کراچی میں ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھا پے ،قائمہ کمیٹی داخلہ نے وضاحت کیلئے ڈی جی رینجرز کو 29ستمبر کو طلب کرلیا ، وزیر داخلہ کمیٹی کا بائیکاٹ ختم کردیں ، بصورت دیگر ہم بھی باہر پریس کانفرنس کرسکتے ہیں ، طلحہ محمود، دو سال ہوگئے اجلاس میں نہیں آرہے اور جب انہیں ضرورت پڑتی ہے تو پارلیمنٹ پہنچ جاتے ہیں،چیرمین کمیٹی،کراچی میں اردو بولنے والوں اور سیاسی کارکنوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے،سینیٹر طاہر حسین مشہدی،شیخ رشید کو بلٹ پروف گاڑی کا لائسنس جاری نہیں کیا گیا ، آٹھ کمپنیوں کے پاس گاڑیوں کو بلٹ پروف بنانے کے لائسنس موجود ہیں جبک، ایک کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا گیا ہے گیارہ ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں،مرکزی ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔ڈائریکٹر ایف آئی کی کمیٹی کو بریفنگ

جمعہ 26 ستمبر 2014 08:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء)قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کراچی میں ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپوں پر وضاحت کیلئے ڈی جی رینجرز کو 29ستمبر کو طلب کرلیا ہے جبکہ کمیٹی کے چیئرمین طلحہ محمود نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کمیٹی کا بائیکاٹ ختم کردیں ، بصورت دیگر ہم بھی باہر پریس کانفرنس کرسکتے ہیں ، دو سال ہوگئے اجلاس میں نہیں آرہے اور جب انہیں ضرورت پڑتی ہے تو پارلیمنٹ پہنچ جاتے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا ہے کہ کراچی میں اردو بولنے والوں اور سیاسی کارکنوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے ایک سال میں سولہ ہزار شہریو ں کو گرفتار کیا گیا ملزمان کی بجائے عام شہریوں کو گرفتار کیاجارہا ہے گرفتاریوں کے باوجود کوئی امن وامان نظر نہیں آتا جبکہ ڈائریکٹر ایف آئی اے انعام غنی نے بلٹ پروف گاڑیوں کے حوالے سے تفصیلات پیش کرتے ہوئے کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں بتایا ہے کہ 2009ء سے 2013ء تک ایک ہزار ایک سو چودہ لائسنس جاری کئے گئے جو بلٹ پروف گاڑیاں بنانے کے حوالے سے تھے جبکہ موجودہ حکومت نے 124این او سی جاری کئے ہیں ۔

(جاری ہے)

اہلکار داخلہ اشفاق احمد کی گرفتاری کیلئے انٹر پول سے رابطے میں ہے مذکورہ اہلکار نے انچاس جعلی لائسنس جاری کئے شیخ رشید کو بلٹ پروف گاڑی کا لائسنس جاری نہیں کیا گیا ہے آٹھ کمپنیوں کے پاس گاڑیوں کو بلٹ پروف بنانے کے لائسنس موجود ہیں جبکہ ایک کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا گیا ہے گیارہ ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں اور مرکزی ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔

جمعرات کو کمیٹی کے اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ حامد علی خان نے بریفنگ میں مزید بتایا کہ جعلی این او سی میں وزارت داخلہ کا کوئی کردار نہیں ہے جو لوگ ملوث تھے ان کیخلاف بھرپور کارروائی کی جارہی ہے ڈیڑھ لاکھ روپے میں ایک این او سی جاری ہوتا ہے اور اب تک حکومت نے 124لائسنس جاری کئے ہیں ۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو لائسنس جاری کئے جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وضاحت دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک کوئی لائسنس جاری نہیں کیا گیا ممکن ہے ماضی میں جاری کیا گیا ہو بہرحال اس حوالے سے مزید تفصیلات آئندہ اجلاس میں بتا دی جائینگی دوران اجلاس سینیٹر مختار احمد نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے اجلاس میں نہ آنے کا شکوہ کیا اور کہا کہ وزیر اعظم کو خط بھیجا جائے کہ وزیر اعظم وزیر داخلہ کیخلاف کارروائی کریں اس پر سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان مکمل بائیکاٹ پر ہیں انہیں بھی اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے بہتر ہے کہ وزیر داخلہ کمیٹی کا بائیکاٹ ختم کردیں ہم بھی ان کی طرح باہر پریس کانفرنس کرسکتے ہیں ۔

دوران اجلاس متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر طاہر مشہدی نے متحدہ کے دفاتر پر رینجرز کے چھاپوں پر سخت تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ ڈی جی رینجرز کو طلب کرکے ان سے وضاحت مانگی جائے کہ آخر وہ اردو بولنے والوں اور سیاسی کارکنوں کیخلاف کیوں کارروائی کررہے ہیں ۔ طاہر مشہدی کا مزید کہنا تھا کہ اب تک بھی جتنے لوگ گرفتار کئے گئے ہیں وہ معزز شہری ہیں اور ملزمان نہیں ہیں جبکہ صورتحال یہ ہے کہ ایک سال میں سولہ ہزار سے زیادہ شہریوں کو تو گرفتار کیا گیا ہے مگر ملزمان کی عدم گرفتاری کی وجہ سے ابھی تک کراچی میں امن وامان بحال نہیں ہوسکا ہے اس پر کمیٹی نے ڈی جی رینجرز کو پیر کے روز طلب کیا ہے اور ان سے وضاحت مانگی ہے کہ وہ متحدہ کے دفاتر پر چھاپے کیوں مار رہے ہیں اور جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں ان کے حوالے سے کیا تفصیلات ہیں کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور کتنے لوگوں کو رہا کیا گیا ہے اور اس وقت ڈی جی رینجرز اور رینجرز فورس کے پاس گرفتار شدہ شہریوں اور ملزمان کی تعداد کتنی ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس 29ستمبر تک ملتوی کردیا گیا ۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :