بلدیاتی انتخابات کے انعقادپرتاخیرپر سپریم کورٹ برہم ،وفاق اورصوبوں سے جواب طلب کرلیا،اٹارنی جنرل ،سندھ ،پنجاب اور کے پی کے ایڈووکیٹ جنرل کونوٹس جاری اورچودہ اکتوبرتک حکومت سے نئی ہدایات حاصل کرکے عدالت میں رپورٹب پیش کرنے کاحکم ،صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں جان بوجھ کر تاخیرکررہی ہیں اور عدالتی حکم پر عمل نہیں کیااگر قانون سازی نہیں ہوگی تو15نومبرتک بلدیاتی انتخابات کیسے ہوں گے آرڈیننس آئیگاتوحلقہ بندیاں ہوں گی ،بلدیاتی انتخابات کے لیے پنجاب ،سندھ اورکے پی کے نے تاحال کچھ نہیں کیا،چیف جسٹس ناصرالملک کے ریمارکس،عدالتی حکم دیتی ہے مگر صوبائی حکومتوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی ،کیاوفاق اورصوبائی حکومتیں آئین وقانون کی خالف ورزی نہیں کررہی ہیں عدالتی حکم پرعمل کی بجائے حکومتیں مسلسل عذرپیش کرنے میں مصروف ہیں کیااب ہم اداروں میں جاکرعدالتیں لگائیں آخر آئین وقانون پرکب عمل ہوگا،جسٹس عظمت سعید شیخ

ہفتہ 4 اکتوبر 2014 09:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اکتوبر۔2014ء )سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد،حلقہ بندیوں سمیت دیگرعدالتی احکامات پرعمل نہ کرنے پرتاخیری حربے استعمال کرنے پرسخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے تین صوبوں سندھ ،پنجاب، کے پی کے اوروفاق سے نئی ہدایات حاصل کرکے مفصل رپورٹ 14اکتوبرتک جمع کرانے کاحکم دیاہے ،عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اورتین ایڈوکیٹس جنرل کوبھی نوٹس جاری کیے ہیں ،سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پرعدالت سے معافی مانگ لی جس پرعدالت نے کہاہے کہ آپ نے آئین کی خلاف ورزی ہے اب اسی آئین سے ہی معافی مانگیں ،چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیے ہیں کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں جان بوجھ کر تاخیرکررہی ہیں اور عدالتی حکم پر عمل نہیں کیاہے ،اگر حکومت حلقہ بندیوں اور دیگر معاملات بارے قانون سازی نہیں کریں گی تو15نومبرتک بلدیاتی انتخابات کیسے ہوں گے آرڈیننس آئیگاتوحلقہ بندیاں ہوں گی ،بلدیاتی انتخابات کے لیے پنجاب ،سندھ اورکے پی کے نے تاحال کچھ نہیں کیا،جبکہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے ہیں عدالتی حکم دیتی ہے مگر صوبائی حکومتوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی ،کیاوفاق اورصوبائی حکومتیں آئین وقانون کی خالف ورزی نہیں کررہی ہیں عدالتی حکم پرعمل کی بجائے حکومتیں مسلسل عذرپیش کرنے میں مصروف ہیں کیااب ہم اداروں میں جاکرعدالتیں لگائیں آخر آئین وقانون پرکب عمل ہوگا،انھوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دیے ہیں جبکہ کیس کی سماعت چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی اس دوران سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات بارے عدالتی حکم پر رپورٹ پیش کی ایڈووکیٹ جنرل سندھ کاکہناتھاکہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے آرڈیننس ایک ہفتے میں جاری کردیں گے بلدیاتی انتخابات میں تاخیرپرمعذرت خواہ ہیں اورعدالت سے معافی کے خواستگار ہیں

اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ آپ ہم سے نہیں آئین سے معافی مانگیں جس کی آپ مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ اگر آرڈیننس ہی جاری نہیں کیاگیاتوپھرپندرہ نومبرتک بلدیاتی انتخابات کیسے ہوں گے باقی صوبے بھی جان بوجھ کرتاخیری حربے استعمال کررہے ہیں جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ کیایہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہے بہترہوگاکہ حکومتیں اپنے معاملات کوآئین کے دائرہ کارمین لائیں اورعدالتی حکم پرعمل کریں آئینی شقوں پرعمل کرنے کی بجائے تاخیری حربے استعمال کرناکسی ٹھیک نہیں ،نچلی سطح پرلوگوں کومشکلات کاسامناہے عدالت نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کافی عرصہ ہواحکم جاری کیاتھاجس پر تاحال عمل نہیں کیاگیاعدالت حکم دیتی ہے مگر کسی کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی اس کوہم کیاسمجھیں ،چیف جسٹس نے بھی تاخری حربے استعمال کرنے پر سخت برہمی کااظہار کیااورکہاکہ صوبوں نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں کیاکے پی کے میں حلقہ بندیاں مکمل کرالی گئی تھیں اور اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں آیاتھااگرکوئی ابہام ہے تواس کو بھیء دورکیاجاسکتاتھاوہ توانتخابات کراسکتے تھے اس پر عدالت کوبتایاگیاکہ کے پی کے انتخابات کے لیے تیارہے کوشش کررہے ہیں کہ جوعدالت نے حکم دیاہے اس کے مطابق ہی عمل کردیاجائے بعدازاں عدالت نے سماعت 14اکتوبرتک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور تین صوبوں کے ایڈووکیٹس جنرل کونوٹس جاری کردیے ہیں اور ان کوہدایت کی ہے کہ وہ وفاق او رصوبائی حکومتوں سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے نئی ہدایات حاصل کرکے جواب عدالت میں پیش کیاجائے