مسئلہ کشمیر،کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جاناچاہئیے ،ترجمان دفتر خارجہ ، بھارت نے سیاچن کے مسئلے کے حل کے حوالے سے تجاویزپرکبھی مثبت جواب نہیں دیا، خطے میں پائیدار امن کے لئے پاکستان اور بھارت کو جلد یا بدیر جامع مذاکرات دوبارہ شروع کرنا ہوں گے،تسنیم اسلم ، افغانستان سے پاکستانی صحافی کی رہائی ،ملک میں پرامن انتقال اقتدار کا خیر مقدم کرتے ہیں ، توقع ہے نئی قیادت امن کیلئے ہمارے ساتھ مل کر کام کرے گی، پاکستان پولیو کے خاتمے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے، امریکا کی جانب سے تین پاکستانی افراد پر پابندی امریکا کی اپنی حدود کیلئے ہے،ہفتہ وار بریفنگ

جمعہ 3 اکتوبر 2014 08:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اکتوبر۔2014ء)پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت نے سیاچن کے مسئلے کے حل کے حوالے سے تجاویزپرکبھی مثبت جواب نہیں دیا،مسئلہ کشمیر،کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جاناچاہئیے ، افغانستان سے پاکستانی صحافی فیض اللہ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں، مدد کرنیوالیافغانستان کے لوگوں کا بھی شکریہ،کابل میں پاکستانی مشن نے ہر ممکن مدد کی، پاکستان پولیو کے خاتمے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے۔

ان خیالات کا اظہار دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں کیا، انہوں نے کہا کہ سیاچن کوپرامن علاقہ قرار دینے اور علاقے سے فوجی انخلاء کے حوالے سے تجویز پر ماضی میں ہونے والی دوطرفہ بات چیت میں تبادلہ خیال کیا گیا تاہم بھارت کی اس مسئلے کے حوالے سے پالیسی ہمیشہ غیرلچکدار رہی ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جاناچاہئیے۔

انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں غیرموثر نہیں ہوتیں۔ جب بھی کشمیر پر بات ہوگی، پاکستان کشمیری قیادت سے ضرور مشاورت کرے گا۔ ابھی کھٹمنڈو میں نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات بارے کچھ نہیں کہہ سکتی۔ تسنیم اسلم نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لئے پاکستان اور بھارت کو جلد یا بدیر جامع مذاکرات دوبارہ شروع کرنا ہوں گے۔

پولیو سے متعلق تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان پولیو کے خاتمے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے اور بیرون ملک سفر کرنے والے ہر پاکستانی کو ویکسین دی جا رہی ہے۔افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں سیاسی تبدیلی اور امریکہ اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ سیکورٹی معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے اور ایک خودمختار ملک کی حیثیت سے افغانستان کسی بھی ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ کر سکتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان میں پرامن انتقال اقتدار کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ توقع ہے نئی قیادت امن کیلئے ہمارے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ انہوں نے امریکا کے ساتھ سیکیورٹی معاہدے کو افغانستان کا ذاتی معاملہ قرار دیا اور کہا کہ افغانستان سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ اپنی سرزمین سے کسی کو پاکستان پر حملہ نہ کرنے دے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنا خطے کے تمام ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

افغانستان سے پاکستانی صحافی فیض اللہ خان کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں اپنے مشن کے ذریعے فیض اللہ کو قانونی معاونت سمیت ہر ممکن تعاون فراہم کیا۔ کہا کہ دو طرفہ مذاکرات پر اتفاق کے باوجود مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرار دادیں اب بھی موٴثر ہیں۔ بھارت سے کشمیر پر جب بھی بات ہوئی، کشمیری قیادت سے مشاورت ضرور کی جائے گی۔ایک سوال پر تسنیم اسلم نے کہا کہ امریکا کی جانب سے تین پاکستانی افراد پر پابندی امریکا کی اپنی حدود کیلئے ہے، پاکستان صرف اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیوں پر عمل کرنے کا ذمہ دار ہے۔