چیف جسٹس کے زیر صدارت سپریم کورٹ کے چند روز بعد ریٹائرڈ ہونے والے جج جسٹس محمد اطہر سعید کے اعزاز میں فل کورٹ اجلاس، جسٹس اطہر سعید کو انتہائی شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش ، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے ان کے خطاب کو سراہا گیا،مستقبل کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں سپریم کورٹ میں مقدمات کو نمٹانے اور ان کے دائر ہونے کا بھی جائزہ لیا گیا ، پاکستان بار کونسل کی طرف سے سپریم کورٹ قواعد 1980ء میں ترامیم کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا

جمعہ 26 ستمبر 2014 08:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء) سپریم کورٹ کے چند روز بعد ریٹائرڈ ہونے والے جج جسٹس محمد اطہر سعید کے اعزاز میں فل کورٹ اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا جس کی صدارت چیف جسٹس ناصر الملک نے کی ۔ اجلاس میں جسٹس اطہر سعید کو انتہائی شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے ان کے خطاب کو سراہا گیا اور مستقبل کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ۔

فل کورٹ اجلاس میں جسٹس جواد ایس خواجہ ، جسٹس انور ظہیرجمالی ، جسٹس میاں ثاقب نثار ، جسٹس آصف سعید خان کھوسہ ، جسٹس سرمد جلال عثمانی ، جسٹس امیر ہانی مسلم ، جسٹس اعجاز افضل خان ، جسٹس اعجاز احمد چوہدری ، جسٹس گلزار احمد ، جسٹس محمد اطہر سعید ، جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس اقبال حمید الرحمان ، جسٹس مشیر عالم ، جسٹس دوست محمد خان ، جسٹس عمر عطاء بندیال ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار سید طاہر شہباز نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

فاضل چیف جسٹس نے تمام ججوں خاص طور پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خیر مقدم کیا جو سپریم کورٹ میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ فل کورٹ اجلاس میں شریک ہوئے ۔

اجلاس میں سپریم کورٹ میں مقدمات کو نمٹانے اور ان کے دائر ہونے کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یکم جولائی 2014ء سے 19ستمبر 2914ء تک عدالت میں 2424مقدمات نمٹائے گئے جبکہ 4544مقدمات دائر ہوئے اس وقت زیر التواء مقدمات کی تعداد 22ہزار 640ہے ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ زیر التواء مقدمات کی تعداد میں اضافے کی وجہ ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی طرف سے مقدمات کی سماعت اور گرمیوں کی چھٹیاں ہیں ۔ فاضل چیف جسٹس اور دیگر ججوں نے جسٹس محمد اطہر سعید کی بطور وکیل اور بطور جج خدمات کو سراہا اور کہا کہ انکم ٹیکس قوانین کے حوالے سے وہ خصوصی تجربہ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے بھرپور کردار ادا کیا اور عدلیہ کی مضبوطی میں ان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔

انہوں نے انتہائی محنت سے آئینی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے اہم فیصلے جاری کئے ہیں ۔ اجلاس میں پاکستان بار کونسل کی طرف سے سپریم کورٹ قواعد 1980ء میں ترامیم کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ معاملہ پہلے ہی جسٹس امیر ظہیر جمالی اور جسٹس میاں ثاقب نثار پر مشتمل دو رکنی کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے جو اس پر غور کررہی ہے ۔