دھرنے والے پارلیمنٹ پر قبضہ کرکے منتخب حکومت کا تحتہ الٹنا چاہتے تھے، پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے سازش کو ناکام بنادیاہے،پرویز رشید ، پی ٹی آئی کے مطالبے پر حکومت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے قیام کے لیے خط لکھ دیا ہے، انتخابی اصلاحا ت کے لیے حکومت نے کمیٹی بنادی ہے جو کام کررہی ہے، حکومت نے دونوں جماعتوں کے آئینی مطالبات کو تسلیم کرلیاہے، دونوں جماعتوں کے قائد ین اپنی ناکامی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ،عمران خان کے مطالبے پر فیصلے نہیں ہوں گے، آئندہ انتخابات 2108 ء میں ہی ہوں گے،عوامی تحریک پارلیمنٹ کا حصہ نہیں ہے ، طاہر القادری کو کنیڈا میں بیٹھ کر پاکستان کی تقدیر بدلنے کا خواب نظر آگیا، سرکاری ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 1 اکتوبر 2014 08:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اکتوبر۔2014ء)وفاقی وزیرا طلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک پارلیمنٹ پر قبضہ کرکے منتخب حکومت کا تحتہ الٹنا چاہتے تھے، پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے سازش کو ناکام بنادیاہے، پی ٹی آئی کے مطالبے پر حکومت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے قیام کے لیے خط لکھ دیا ہے، انتخابی اصلاحا ت کے لیے حکومت نے کمیٹی بنادی ہے جو کام کررہی ہے، حکومت نے دونوں جماعتوں کے آئینی مطالبات کو تسلیم کرلیاہے، دونوں جماعتوں کے قائد ین اپنی ناکامی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ،عمران خان کے مطالبے پر فیصلے نہیں ہوں گے، آئندہ انتخابات 2108 ء میں ہی ہوں گے،عوامی تحریک پارلیمنٹ کا حصہ نہیں ہے ۔

طاہر القادری کو کنیڈا میں بیٹھ کر پاکستان کی تقدیر بدلنے کا خواب نظر آگیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پی اے ٹی پارلیمان کا حصہ نہیں ہے۔ پی اے ٹی نے نتخابات سے پہلے بھی دھرنے دینے کا اعلان کیاتھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری حکومت کے خلاف اپنی مرضی کی ایف آئی درج کرانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا جمہوریت میں سیاسی جماعتوں کو جلسے کرنے کا حق حاصل ہے ۔ پی ٹی آئی جلسے کرسکتی ہے لیکن جلسے حکومت ختم نہیں کرسکتے ۔ پی ٹی آئی کے مقابلے میں مسلم لیگ ن بھی بڑے سے بڑے جلسے کرسکتی ہے۔ پی ٹی آئی دھرنوں اور جلسوں کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ عمران خان خود ہی منصف ،خود ہی امپائر اور خود ہی باؤلر بنے ہوئے ہیں ۔ مسلم لیگ ن نعروں کی سیاست سے گھبرانے والی نہیں ہے۔

عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے مطالبے پر آراوز لگائے گئے تھے۔ پی ٹی آئی کے پی کے میں اپنی ناکامی مسلم لیگ ن کے کھاتے میں ڈالنا چاہتے ہیں ۔ مسلم لیگ ن اپنے منشور کیمطابق قوم اور ملک کی بہتری کے لیے کام کررہی ہے۔ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دھرنوں کی وجہ سے چائنہ اور دیگر ممالک کے سربرہان نے پاکستان کے دورے ملتو ی کیے جس سے معیشت کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا پی ٹی آئی پنجاب میں جلسے کرنے کے بجائے کے پی کی میں تبدیلی لائیں اور عوام کے لیے نئی امیدیں پیدا کریں ۔ کے پی کے کو ماڈل بنانے والے ناکام ہوچکے ہیں ۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کے ارکان صوبائی اسمبلی مداخلت کرکے پولیس میں اپنے لوگ بھرتی کروا رہے ہیں ۔ انہوں نے مذید کہا ڈاکٹر طاہرلقادری لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت تحمل اور برداشت کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔

پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے کارکنوں نے پولیس پر ڈنڈے اور کیل برسائے ہیں ۔ کیا یہ جمہوریت میں اجازت دی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا مسلم لیگ ن وی آئی پی کے کلچر کے خاتمے پر عمل پیرا ہے۔ موٹروے پر بھی وی آئی پی کلچر کو ختم کیا گیا ہے لیکن پی ٹی آئی کے چیئرمین بنی گالی میں جاتے ہوئے اور کنٹینر پر جاتے آتے ہوئے بھی وی آئی پی کلچر اپناتے ہیں لیکن دوسروں کو وی آئی پی کلچر کے خاتمے کا درس دیتے ہیں ۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا 2002 ء مسلم لیگ نواز کو الیکشن سے دور رکھا گیا ۔ انہوں نے کہا مڈٹرم الیکشن کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر خورشید کا اپنا ایک نظریہ ہوسکتا ہے لیکن آئندہ انتخابات پانچ سال کے بعد ہی ہوں گے۔ دونوں جماعتوں ملک میں انارکی پھیلانا چاہتی ہیں ۔ دھرنوں کی وجہ سے حکومت کے قیمتی وقت ضائع ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا میڈیا اور تمام اداروں کو آئین کے مطابق کام کرنا چاہیے ۔ پیمرا جب کسی بھی چینل یا کیبل آپیرٹر کے خلاف کاروائی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ لوگ عدالتوں میں چلے جاتے ہیں ۔ حکومت امن کے قیام اور قوم کی بہتر ی کے لیے اپنے منشور کے مطابق کرے گی۔