میں محتاط طرز عمل اپنائیں تاکہ دینی امور میں لوگوں میں خواہ مخواہ غلط فہمیاں نہ پید اہو ں ۔

متعلقہ عنوان :