عمران خان کے دھرنے کے پیچھے جو قوتیں تھیں ان کے بارے میں بعد میں وقت آنے پر انکشاف کرونگا ، جاوید ہاشمی ، میں کوششیں نہ کرتا تو آج ملک میں سیاسی جماعتوں پر اور سیاست کی بات کرنے پر پابندیاں لگ چکی ہوتیں اور کوئی سیاست کا ذکر بھی نہ کرتا ، نواز شریف اور شہباز شریف سے کہتا ہوں کہ جمہوریت برداشت کا نام ہے،عمران خان اور طاہر القادری سے اپیل کرتا ہوں وہ اپنے کارکنوں کو اشتعال نہ دلائیں،ہوسکتا ہے کوئی ملک دشمن قوت آگ بھڑکا دیں،ضمنی انتخابات میں بھی کوڈ آف کنڈکٹ طے ہونا چاہیے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 3 اکتوبر 2014 08:49

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اکتوبر۔2014ء) سینئر سیاستدان اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ عمران خان کے دھرنے کے پیچھے جو قوتیں تھیں ان کے بارے میں بعد میں وقت آنے پر انکشاف کرونگا ، اگر میں کوششیں نہ کرتا تو آج ملک میں سیاسی جماعتوں پر اور سیاست کی بات کرنے پر پابندیاں لگ چکی ہوتیں اور کوئی سیاست کا ذکر بھی نہ کرتا ، یہ بات انہوں نے جمعرات کو اپنی رہائش گاہ پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ جب سیاست پر پابندیاں لگ جاتی تو وہ قوتیں ملک کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ اللہ کے شیروں کو روکے ہوئے ہیں تو میں نواز شریف اور شہباز شریف سے کہتا ہوں کہ جمہوریت برداشت کا نام ہے مغربی ممالک میں بھی لیڈروں پر جوتے تک پھینکے جاتے ہیں امریکی صدر پر جوتا پھینکا گیا ، نریندر مودی پر گندے انڈے مارے گئے لہذا حکمرانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تحمل اور برداشت سے کام لیتے ہوئے خانہ جنگی کرانے والوں کی کوشش کرنے والوں کے عزائم کو خاک میں ملا دیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ایک بڑی جماعت ہے میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ وہ اپنے کارکنوں کو خانہ جنگی پر نہ اکسائیں موجودہ حکمرانوں کی ذمہ داری یہ کہ برداشت سے کام لیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو اس وقت چھوڑ کر آیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ اس دھرنے کی وجہ سے ہمارا کوئی بیٹا یا بیٹی ماری جائے اور ایسا ہی ہوا اب عمران خان نے کارکنوں کے قتل کی ایف آئی آر بھی درج کرادی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پر پارٹی کے بچوں اور بچیوں کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ حالات کو سنبھالیں انہوں نے کہا کہ گو نواز گو کا جو نعرہ ہے ایسے نعرے ہم تمام سیاستدان لگاتے رہے ہیں ماضی میں ہم گو اسحاق گو ، گو فاروق خان لغاری گو اور گو مشرف گو کے نعرے بھی لگاتے رہے ہیں ۔سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ گو کے لفظ کی ڈکشنری میں معنی کو دیکھیں سیاسی اختلافات سیاستدانوں ، پارٹی عہدیداروں ، کارکنوں کا حق ہے مگر ملک کو خانہ جنگی کی طرف نہیں دھکیلنا چاہیے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم ملک میں مڈٹرم انتخابات کا مطالبہ نہیں کرتے نواز شریف اور شہباز شریف سے کہتا ہوں کہ جمہوریت میں برداشت کی ضرورت ہوتی ہے آپ بھی برداشت کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں یہ بھی منصوبہ بندی کی گئی تھی کہ پارٹی میں کسی بھی بڑی لیڈر کو قتل کرادیا جائے گا اور حکومت چلی جائے گی

انہوں نے کہا کہ میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے کارکنوں کو اشتعال نہ دلائیں اور ہوسکتا ہے کہ کوئی ملک دشمن قوت آگ بھڑکا دیں اس لئے دونوں جماعتیں قواعد و ضوابط طے کریں انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں بھی کوڈ آف کنڈکٹ طے ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دباؤ دے کر استعفے لئے تھے اور میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ آپ کی پارٹی استعفے دینے سے تقسیم ہوجائے گی اور ایک اجلاس میں جب عمران خان نے وزیراعلیٰ کے پی کے سے استعفوں بارے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ لوگ نہیں مانتے تو یہ مجھ سے بڑی رکاوٹ تھی ۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی استعفیٰ دینے کے باوجود سیٹ نہیں چھوڑ رہے اور میں کہتا ہوں کہ اب عمران خان بھی استعفوں کی بات نہیں کرینگے تاہم میں واحد آدمی ہوں جس نے پارٹی کے احکامات پر عمل کیا اور استعفیٰ دیا اب قومی اسمبلی کے حلقہ 149 کے بعد شاہ محمود قریشی کے حلقہ 150 کے عوام بھی شاہ محمود سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ استعفیٰ دیکر آئیں اور یہاں سے انتخاب لڑیں میں شاہ محمود قریشی سے پوچھتا ہوں کہ آپ عوام کا سامنا کیوں نہیں کررہے انہوں نے کہا عمران خان اب استعفوں کا ذکر بھی نہیں کرینگے اور نام بھی نہیں لینگے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے میرے مقابلے میں ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور کل عارف علوی نے کہا ہے کہ ہمارا کوئی امیدوار نہیں ہے تاہم دس اکتوبر کو عمران خان اور پی ٹی آئی کے لیڈر ملتان میں کہیں گے ہم حصہ نہیں لینگے مگر ہم حصہ لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے عہدیداروں نے ضمنی انتخابات میں چوروں ڈاکوؤں کو امیدوار بنایا تھا ملتان کے عوام آپ کے امیدوار کو دیکھیں گے تو کہیں گے عمران خان نے یہ کیا فیصلہ کیا ہے ۔

عمران خان کی پارٹی کے وائس چیئرمین سندھ میں آزاد الیکشن لڑے تھے لیکن میں پارٹی سے استعفیٰ دیکر الیکشن لڑ رہا ہوں عمران خان اور طاہر القادری دھرنے ختم کریں مارشل لاء کی طرف نہ دیکھیں سے اس سے ملک سوکھ جاتا ہے ۔ اب تک دھرنوں سے ملکی معیشت تباہ ہوچکی ہے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔