ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس ، پی آئی اے میں نئے جہازوں کی خریداری، اسلام آباد سے کوئٹہ کی پروازیں، نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے منصوبے اور پی آئی اے کے عملے کی اسمگلنگ کے متعلق جاری ہونے والی خبروں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا،پی آئی اے کوئی نیا جہاز نہیں خرید رہا اور نہ ہی ہماری کوئی ایسی پالیسی ہے ادارے نے تین ایئر بیس ڈرائی لیز پر لئے ہیں دو جہاز مل چکے ہیں او ر تیسرا 15 اکتوبر کو مل جائے گا نئے اے ٹی آر جہاز لیز پر لینے کے اقدامات کیے جارہے ہیں ملک میں ایک جہاز ویٹ لیز پر چل رہا ہے قطر کی کمپنی سے آٹھ جہاز لیز پر حاصل کیے جائیں گے پچھلے سال چار جہاز ویٹ لیز پر چل رہے تھے جو مارچ میں واپس چلے گئے ہیں،اگلے سال پندرہ جہاز مزید لیز پر حاصل کر کے ملک میں جاری کمی کو پورا کر لیا جائے گا ۔سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن کی کمیٹی کو بریفنگ،قائمہ کمیٹی نے اسلام آباد سے کاشغر جہاز چلائے جانے والے جہاز کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لیں

ہفتہ 27 ستمبر 2014 08:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27ستمبر۔2014ء) ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤ س میں ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے میں نئے جہازوں کی خریداری، اسلام آباد سے کوئٹہ کی پروازیں، نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے منصوبے اور پی آئی اے کے عملے کی اسمگلنگ کے متعلق جاری ہونے والی خبروں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن محمد علی گردیزی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کوئی نیا جہاز نہیں خرید رہا اور نہ ہی ہماری کوئی ایسی پالیسی ہے ادارے نے تین ایئر بیس ڈرائی لیز پر لئے ہیں دو جہاز مل چکے ہیں او ر تیسرا 15 اکتوبر کو مل جائے گا نئے اے ٹی آر جہاز لیز پر لینے کے اقدامات کیے جارہے ہیں ملک میں ایک جہاز ویٹ لیز پر چل رہا ہے انہوں نے کہا کہ قطر کی کمپنی سے آٹھ جہاز لیز پر حاصل کیے جائیں گے پچھلے سال چار جہاز ویٹ لیز پر چل رہے تھے جو مارچ میں واپس چلے گئے ہیں اور اگلے سال پندرہ جہاز مزید لیز پر حاصل کر کے ملک میں جاری کمی کو پورا کر لیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے اسلام آباد سے کاشغر جہاز چلائے جانے والے جہاز کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لیں ۔ ایک سوال کے جواب میں محمد علی گردیزی نے کہا کہ ہمارے پاس جہاز کم ہیں او ر سٹاف زیادہ ہے ملک میں پہلے ہی بے روزگاری ہے کسی کو نکال نہیں سکتے ۔ہمارا سٹاف کودنیا کی دوسری ایئرلائنز کے مقابلے میں کم تنخوا ہ ملتی ہے انہوں نے کہا کہ ادارے میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں اور ہمارے خسارے میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ کمی آرہی ہے پچھلے سال 18 ارب کا خسارہ تھا جو کہ اس سال کم ہو کر 8 ارب تک رہ گیا ہے

اراکین کمیٹی نے مسافروں کے ساتھ پی آئی اے کے عملے کا ناروا سلوک پر سختی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پروازیں دس دس گھنٹے لیٹ ہو جاتی ہیں عملہ اچھے سلوک کرنے کے بجائے نامناسب ر ویہ اختیار کرتا ہے ۔

رکن کمیٹی نوابزادہ سیف اللہ مگسی نے کہا کہ پی آئی اے کے انتظامی امور میں بہتری لانے کی شدید ضرورت ہے اس سے بہت سے معاملات خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ لینڈنگ کے دوران بہت سا فیول ضائع کیا جاتا ہے اگر مناسب انتظام کیا جائے اور بروقت لینڈنگ سے بہت سا فیول بچایا جا سکتا ہے ۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پرائیوٹ ایئر لائنز نے ملک میں لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا ہے پہلے انہوں نے اچھے پیکجیز متعارف کرائے تھے اب ان پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کی ضرورت ہے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے کے عملے کی ٹریننگ پر زور دیا۔

قائمہ کمیٹی نے متفقہ طورپر سینیٹر مشاہد اللہ کی زیر صدارت ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو پی آئی اے کے انتظامی امور میں بہتری لانے کے متعلق ایک جامع رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کرے گی ذیلی کمیٹی کے ممبران میں نوابزادہ سیف اللہ مگسی اور کامل علی آغا شامل ہیں ۔ قائمہ کمیٹی کو پی آئی اے کی اسلام آباد سے کوئٹہ اور اسلام آباسے کراچی جانے اور آنے والی پروازوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ اسلام آباد سے کوئٹہ اوراسلام آباد سے کراچی ڈیلی بنیادوں پر پروازیں آنی او رجانی چاہیں ۔

نیو ایئر پورٹ اسلام آبا دکے حوالے سے محمد علی گردیزی نے کمیٹی کو بتایا کہ 13 اکتوبر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بھی دورہ کر رہی ہے اور سینیٹ کی کمیٹی بھی آجائے تو وہیں پر تفصیلی بریفنگ دے دی جائے گی جس پر قائمہ کمیٹی نے سیالکوٹ میں پرائیوٹ لوگوں سے بننے والے ایئرپورٹ کی معلومات اور نیو ایئرپورٹ اسلام آباد کی معلومات طلب کر لیں ۔

پی آئی اے کے عملے کے سمگلنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے ممبر کسٹم ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ 25 آئی فونز ایک مسافر سے ملے تھے وہ پی آئی اے کا ملازم نہیں تھا البتہ جہاز کے عملے سے ایک شخص کے پاس غیر ملکی کرنسی 15 ہزار ڈالر ملے جس نے باہر جاتے ہوئے ایک سو روپے ڈیکلیئر کیے تھے قانون کے مطابق عام شہری اپنے ساتھ دس ہزار ڈالر لے جا اور آ سکتا ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے شہری اور عملے کی اس بارے قانونی حیثیت وزارت قانون سے معلوم کرنے کافیصلہ کیا قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹرز ڈاکٹر سعیداقبال ، روبینہ خالد، نوابزادہ سیف اللہ مگسی، کامل علی آغا ، مشاہد اللہ خان ، بیگم نجمہ حمید ، طلحہ محمود اور انجینئر ہمایوں مندوخیل کے علاوہ سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن ، چیف ایف بی آر ، ممبر کسٹم ایف بی آر ، ایم ڈی پی آئی اے ، ڈائریکٹر ایف آئی اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔