آصف علی زرداری کی سراج الحق سے ملاقات، پاکستان کی سیاست اور جمہوری کلچر میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی یہ نئی روایت ڈالی جارہی ہے، جمہوریت بہت بڑی نعمت ہے لیکن پاکستان میں عام آدمی کو اس کا کوئی ثمر نہیں مل رہا،آصف زرداری اور سراج الحق کی منصورہ میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 4 اکتوبر 2014 09:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اکتوبر۔2014ء) سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی کے مرکز ی قائدین کے ہمراہ منصورہ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق سے ملاقات کی۔ وفد میں سابق وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی ، پیپلز پارٹی کے صدرامین فہیم ، پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو اور قمر الزمان کائرہ شریک تھے جبکہ امیر جماعت اسلامی کے ہمراہ نائب امراء حافظ محمد ادریس ، میاں محمد اسلم ، قائم مقام سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم نے وفد کا استقبال کیا۔

تقریبا ایک گھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی۔ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے آصف علی زرداری کی منصورہ آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ گزشتہ چالیس دنوں میں آصف علی زرداری دوسری بار منصورہ آئے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ چاہتے ہیں کہ سیاسی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر ملک و قوم کی بہتری کے بارے میں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔

پاکستان کی سیاست اور جمہوری کلچر میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی یہ نئی روایت ڈالی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے کسی مرکزی رہنما نے 32سال بعد جماعت اسلامی کے مرکز کا دورہ کیاہے۔ سراج الحق نے کہاکہ جمہوریت بہت بڑی نعمت ہے لیکن پاکستان میں عام آدمی کو اس کا کوئی ثمر نہیں مل رہا۔ جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر ایک قومی ایجنڈا ترتیب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ آئین نے چاروں صوبوں کو ایک لڑی میں پرو رکھاہے، اس قائم رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ماضی کے رویوں کو چھوڑ کر نئے سیاسی کلچر اور جمہوری سوچ کو اپناناہوگا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ ملکی بحران میں پیپلز پارٹی کے نمائندے ہمیشہ پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر مصالحت کی کوششوں میں سیاسی جرگے کا پورے اخلاص سے ساتھ دیتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی کوششوں ہی کا نتیجہ تھاکہ چودہ اگست جو ہماری آزادی کا دن ہے ، پرامن اور احترام کے ساتھ گزر گیااور کسی قسم کا خون خرابہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کی ناکامی ہے کہ وہ اپنے منشور پر عمل نہیں کر سکی اگر حکومت نے ڈلیور کیا ہوتا تو آج عوام کے اندر اتنی مایوسی ہوتی نہ سیاسی قوتوں کے درمیان اتنے فاصلے پیدا ہوتے۔

انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی قوتوں کو اپنے پارٹی مفادات سے بالا ہو کر غریب کی جھونپڑی کو روشن کرنے اور محروم و مجبور لوگوں کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ایک مشترکہ ایجنڈے پر عمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک اور عالم اسلام کا قائد ہے پاکستان میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ مفاہمت کا یہ سفر جاری رہے اور سیاسی جماعتیں ایک کامن ایجنڈے کی بنیاد پر مل کر سفر کریں تاکہ پاکستان نہ صرف قوم بلکہ امت کے لیے باعث عزت بن سکے۔

میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہاکہ ہماری ملاقات کاایجنڈا صر ف حکومت بچانے کے لیے نہیں ، ملک و قوم کو بچانے کاہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا بدل رہی ہے ملکوں کی نئی شناخت پیدا ہورہی ہے اور ان کے بارڈر بدلے جارہے ہیں ہم کہیں اقتدار کی جنگ میں ترقی کی اس دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں اور دشمن ہمارے ملک اور نئی نسلوں کے مستقبل کو تاریک کرنے میں کامیاب نہ ہو جائے۔

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ستر سال اور پیپلزپارٹی گزشتہ پچاس سے ملک میں ایک قومی ایجنڈے کو فروغ دینے کی کوششیں کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں قومی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنا ہوں گے اگر سیاسی جرگے کی مفاہمت کی کوششوں کو آگے بڑھایاجائے تو قوم کے اندر یکجہتی اور اتحاد پیدا کیا جاسکتاہے اور ہم مل کر اس سوچ کو پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کے ہمسایہ ممالک مضبوط ہورہے ہیں اور اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑ رہاہے اب ہمیں اقتدار کی سوچ سے باہر نکل کر عوام کے لیے سوچنا ہوگا اور عوام کو بھی اپنے اندر ایک احساس ذمہ داری پیدا کرناہوگا۔ موجودہ بحران کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ اس موقع پر اپنے مفادات کی سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کے بل بڑھنے اور مہنگائی میں اضافہ ہونے سے عوام کے اندر لامحالہ اس کا ایک ردعمل پیداہوتاہے پاکستان کو آئندہ سالوں میں ساٹھ ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہو گی جسے نئے ڈیم بنا کر ہی پورا کیاجاسکتاہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دھرنوں کا معاملہ تو بہت چھوٹاہے ، اب ہمیں اس سے آگے بڑھ کر ملک و قوم کو ترقی و خوشحالی کے راستے پر ڈالنے کی فکر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ دھرنوں والے اپنے غم میں ہیں ، جلسے حب علی میں نہیں بغض معاویہ میں ہورہے ہیں۔ اس موقع پر آصف زرداری اور ان کے وفد نے امیر جماعت اسلامی کی خوش دامن کے انتقال پر ان سے تعزیت کی اور مرحومہ کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔