اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اسٹیل کے لئے 52 کروڑ90 لاکھ روپے (529 ملین روپے) کے اضافی پیکج کی منظوری دے دی،کمیٹی نے ضروری کاروائی مکمل کرنے کے بعد 1 لاکھ85 ہزار ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی بھی منظوری دے دی،گیس کی قلت،ملک میں ربیع کے موسم برائے 2014-15 کے دوران یوریا کھاد کے 6 لاکھ ٹن شارٹ فال کا خدشہ ہے،وزارت صنعت و پیداوار

ہفتہ 27 ستمبر 2014 08:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27ستمبر۔2014ء )وزارت صنعت و پیداوار نے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کوخبردار کیا ہے کہ ملک میں ربیع کے موسم برائے 2014-15 کے دوران یوریا کھاد کے 6 لاکھ ٹن شارٹ فال کا خدشہ ہے کیونکہ ملک میں گیس کی کمی کے باعث ملک بھر میں کھاد پیدا کرنے والے تمام یونٹس اپنی بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہیں، دوسری جانب وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اسٹیل کے لئے 52 کروڑ90 لاکھ روپے (529 ملین روپے) کے اضافی پیکج کی منظوری دی گئی تا کہ وہ آئرن اوور کی درآمد پر 5 فیصد ڈیوٹی کے اپنے اخراجات پورے کر سکے،کمیٹی نے ضروری کاروائی مکمل کرنے کے بعد 1 لاکھ85 ہزار ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی منظوری دیتے ہوئے بقیہ 4 لاکھ 15 ہزار ٹن کھاد کی ضروریات پورا کرنے کے حوالے سے ایک تفصیلی منصوبہ بنا کر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے بھی ہدایت کر دی۔

(جاری ہے)

جمعہ کے رو ز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اراکین نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے تووایریکی سٹیل ملز کو ڈائریکٹ ریڈیوسڈ آئرن (ڈی آر آئی) کے عمل کے لئے سستے داموں قدرتی گیس کی فراہمی کے حوالے سے ایک سمری پر غور خوص کیا جس کے تحت متعلقہ وزارت نے تووایریکی سٹیل ملز کو آئندہ 5 برس کے لئے سالانہ 5 ارب روپے کے انتہائی سستے داموں قدرتی گیس کی فراہمی کی درخواست کی تھی، تاہم اجلاس کے دوران موجود ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزارت صنعت و نشریات کی سمری کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اکثر اراکین کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اکثرکمیٹی کے اکثر اراکین نے اس سمری کی متوقع منظوری دئے جانے کو ایک غلط فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس کو آئندہ کے لئے ایک غلط مثال قائم کرنے کے مترادف قرار دیا۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بھی ان اراکین کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت کے پاس کسی ایک فریق یا ادارے کے ساتھ ترجیحانہ سلوک کرنے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ متعلقہ کمپنی کواتنی زیادہ سبسڈی فراہم کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔تاہم انہوں نے وہاں موجود سیکریٹری وزارت صنعت و پیداوار راجہ حسن عباس کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کا دوبارہ تفصیلی جائزہ لے کر ایک حقائق پر مبنی منصوبہ پیش جو کہ ہر لحاظ سے مکمل ہو اور اس میں تمام حوالے سے جائزہ لے کر مناسب اور واجبی سفارشات مرتب کی گئی ہوں تاکہ اس معاملے کو وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئند اجلاس میں دوبارہ زیر غور لایا جا سکے۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اراکین نے انرجی پرچیز ایگریمنٹ اور آئی پی پیز موڈ پر باؤ میس منصوبوں کے حوالے سے تیار کردہ ایمپلی مینٹیشن ایگریمنٹ کے مسودوں کی منظوری کے معاملے کو بھی موخر کر دیا۔ا نرجی پرچیز ایگریمنٹ اور ایمپلی مینٹیشن ایگریمنٹ کے مسودوں کی سمری وزار ت پانی و بجلی نے اجلاس میں پیش کی تھی۔اس سمری کو بھی کمیٹی کے بیشتر اراکین کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، کمیٹی کے اکثر اراکین کا موقف تھا کہ ایسے منصوبے جن میں موجودہ ٹیرف سے زیادہ منافع وصول کئے جانے کی بات ہو اس کی منظوری کی گنجائش موجود نہیں ہے تاہم قواعد و ضوابط کے مطابق ٹیرف کا خیال رکھتے ہوئے اس منصوبے کا مسودہ دوبارہ تیار کیا جائے تا کہ اس پر وبارہ غور کیا جا سکے۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت وپیداوار کی جانب سے پیش کردہ ایک سمری کی بھی منظوری دے دی جس میں پاکستان اسٹیل کے لئے 52 کروڑ90 لاکھ روپے (529 ملین روپے) کے اضافی پیکج کی منظوری دی گئی تا کہ وہ آئرن اوور کی درآمد پر 5 فیصد ڈیوٹی کے اپنے اخراجات پورے کر سکے۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ کہ حکومت ایس آر اوز کلچر کے خاتمہ کے لئے پرعزم ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان اسٹیل کے مالیاتی پیکج مین اضافہ کے علاوہ کسی قسم کی کوئی چھوٹ نہیں دی گئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ریونیو ڈویژن نے پاکستان اسٹیل ملز کی امداد کے لئے پہلے ہی چند منصوبوں کی منظوری دے دی ہے جن میں جی ایس ٹی کی مد میں التوای شدہ ادائیگیوں کے لئے تین ماہ کہ مدت کی فراہمی،خام مال کی درآمد پر پیشگی انکم ٹیکس کی ادائیگی کی چھوٹ تاکہ ان کا ترسیل زر کا عمل جاری رہے شامل ہیں۔

اجلاس کے دوران اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ چند ماہ قبل پاکستان اسٹیل کے لئے منظور کردہ ایک امدادی پیکیج کے بعد تین ماہ کے کم عرصہ کے دورانپاکستان اسٹیلز اپنی پیدواری صلاحیت کا30 فیصد پیدا کر رہی ہے۔

وزارت صنعت و پیداوار نے اجلاس میں پیش کردہ اپنی ایک سمری میں مطلع کیا کہ ملک میں ربیع کے موسم برائے 2014-15 کے دوران یوریا کھاد کے 6 لاکھ ٹن شارٹ فال کا خدشہ ہے کیونکہ ملک میں گیس کی کمی کے باعث ملک بھر میں کھاد پیدا کرنے والے تمام یونٹس اپنی بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہیں۔تاہم اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ نے وزارت صنعت و پیداوار پر زور دیا کہ وہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے لئے ملک کے اندر ہی کھاد کی پیداوار پر اپنی توجہ مرکوز رکھے، انہوں نے وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کو ہدایت کی کہ آنے والے سردیوں اور اس کے بعد بھی کھاد کے پیداواری یونٹس کو گیس کی فراہمی بہر صورت یقینی بنائی جا ئے ۔

انہوں نے وزارت صنعت و پیداوار کو بھی ہدایت کی کہ وہ ملک میں کھاد کی ضروریات کو پورا کرنے اور اس حوالے سے غیر ضروری درآمدات کی روایت کو ختم کرنے کے لئے ایک جامع اور مربوط منصوبہ بنا کر پیش کرے تا کہ قیمتی غیر ملکی زر مبادلہ کے ضیایاں کو روکا جا سکے۔اجلاس نے ا یس اے بی آئی کیو کے زریعے ضروری کاروائی مکمل کرنے کے بعد 1 لاکھ85 ہزار ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی منظوری دیتے ہوئے بقیہ 4 لاکھ 15 ہزار ٹن کھاد کی ضروریات پورا کرنے کے حوالے سے ایک تفصیلی منصوبہ بنا کر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے بھی ہدایت کر دی ۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں معاملات پیش کرنے سے پہلے ان پر متعلقہ وزارتوں میں تفصیلی تبادلہ خیال کر کہ ان کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جانا چاہئے جس دوران متعلقہ شراکت داروں کو بھی شامل کیا جا نا چاہئیاور ای سی سی میں پیش کئے جانے والے تمام معاملات مکمل، منصفانہ اورشفاف انداز میں پیش کئے جانے چاہئیں۔