صنعتوں کو بلاتعطل توانائی فراہم نہیں کرسکتے، وفاقی وزیر تجارت،نقصان کا باعث بننے والے تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کرینگے، سیلز ٹیکس ریفنڈز کے تمام کیس رواں سال کے اختتام تک نمٹا دیے جائیں گے، خرم دستگیر کی میڈیا بریفنگ

اتوار 5 اکتوبر 2014 10:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اکتوبر۔2014ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہمارا ایجنڈا ہے اور بھارت سمیت دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ تجارتی رابطے تیز کیے جائیں گے، تاجروں کے مسائل سے آگاہ ہیں اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کے تمام کیس رواں سال کے اختتام تک نمٹا دیے جائیں گے۔مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے لیے علاقائی تجارت کا فروغ انتہائی ضروری ہے،بھارت کے ساتھ تجارت میں زرعی شعبے کو تحفظات ہیں تاہم ہمارا موقف ہے کہ مقامی کاشت کار مقامی منڈیوں کے بجائے بر آمدات کی جانب توجہ دیں اور ملک کیلیے زرمبادلہ کے حصول کا سوچیں۔

وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ ماضی میں بدقسمتی سے مختلف ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں میں ہم نے اپنے مفادات کا خیال نہیں رکھا جس کا نتیجہ درآمدات میں اضافے کی صورت میں نکل رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب آزاد اور ترجیحی تجارتی معاہدوں میں یکساں مفادات کو مد نظر رکھا جائے گا اور ایسے ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر بھی نظرثانی کی جائے گی جہاں ہمیں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کے حوالے سے وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارت میں ادائیگی کے میکانزم کی عدم موجودگی کے باعث مشکلات ہیں تاہم اس حوالے سے پیشرفت کی جارہی ہے جبکہ افغانستان کے ساتھ بھی ہم تجارت کے فروغ کے خواہاں ہیں، تاجکستان سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی در آمد کے منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز کیا جائے گا جبکہ ہم افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ریاستوں کی مارکیٹ تک رسائی حاصل کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان سے ایران اور ترکی تک گڈز ٹرین چلانے کا بھی ارادہ ہے اور اس ضمن میں وزارت ریلوے سے بات چیت کی ہے، بر آمدات میں اضافے کے لیے توانائی بحران اور بدامنی کے مسائل کا سامنا ہے، امن و امان کی صورتحال میں قدرے بہتری آئی ہے جبکہ توانائی بحران کے حل کے لیے تیزی سے کام جاری ہے، موجودہ حکومت کی جانب سے نئے ڈیمز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ کوئلے اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں چند سال میں توانائی بحران کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔

نان ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے بھی کام جاری ہے تاہم نان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز بھی ریلیف مانگتے ہیں، گیس اور بجلی کی قلت کے باعث ہم صنعتوں کو بلاتعطل توانائی فراہم نہیں کرسکتے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے بعد سے جنوری تا جون 2014 کے دوران پاکستان سے یورپی یونین کو بر آمدات میں 18 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس دوران 56 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی اضافی بر آمد ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ مقامی صنعت کاروں کے مسائل سے آگاہ ہیں، سیلز ٹیکس ریفنڈز کلیم کی ادائیگی سب سے بڑا مسئلہ ہے تاہم دسمبر 2014 تک تمام سیلز ٹیکس ریفنڈز کے کیس نمٹانے کی پوری کوشش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :