عمران خان سے پہلے ہی کہا تھا نواز شریف حکومت کو گرانے نہ جائیں ،حکومت کی کارکردگی بہتر نہیں ہے یہ خود ہی گر جائے گی،مخدوم جاوید ہاشمی، عمران خان نے میری بات نہیں مانی اب عمران خان کہہ رہے ہیں کہ نواز حکومت اگلی عید سے پہلے گر جائے گی، تو عمران خان بتائیں کہ اگلی عید تک پارٹی کے نوجوان کیسے انتظار کریں گے،عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کے نوجوان مایوس ہوجائیں گے، شاہ محمود میرے ذہنی توازن چیک کرانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہی میرا بھی توازن چیک ہونا چاہیے اور شاہ محمود کا بھی ذہنی توازن چیک ہونا چاہیے کیونکہ شاہ محمود نے عمران خان کو سیاسی تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ،سابق صدر پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس پر خطاب

پیر 6 اکتوبر 2014 07:34

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اکتوبر۔2014ء) سینیئر سیاست دان اور پی ٹی آئی کے سابق صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ میں نے عمران خان سے پہلے ہی کہا تھا کہ آپ نواز شریف حکومت کو گرانے نہ جائیں اس حکومت کی کارکردگی بہتر نہیں ہے یہ خود ہی گر جائے گی مگر عمران خان نے میری بات نہیں مانی اب عمران خان کہہ رہے ہیں کہ نواز حکومت اگلی عید سے پہلے گر جائے گی۔

تو عمران خان بتائیں کہ اگلی عید تک پارٹی کے نوجوان کیسے انتظار کریں گے۔ یہ بات انہوں نے آج اتوار کی شام اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان سے کہا تھا کہ یہ حکومت نہیں کرے گی اور کلیش سے نواز شریف کی حکومت کو مزید تقویت مل جائے گی اور ایسا ہی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کی کارکردگی اچھی نہیں ہے اگر گر ے گی تو اپنی نااہلی اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے گرے گی عمران خان کے گرانے سے نہیں کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کے نوجوان مایوس ہوجائیں گے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ شاہ محمود میرے ذہنی توازن چیک کرانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہی میرا بھی توازن چیک ہونا چاہیے اور شاہ محمود کا بھی ذہنی توازن چیک ہونا چاہیے کیونکہ شاہ محمود نے عمران خان کو سیاسی تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم سے سچ بولنا چاہیے انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ملک میں لوگوں کو ایجوکیٹ کرنے کے لئے جلسے ہونے چاہیں مگر میں میڈیا کو دبانے والوں کا ساتھ نہیں دے سکتا کیونکہ میں سمھجتا ہوں کہ میڈیا کے بغیر ڈکٹیٹر شپ قائم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومتیں میڈیا پر پابندی لگاتی ہیں تو وہ اس کو پسند نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود میرے مدمقابل اپنے بچے کی قربانی دینے کی بجائے کسی اور کے بچے کی قربانی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قربانی دینے والا ہی لیڈر ہوتا ہے اور یہ عید کا پیغام بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک میں لاکھوں آئی ڈی پیز ہیں سیلاب زدگان ہیں‘ بے گھر ہیں ان کو قدم قدم پر مشکلات کا سامنا ہے تو سیاست دانوں کو ان کا حصہ نکالنا چاہیے یہ ان کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیڈر اپنی اور اپنے گھر کی قربانی نہیں دیتے قوم کی قربانی دیتے ہیں

انہوں نے کہا کہ جو کروڑوں روپے میرے مقابلے میں الیکشن ڈے پر خرچ کرنے ہیں وہ سیلاب زدگان میں تقسیم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ میں حلقے کے عوام سے کہتا ہوں کہ میرے مدمقابل جو کروڑ پتی ارب پتی لوگ ہیں ان سے فی خاندان تیس ہزار روپے لیں اور ووٹ مجھے دیں انہوں نے کہا کہ میری حلقے کے عوام سے درخواست ہے کہ میرا کیمپ بھی خود ہی لگائیں کیونکہ میرے اتنے وسائل نہیں ہے میرا منشور عوام کی خدمت ہے اور میرے دروازے کبھی بند نہیں ہوئے انہوں نے کہاکہ ملتان میں کارڈیالوجی سینٹر بنانے کیلئے شہباز شریف سے رقم منظور کرائی تھی مگر حکومت چلی جانے کی وجہ سے یہ کام ق لیگ والوں نے کیا انہوں نے کہاکہ میں اگر آزاد ایم این اے بنوں گا تو پورے پاکستان کیلئے بولوں گا انہوں نے کہا کہ نواز شریف شہباز شریف نے ملتان اور جنوبی پنجاب خطے کو نظر انداز کیا ہے میں ان کا مخالف نہیں ہوں مگر سچ بات کہوں گا کہ انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے انہوں نے کہا کہ مجھے الله نے ہمت دی ہے میری سوچ نے پاکستان کو بچایا ہے اور ملک کی تقدیر بدلی ہے وہ لوگ جو اسمبلیوں کا خاتمہ چاہتے تھے انہیں ناکامی ہوئی ہے اور استعفی بھی میں نے اسی لئے دیا ہے انہوں نے کہا کہ میں سرائیکیوں کا حامی ہوں سرائیکی صوبہ بننا چاہیے اور نئے صوبوں کا دور ہے انہوں نے کہا کہ سرائیکی خطے کے لوگوں اپنے حق کیلئے بندوق اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے لہذا ملتان ‘ بہاولپور ڈیرہ غازی خان پر مشتمل صوبہ بننا چاہیے انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے مجھے کراچی سے لڑنے کی دعوت بھی دی تھی انہوں نے کہا کہ میرا منشور انسانوں سے محبت ہے ان کو خانوں میں تقسیم کرنا نہیں ہے۔

ملک کے سب بڑے جاگیر دار سرمایہ دار صنعت کار ملتان صرف مفادات کیلئے آتے ہیں رہتے لاہور میں ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نواز شریف کو الیکشن جیتنے پر مبارکباد دی تھی اور کہا تھا کہ میں آپ کی حکومت کو ڈسٹرب نہیں کروں گا تاہم عمران خان کو الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر اعتراض تھا انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی مولانا فضل الرحمن اور اکثر تمام جماعتوں نے 2013 ء کے انتخابات میں دھاندلی کی بات کی ہے اور ان سب کی خواہش ہے اور ہمارا بھی موقف یہ ہے کہ آنے والے انتخابات شفاف اور آزادانہ ہوں اس کیلئے الیکشن کمیشن میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ ہم اس نظام کو بدلنا چاہتے ہیں ملتان کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی اور آزاد امیدوار کی حمایت کرکے لے بھی رہی ہے یہ اس کی دوغلی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مفادات کی تحفظ کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے اور اس کیلئے پارٹی عہدوں کی قربانی کوئی اہمیت نہیں رکھتی انہوں نے کہا کہ اگر آئین ٹوٹ جائے تو پنجاب سندھ اور بلوچستان کے پی کے کو علیحدہ ہونے کا حق ہے اسی لئے آئین کو بچانا ضروری ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مستقبل کے بارے میں عمران خان سے کہا تھا کہ یہ آپ کی جماعت ہے پاکستانیوں کیلئے تحفحہ ہے اگر آپ نے غلطیاں کی تو قوم اس سے محروم ہوجائے گی مگر عمران خان کانوں کے کچے ہیں اور شاہ محمود جیسے خوشامدیوں کے نرغے میں جنہوں نے پی ٹی آئی کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کسی پارٹی کو اپنی حمایت کا نہیں کہا تھا کوئی سپورٹ کررہا ہے میں اس کا مشکور ہوں جو نہیں کررہا میں اس سے ناراض نہیں ہوں شیخ رشید تو صرف پیشنگوئیوں پر پیشن گوئی کر سکتے ہیں۔