امریکا ، پاکستانی کمپنی کا سربراہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں گرفتار ،31 سالہ پاکستانی نوجوان حماد اکبر نے اسمارٹ فونز کے لیے ایک ایس ایپ تیار کی جس کی مدد سے دوسرے افراد کے موبائل فون پر موجود معلومات تک رسائی حاصل کی جا سکتی، حکام

بدھ 1 اکتوبر 2014 08:37

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اکتوبر۔2014ء)امریکا میں ایک پاکستانی کمپنی کے سربراہ کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کمپنی نے جاسوسی کے لیے ایک ایپ تیار کی تھی۔دنیا بھر میں خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے جاسوسی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور اْسی تیزی سے ان کارروائیوں سے پردہ بھی اٹھتا جا رہا ہے۔

اسی دوران امریکا میں مقیم ایک31 سالہ پاکستانی نوجوان حماد اکبر نے بھی جاسوسی کرنے کی ٹھانی مگر ایک ایپ کی مدد سے۔ انہوں نے اسمارٹ فونز کے لیے ایک ایس ایپ تیار کی جس کی مدد سے دوسرے افراد کے موبائل فون پر موجود معلومات تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے یا دوسرے لفظوں میں دوسروں کی جاسوسی کو آسان بنایا گیا ہے۔انہوں نے اپنی ’ اس ایپ کی تشہیر اور فروخت بھی شروع کر دی۔

(جاری ہے)

تاہم ان کا یہ سلسلہ زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہ سکا اور انہیں امریکی حکام نے فوجداری الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔ امریکی دفتر انصاف کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے حماد کی گرفتاری اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کیونکہ اس سے قبل کبھی کسی کو موبائل فون کی اس طرح کے ایپ کی فروخت کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

حماد اکبر ’ InvoCodePvtLtd ‘ نامی ادارے کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور اسی کمپنی نے اس ایپ کی آ ن لائن فروخت کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

ان کی کمپنی ورجینیا کے ڈیٹا بیس سینٹر استعمال کر رہی تھی۔ اس ایپ کی مدد سے ایپل اور اینڈرائڈ موبائل فون پر ہونے والی کالز اور چیٹ کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔ InvoCodePvtLtdکے حکام نے بتایا کہ کمپنی نے یہ ایپ اْن افراد کے لیے تیار کی جنہیں شک ہوتا ہے کہ ان کا جیون ساتھی یا پارٹنر انہیں دھوکا دے رہا ہے اور اس ایپ کی تشہیر بھی اسی وجہ سے کی جا رہی تھی۔

امریکی حکام نے حماد اکبر پر سازش اور خفیہ معلومات تک رسائی حاصل کرنے والا آلہ فروخت کرنے کی فرد جرم عائد کی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں اسی طرح کے مزید الزامات کا بھی سامنا ہے۔ انہیں گزشتہ ہفتے لاس اینجلس میں حراست میں لیا گیا تھا اور اسی ہفتے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ عدالت کے حکم پر اس کمپنی کی ویب سائٹ بھی بند کر دی گئی ہے۔ریاست کیلی فورنیا کی نائب اٹارنی جنرل لیزلی کالڈویل کے بقول، ”جاسوسی کے آلات فروخت کرنا صرف غیر ذمہ داری ہی نہیں بلکہ ایک جرم بھی ہے۔

“ انہوں نے مزید کہا کہ StealthGenie کی طرح کے ایپ خاص طور پر پیچھا کرنے والوں (اسٹالکر) اور ایسے بیہودہ افراد کے لیے تیار کیے جاتے ہیں، جو مخصوص افراد کی تمام تر معلومات تک خفیہ انداز میں رسائی حاصل کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ اس ایپ کو خریدنے والوں کی رسائی صرف دیگر افراد کی کالز، ای میلز، ایس ایم ایس پیغامات تک ہی نہیں رہتی بلکہ دوسروں کی وائس میلز، ایڈریس بک، تصاویر اور ویڈیوز تک بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :