ملکی معیشت کا انحصار ٹیکس نظام اور اس کی وصولی پر ہے شہریوں کو ٹیکس دیتے ہوئے اپنا فرض ادا کرنا چاہیے،چیف جسٹس ناصر الملک، عوام غیر قانونی طور پر حاصل کردہ رقم حکومت واپس کرنے کی پابند ہے ۔جج کا کام محض قانون کی تشریح کرنا ہی نہیں بلکہ آئین کا تحفظ کرنا بھی ہے ۔چیف جسٹس کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

ہفتہ 27 ستمبر 2014 08:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27ستمبر۔2014ء)چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک نے کہا ہے کہ ٹیکس ریاست کے لئے ریونیو جمع کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔اس کے بغیر ریاست کو جدید بہبودی نہیں بنایا جا سکتا۔ ملکی ٹیکس قوانین جدید جمہوری نظریات سے حاصل کئے گئے ۔اب عوام غیر قانونی طور پر حاصل کردہ رقم حکومت واپس کرنے کی پابند ہے ۔جج کا کام محض قانون کی تشریح کرنا ہی نہیں بلکہ آئین کا تحفظ کرنا بھی ہے ۔

انصاف غلط اور درست کے درمیان امتیاز کا نام ہے ۔جسٹس اطہر سعید کی ٹیکس کے حوالے سے خدمات قابل ستائش ہیں اور انہوں نے کئی اہم مقام مقدمات میں اپنے قیمتی فیصلوں سے نوازا ہے ۔

جسٹس اطہر سعید کے ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ فل کورٹ ریفرنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ناصر الملک کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کا انحصار ٹیکس کے نظام اور اس کی وصولی پر ہے اور شہریوں کو ٹیکس دیتے ہوئے اپنا فرض ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر سعید نے کراچی میں تعلیم حاصل کی ۔کراچی یونیورسٹی سے بی اے کرنے کے بعد ٹیکس سے متعلقہ قوانین کے تحت 1974 میں پریکٹس کا آغاز کیا۔1976 ء میں بار کا حصہ بنے۔1991 ء میں وہ ٹیکس بار کے صدر بھی بنائے گے۔انہیں بین الاقوامی تنظیم کا بھی ممبر بنایا گیا۔2005ء میں وہ سندھ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔2011 ء میں انہوں نے سپریم کورٹ میں بطور جج خدمات کا آغاز کیا ۔

عدلیہ ٹیکس معاملات میں تنازعات کا فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔چیف جسٹس ناصر الملک کے ساتھ ساتھ پاکستان بارکے وائس چیئرمین رمضان چوہدری ،اٹارنی جنرل اور صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضی نے بھی جسٹس اطہر سعید کی خدمات کوخراج تحسین پیش کیا ۔تقریب میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کے علاوہ سینئر قانون دانوں سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی ۔جسٹس اطہر سعید کی رخصتی کیساتھ سپریم کورٹ میں جج کی تعداد 16 رہ گئی ۔

متعلقہ عنوان :