افغانستان میں جب عبدالغنی اور عبداللہ عبداللہ مفاہمت کیلئے تیار ہوسکتے ہیں ، جنوبی افریقہ میں نیلسن منڈیلا مفاہمت کرسکتے ہیں تو پھر حکومت اور دھرنے والے مذاکرات کی میز پر کیوں نہیں بیٹھ سکتے،سراج الحق، 68 سالوں میں حکمرانوں اور سیاستدانوں کے رنگ ، ڈھنگ اور پارٹیاں تبدیل ہوئیں لیکن نظام تبدیل نہیں ہوسکا۔ اس ملک میں 2002ء میں پہلی بار صوبائی وزیر بناتھا میں نے اسلام آباد کو بہت قریب سے دیکھا ہے وہاں انتظامیہ اور بیوروکریسی اپنے مفاد کیلئے کام کرتی ہے اور زیادہ سے زیادہ مراعات لوٹنا چاہتی ہے ،،جماعت اسلامی حیدرآباد کی جانب سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب

ہفتہ 27 ستمبر 2014 08:16

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27ستمبر۔2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ افغانستان میں جب عبدالغنی اور عبداللہ عبداللہ مفاہمت کیلئے تیار ہوسکتے ہیں ، جنوبی افریقہ میں نیلسن منڈیلا مفاہمت کرسکتے ہیں تو پھر حکومت اور دھرنے والے مذاکرات کی میز پر کیوں نہیں بیٹھ سکتے، 68 سالوں میں حکمرانوں اور سیاستدانوں کے رنگ ، ڈھنگ اور پارٹیاں تبدیل ہوئیں لیکن نظام تبدیل نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک میں 2002ء میں پہلی بار صوبائی وزیر بناتھا میں نے اسلام آباد کو بہت قریب سے دیکھا ہے وہاں انتظامیہ اور بیوروکریسی اپنے مفاد کیلئے کام کرتی ہے اور زیادہ سے زیادہ مراعات لوٹنا چاہتی ہے ، ان کے کتے عیاشیاں کرتے ہیں ۔ وہ اسٹیشن روڈ پر جماعت اسلامی حیدرآباد کی جانب سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سندھ میں 1970ء میں روٹی، کپڑا ، مکان کا نعرہ لگا تھا، 40سال گزر جانے کے باوجود ملک کے 18کروڑعوام آج بھی روٹی، کپڑا اور مکان سے محروم ہیں، چند لوگوں نے اس ملک کے اداروں اور بینکوں کو تباہ کردیا ، غریب لوگ بیرون ملک سے کماکر پاکستان لاتے ہیں اور یہ کرپٹ اشرافیا یہاں سے لوٹ کر باہر بینکوں میں جمع کراتے ہیں۔

پاکستان میں غریب افراد روزگار ، صحت، تعلیم سے محروم ہیں ، امراء عیاشیاں کررہے ہیں ، اس موجودہ نظام میں تبدیلی کیلئے عوام ووٹ دیتے ہیں لیکن چند لوگوں کے حالات تو تبدیل ہوتے ہیں باقی ملک کے غریب عوام بدتر زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد میں دھرنے لگے ہوئے ہیں ، پاکستان اور اسلام آباد کو قبرستان بنانے کے نعرے لگائے جارہے ہیں ، میں 40 روز سے دھرنے والوں اور حکومت کے درمیان مصالحت کرانے میں لگا ہوا ہوں اس حوالے سے تمام جماعتوں نے مل کر ایک سیاسی جرگہ بھی بنایا ہوا ہے جس نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے درمیان ڈیڈ لاک ختم کروائیں ، اس سے پہلے ان دھرنوں میں شامل لوگ ایک دوسرے کیخلاف ڈنڈے اُٹھائے ہوئے تھے اور ایک دوسرے کی قبریں کھود رہے تھے، ہماری جدوجہد کے نتیجے میں انہوں نے ڈنڈے پھینک دیئے اور اب وہ سب کرکٹ کھیل رہے ہیں ، بدقسمتی یہ ہے کہ کبھی حکومت تیار ہوجاتی ہے تو دھرنے والے تیار نہیں ہوتے اور کبھی دھرنے والے تیار ہوتے ہیں تو حکومت تیار نہیں ہوتی لیکن ہم کوشش کررہے ہیں اور جلد ہی مفاہمت کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے،

انہوں نے کہاکہ ہمیں باہر سے پیسے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ فنانشل مینجمنٹ کی ضرورت ہے ، ہمارے ملک میں ہر علاقے، ہر جگہ پر مسجد ہے ، ہم ڈپٹی کمشنر اور ایس ایچ او کو مسجد میں بیٹھائیں گے ، نبی کریم ﷺ بھی مسجد میں ہی فیصلے کیا کرتے تھے، ہم مساجد کو اپنا مرکز بنائیں گے ، غریب عوام کو علاج کی سہولیات دینگے ، غریب بچیوں کی شادی کرائیں گے ، میں وی آئی پی کلچر سے تنگ ہوں، آج ہسپتال، ریلوے، پی آئی اے ہر جگہ وی آئی پی نظام ہے ہم اس کو ختم کرینگے، تعلیمی اداروں میں طالب علم وی آئی پی ہوگا، عدالتوں میں مظلوم وی آئی پی ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخواہ میں 56ہزار لوگ مرچکے ہیں ، کراچی میں 24ہزار لوگ ہلاک ہوئے ہیں لیکن کسی ایک کا بھی قاتل نہیں پکڑا گیا کیونکہ یہ مرنے والے سب غریب افراد تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان کیلئے قربانیاں دیں وہ پاکستان نظر نہیں آتا، قائداعظم نے پاکستان ان بدمعاشوں کیلئے نہیں بنایا تھا کہ یہاں اشرافیا کی حکومت ہوگی ، وہ چاہتے تھے کہ یہاں غریب عوام حکمران ہوں ، قائداعظم کو زندگی نے زیادہ مہلت نہیں دی ، پاکستان بننے کے چند روز بعد تک کی زندگی نے یہاں دفتر میں لکھنے کیلئے کاغذ اور پنسل تک نہیں تھی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام اسلامی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں کسی کو اس میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے ، نظریہ پاکستان اور اس کی سالمیت کی جنگ لڑرہے ہیں، ہمیں امریکا سے کوئی گلہ نہیں، ہمارے ملک کے ٹی وی چینل بھی اچھا کردار ادا نہیں کررہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دوبارہ تحریک پاکستان شروع کررہے ہیں جس کیلئے 21نومبر کو مینار پاکستان لاہور پر جلسہ عام منعقد کیا جائیگا ، ہمارا مقصد اس پاکستان کو قائداعظم کے پاکستان کے طرز پر اسلامی پاکستان بنانا ہے اور اس کو اس کے منصب تک پہنچاکر دم لیں گے۔